چینی مہنگی ہونے کی تحقیقات شروع، حکومت نے ایک ماہ کیلئے نئی قیمت مقرر کردی
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 مارچ 2025ء ) ملک میں چینی مہنگی ہونے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں جب کہ حکومت نے ایک ماہ کیلئے چینی کی نئی قیمت مقرر کردی۔ اس حوالے سے نائب وزیراعظم سینیٹر اسحاق ڈار نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایک ماہ تک چینی کی قیمت ایکس مل ریٹ 159روپے ہوگی، چینی کی ریٹیل پرائس 164روپے فی کلو ہوگی، وزیراعظم نے چینی کی قیمتوں کے معاملے پر کمیٹی قائم کی تھی، کمیٹی کے اجلاس میں شوگرملزمالکان کے تحفظات کا جائزہ لیا گیا اور قیمتوں میں کنٹرول کرنے کے حوالے سے باقاعدہ اقدامات پر تبادلہ خیال ہوا۔
ان کا کہنا ہے کہ چینی کی قیمتوں میں بارباراضافہ ہورہاہے، رانا تنویرحسین کی سربراہی میں قیمتوں کاجائزہ لینے کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، تاہم ایک ماہ تک چینی کی قیمت ایکس مل ریٹ 159روپے ہوگی، چینی کی ریٹیل پرائس 164روپے فی کلو ہوگی جب کہ 274 سستے بازاروں میں چینی 130روپے فی کلو کی قیمت پر فراہم کی جارہی ہے، ملک میں چینی کی کوئی قلت ہے نہ ہوگی، ملز مالکان کرشنگ سیزن بروقت شروع کریں گے، آئندہ سال کرشنگ سیزن یکم نومبرسے شروع ہوگا، خلاف ورزی پر کارروائی ہوگی۔(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم کے چینی مافیا کے خلاف نوٹس کے معاملے پر وزیر اعظم کی ہدایت کی روشنی میں ایف آئی اے نے تحقیقات شروع کر دی ہیں، اس ضمن میں ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل نے تحقیقات کے لئے پی ٹی اے سے مدد مانگ لی، جس کے لیے ایف آئی اے نے پی ٹی اے کو تحریری مراسلہ جاری کر دیا، جس میں ایف آئی اے نے پی ٹی اے سے 11 افراد کا ڈیٹا طلب کیا ہے، ان 11 افراد میں ملز انتظامیہ اور کاروباری لوگ شامل ہیں، ان افراد میں چینی کی غیر قانونی خرید فروخت والے افراد بھی شامل ہیں، مجموعی طور پر 11 افراد کو ڈیٹا مانگا گیا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چینی کی قیمت ایف آئی اے میں چینی ایک ماہ
پڑھیں:
مراد شاہ کو پنجاب کے کسانوں کی فکر زیادہ، سندھ میں گندم کی سرکاری قیمت مقرر کی؟ عظمیٰ بخاری
لاہور (نیوز رپورٹر) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پنجاب کی ترقی و خوشحالی دو صوبوں کی حکومتوں کے اعصاب پر سوار ہے۔ مراد علی شاہ کو سندھ کے کسانوں کی فکر کم اور پنجاب کے کسانوں کی فکر زیادہ ہے۔ پنجاب کے کسانوں کے حقوق کے تحفظ اور فلاح کے لیے پنجاب کی قیادت مکمل طور پر متحرک ہے اور یہاں کے کسانوں کا وارث خود پنجاب ہے۔ عظمیٰ بخاری نے سوال اٹھایا کہ "کیا سندھ میں کاشتکار موجود نہیں؟ کیا سندھ حکومت نے گندم کی سرکاری قیمت مقرر کی ہے؟ کیا سندھ حکومت نے کسانوں سے گندم خرید لی ہے؟"ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی پریس کانفرنس پر ردعمل میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مراد علی شاہ اور ان کی جماعت گزشتہ 16 سال سے سندھ میں برسرِاقتدار ہے، لہٰذا وہ پہلے اپنی کارکردگی پر نظر ڈالیں اور عوام کو اس کا حساب دیں۔ مریم نواز نے صرف ایک سال میں پنجاب کے کسانوں کو 110 ارب روپے کے تاریخی پیکجز دئیے ہیں، جن میں کسان کارڈ، گرین ٹریکٹر سکیم اور سپر سیڈر جیسے جدید آلات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن اور گندم کے لیے 15 ارب روپے کا خصوصی پیکج بھی فراہم کیا گیا ہے۔ پنجاب میں رواں سال ریکارڈ گندم کی پیداوار ہوئی ہے اور آئندہ سال اس سے بھی زیادہ فصل متوقع ہے۔ "مراد علی شاہ پنجاب کو سندھ سے ملانے والی مرکزی شاہراہ بند کرنے والے مظاہرین کی حمایت کر رہے ہیں، جو انتہائی افسوسناک ہے۔"