حکومت نے بجلی صارفین سے ٹیلی ویژن فیس کی مد میں اربوں روپے وصول کرلیے
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 مارچ 2025ء ) حکومت نے بجلی صارفین سے 2 سال کے دوران ٹیلی ویژن فیس کی مد میں اربوں روپے وصول کرلیے۔ تفصیلات کے مطابق بجلی صارفین سے دو سال کے دوران ٹیلی ویژن فیس کی مد میں اربوں روپے وصول کرنے کا انکشاف اس وقت ہوا جب قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے ٹی وی فیس سے متعلق تحریری جواب دیا۔
انہوں نے اپنے جواب میں بتایا کہ دو سالوں میں بجلی صارفین سے 18 ارب 86 کروڑ روپے سے زائد وصول کیے گئے، پیپکو نے ٹی وی فیس کی مد میں دو سالوں میں بجلی بلوں کے ذریعے 16 ارب 64 کروڑ روپے سے زائد وصول کیے، کے الیکٹرک نے دو سالوں کے دوران بجلی صارفین سے ٹی وی فیس کی مد میں 2 ارب 21 کروڑ روپے سے زائد وصول کیے۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی اجلاس کے وقفہ سوالات میں وزارت داخلہ نے گزشتہ پانچ سال کے دوران اسلام آ باد میں احتجاج کو روکنے سے متعلق اخراجات کی تفصیلات پیش کیں، دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ اسلام آباد میں احتجاج روکنے کیلئے گزشتہ 5 سالوں میں ایک ارب سے زائد خرچ کر دیے گئے، حکومت نے گزشتہ 5 سال میں ریڈ زون میں اعلان کردہ احتجاج سے نمٹنے کے لیے 1 ارب 35 کروڑ 58 لاکھ روپے سے زائد خرچ کیے۔(جاری ہے)
وزارت داخلہ کی جانب سے پیش کی جانے والی دستاویزات سے پتا چلا ہے کہ سال 2019/20ء میں اسلام آباد میں احتجاج کو روکنے کیلئے 15 کروڑ 77 لاکھ 61 ہزار روپے خرچ ہوئے، سال 2020/21ء میں اسلام آباد میں احتجاج کو روکنے کے لیے 9 کروڑ 61 لاکھ 35 ہزار روپے خرچ کیے گئے جب کہ سال 2021/22ء میں حکومت نے اس مد میں 27 کروڑ 79 لاکھ 48 ہزار روپے خرچ کیے، سال 2022/23ء میں اسلام آباد میں احتجاج روکنے کیلئے ہونے والا خرچہ 72 کروڑ 40 لاکھ 31 ہزار روپے رہا اور سال 2023/24ء میں احتجاج کو روکنے کیلئے 10 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسلام آباد میں احتجاج میں احتجاج کو روکنے بجلی صارفین سے فیس کی مد میں روپے سے زائد روکنے کیلئے کروڑ روپے ہزار روپے روپے خرچ کے دوران حکومت نے خرچ کیے دو سال
پڑھیں:
تربت میں نجی کیش وین پر ڈکیتی، 22 کروڑ روپے لوٹ لیے گئے
کوئٹہ:بلوچستان کے ضلع کیچ کے شہر تربت کے نواحی علاقے دشت کھڈان کراس پر ایم-8 شاہراہ پر نجی سیکیورٹی کمپنی کی کیش وین پر ڈاکوؤں نے حملہ کر کے 22 کروڑ روپے سے زائد رقم لوٹ لی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ ہائی پروفائل ڈکیتی کا واقعہ منگل کے روز پیش آیا جب کیش وین تربت سے گوادر کی جانب دو نجی بینکوں کی نقدی منتقل کر رہی تھی۔ لیویز ذرائع کے مطابق، لوٹی گئی رقم میں میزان بینک تربت برانچ کے 14 کروڑ 55 لاکھ روپے اور بینک الفلاح کے 7 کروڑ 50 لاکھ روپے شامل تھے۔
واقعے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق تین سے پانچ مسلح ڈاکو جو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے انہوں نے شاہراہ پر کیش وین کو روکنے کے لیے پہلے فائرنگ کی اور پھر ہتھیاروں کے زور پر سیکیورٹی گارڈز اور ڈرائیور ہر غمال بنا کر وین میں موجود کیش لے اُڑے۔خوش قسمتی سے اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ڈاکو کیش باکس سے پوری رقم لوٹ کر تیزی سے فرار ہو گئے۔
لیویز حکام نے بتایا کہ یہ ایک منصوبہ بند حملہ تھا اور ڈاکوؤں کو وین کی نقل و حرکت کی پیشگی معلومات تھیں جو اندرونی سازش کا امکان ظاہر کرتی ہیں واقعے کے فوراً بعد لیویز فورس اور پولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کر دی اور سرچ آپریشن شروع کیا لیکن ڈاکو فرار ہونے میں کامیاب رہے۔
تحقیقات کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج، عینی شاہدین کے بیانات اور قریبی علاقوں سے موبائل ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے جن سے ملزمان تک پہنچنے میں مددگار ثابت ہوگا البتہ بلوچستان میں حالیہ مہینوں میں ڈکیتیوں اور لوٹ مار کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
رواں سال مئی میں تربت کے مرکزی بازار میں ایک نجی بینک سے 25 ملین روپے لوٹے گئے تھے جس کی تحقیقات ابھی تک جاری ہیں، مقامی تاجروں اور شہریوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہائی ویز پر سیکیورٹی کو بہتر بنایا جائے اور جدید نگرانی کے نظام نصب کیے جائیں۔
ڈاکوؤں کو پکڑنے کیلئے پولیس کی خصوصی ٹیم تشکیل
بلوچستان پولیس کے اعلیٰ حکام نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے اور ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو ڈاکوؤں کی گرفتاری کے لیے سرگرم ہے۔
ایک سینیئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس نیوز کو بتایا ہے کہ یہ واردات مقامی جرائم پیشہ گروہوں یا علیحدگی پسند عناصر کی کارروائی ہو سکتی ہے لیکن کسی گروہ نے ابھی تک ذمہ داری قبول نہیں کی۔
بینک حکام نے اپنے ملازمین کی حفاظت اور نقدی کی منتقلی کے عمل کو مزید محفوظ بنانے کے لیے اضافی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب یہ واقعہ گوادر پورٹ کی معاشی سرگرمیوں کے لیے اہم شاہراہ پر پیش آیا جو خطے کی معاشی ترقی کے لیے اہم ہے۔ مقامی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی وارداتیں علاقے میں سرمایہ کاری اور معاشی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہیں۔
لیویز حکام نے بتایا کہ تحقیقات مکمل ہونے پر مزید تفصیلات سامنے آئیں گی اور شہریوں سے اپیل کی کہ وہ کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوری دیں۔