شہنشاہِ جذبات محمد علی کو مداحوں سے بچھڑے 19 برس بیت گئے
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
روشنیوں کی دنیا میں کچھ چہرے بجھ کر بھی جگمگاتے رہتے ہیں اور کچھ آوازیں خاموش ہو کر بھی سنائی دیتی ہیں۔ جذبات کو الفاظ دینے والے، احساسات کو آنکھوں میں سمونے والے اور مکالموں کو زندگی بخشنے والے اداکار محمد علی بھی ان میں سے ایک ہیں۔
بھارت کے شہر رام پور میں 19 اپریل 1931کو ایک آواز نے جنم لیا جس کا سحر آگے چل کر لاکھوں دلوں پر چھا گیا۔ ابتدا ریڈیو پاکستان سے کی جہاں ان کی آواز نے سننے والوں کو اسیر کر لیا۔
ایک صدا کار، جس کی گونج فلمی دنیا تک پہنچی اور یوں ایک ایسا ستارہ چمکا، جو آج بھی زوال سے نا آشنا ہے۔ چراغ جلتا رہا، لیکن اصل روشنی فلم ”شرارت“ کے بعد آئی۔ ”خاموش رہو“ کی خاموشی نے دنیا کو چیخ کر بتا دیا کہ ایک نیا ہیرو فلمی دنیا میں قدم رکھ چکا ہے۔
پھر یہ سفر”صاعقہ، میرا گھر میری جنت، انسان اور آدمی سے ہوتا ہوا 275 فلموں کی داستان میں بدل گیا۔ اداکار محمد علی کے مکالمے محض الفاظ نہیں تھے وہ جذبات کا طوفان تھے، جو دیکھنے والے کی آنکھوں کو نم، اور دل کو بے قرار کر دیتے تھے۔
محمد علی اداکاری نہیں، حقیقت کا عکس تھے، جہاں ہر کردار ان کی روح میں اتر جاتا اور ہر منظر میں وہ حقیقت کا رنگ بھر دیتے۔
وہ فلم سٹار زیبا کی محبت میں امر ہوئے، ایک ایسی جوڑی جو صرف فلمی نہیں، حقیقت میں بھی محبت کی علامت بن گئی۔ پردے پر بھی، پردے کے پیچھے بھی، محمد علی اور زیبا کی کہانی آج بھی فلمی دنیا کا ایک حسین باب ہے۔
درجنوں ایوارڈز، اعزازات، تمغے حاصل کیے، شہرت کی بلندی کو چھوا لیکن اصل سرمایہ وہ لاکھوں دل تھے جو ان کے جذبات میں دھڑکتے تھے، جو ان کی مسکراہٹ پر خوش ہوتے اور ان کے آنسوؤں پر نم ہو جاتے۔
لاہور میں 19 مارچ 2006 کو یہ ستارہ زمیں پر تو بُجھ گیا لیکن آسمان پر چمکتا رہا۔ فلمی تاریخ میں جب بھی احساس کی شدت، مکالمے کی گونج، اور جذبات کی سچائی پر بات ہوگی، وہاں شہنشاہِ جذبات محمد علی کا نام سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: محمد علی
پڑھیں:
اوزون کی تہہ کے تحفظ کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے
ویب ڈیسک : پاکستان سمیت دنیا بھر میں اوزون کی تہہ کے تحفظ کا عالمی دن آج 16 ستمبر کو منایا جا رہاہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 19 دسمبر 1994 کو اعلان کیا کہ ہر سال 16 ستمبر کو اوزون کی تہہ کے تحفظ کا عالمی دن منایا جائے گا۔
1974میں امریکی کیمیا دانوں نے اوزون کی تہہ کے تحفظ سے متعلق آگاہی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے واضح کیا کہ اگر مناسب اقدامات نہ کئے گئے تو 75 برسوں میں اوزون کی تہہ کا وجود ختم ہو سکتا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نےڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو معطل کر دیا
اوزون کی تہہ کے خاتمے کی صورت میں نہ صرف دنیا بھر کا درجہ حرارت انتہائی حد تک بڑھ جائے گا بلکہ قطب جنوبی میں برف پگھلنے سے چند سالوں میں دنیا کے ساحلی شہر غرق آب ہوجائیں گے ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ا وزون کے خاتمے سے نہ صرف زمین کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور گلیئشرپگھل رہے ہیں بلکہ انسانی زندگی پر بھی اس کے مضر اثرات مرتب ہورہے ہیں۔