توشہ خانہ تحائف اوریجنل ہونے یا نہ ہونے کی تصدیق سے متعلق آڈٹ اعتراض کا جائزہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
فوٹو فائل
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) اجلاس میں توشہ خانہ کے تحائف اوریجنل ہونے یا نہ ہونے کی تصدیق سے متعلق آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیا گیا۔
چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں پی اے سی اراکین سمیت سیکریٹری کابینہ بھی شریک ہوئے جس میں توشہ خانہ میں رولز میں غیر قانونی طور پر ترامیم سے متعلق آڈٹ پیرا کا جائزہ لیا گیا۔
سیکریٹری کابینہ نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمارے پاس جو تحائف آتے ہیں ہم اسے ویسے ہی توشہ خانہ میں رکھ دیتے ہیں، ہم یہ کیسے تصدیق کر سکتے ہیں کہ وہ اوریجنل ہے یا نہیں، کسی بھی سیکریٹری نے آج تک اوریجنیلٹی کا سرٹیفکیٹ نہیں دیا، کوئی تحفہ کسی بھی شخص کی جانب سے تبدیل نہیں کیا جا سکتا، ایف بی آر کی جانب سے تحفے کی قیمت کا تعین کیا جاتا ہے۔
رکن کمیٹی خواجہ شیراز نے کہا کہ سیکریٹری صاحب کہہ رہے ہیں کہ تحفہ دینے والے نے دو نمبر چیز دے دی، آنے والے رولز میں تحائف کی سرٹیفکیشن کیلئے کیا کر رہے ہیں۔
چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے کہا کہ توشہ خانہ کا 1947 سے ریکارڈ فراہم کیا جائے، 1956 میں وزیراعظم کی زیر صدارت چین کے دورے پر وفد گیا، وفد کے ممبران کو قیمتی تحائف ملے جو تبدیل کردیے گئے، ہانگ کانگ سے ویسی دو نمبر چیزیں خرید کر توشہ خانہ میں جمع کروادیں۔
جنید اکبر نے پوچھا کہ آڈیٹر جنرل کو کیسے پتا چلا کہ وہ تحائف تبدیل کر دیے گئے، جس کے جواب میں آڈیٹر جنرل نے کہا کہ یہ تو اس وقت کے وزیراعظم نے خود نوٹ لکھا کہ میرے ساتھ جانے والے لوگوں نے ایسا کیا۔
رکن کمیٹی طارق فضل چوہدری نے کہا کہ مستقبل میں ایسے رولز بنائیں کہ توشہ خانہ پر انگلی نہ اٹھے۔
آڈٹ حکام کا کہنا ہے کہ کابینہ ڈویژن سے 1990 سے 2002 تک کا توشہ خانہ کا ریکارڈ مانگا گیا، جس کے جواب میں سیکریٹری کابینہ نے کہا کہ دسمبر 2002 سے آگے تک کے تمام ریکارڈ فراہم کیے ہیں۔
رکن کمیٹی شبلی فراز نے کہا کہ کابینہ ڈویژن نے پرانے سرکاری ریکارڈ کو محفوظ رکھنے کےلیے کچھ کام نہیں کیا، جواب میں سیکریٹری کابینہ ڈویژن نے کہا کہ ہم نے ریکارڈ کو محفوظ رکھنے کیلئے نئے اقدامات کیے ہیں۔
خواجہ شیراز نے کہا کہ کابینہ ڈویژن نے 2002 کے ریکارڈ کو کلاسیفائیڈ قرار دیا ہوا ہے، سیکریٹری کابینہ ڈویژن نے کہا کہ میں اس ریکارڈ کو ڈی کلاسیفائیڈ کر دوں گا۔
رکن کمیٹی شازیہ مری نے کہا کہ آپ ٹھوس جواب دینے کی بجانے مفروضوں پر جواب دے رہے ہیں، سیکریٹری کابینہ ڈویژن نے کہا کہ آڈٹ حکام کو توشہ خانہ کے تمام تحائف کا معائنہ کر وایا گیا، پرائیویٹ سیکٹر سے قیمت کا اندازہ لگانے کیلئے ماہرین رکھنے کی کوشش کی، کامیابی نہیں ملی۔
پی اے سی نے آڈٹ پیرا کو محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹی میں بھیج دیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سیکریٹری کابینہ کابینہ ڈویژن نے ریکارڈ کو رکن کمیٹی توشہ خانہ نے کہا کہ پی اے سی
پڑھیں:
سندھ کو اختیار نہیں پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں پر اعتراض کرے: عظمیٰ بخاری
لاہور(نیوز رپورٹر)وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے بھارتی فالس فلیگ کے حالیہ ڈرامے پر ردعمل دیتے ہوئے ایک وڈیو بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے بھارتی حکومت کو سخت تنبیہ کی ہے کہ پاکستان کو کسی بھی ممکنہ جارحیت کے لیے تیار پایا جائے گا۔عظمٰیٰ بخاری نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی عوام خود سوال اٹھا رہے ہیں کہ سری نگر جیسے حساس علاقے میں، جہاں سات لاکھ بھارتی فوج تعینات ہے، اس نوعیت کا حملہ کیسے ممکن ہوا؟انہوں نے کہا کہ بھارتی شہری اب یہ بھی پوچھ رہے ہیں کہ پچھلے حملوں کی رپورٹس کہاں گئیں؟انہوں نے واضح کیا کہ الحمدللہ، پاکستان نے ماضی میں ہر بار بھارت کو دھول چٹائی ہے، اور آئندہ بھی اپنے دفاع کے لیے ہر حد تک جائے گا۔ علاوہ ازیں عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ دریاؤں کے سیلابی پانی کے استعمال پر پنجاب کو کسی بیرونی ہدایت یا ڈکٹیشن کی ضرورت نہیں۔ پنجاب اپنے وسائل کے استعمال کا خود مختار ہے، اور سندھ کو یہ اختیار نہیں کہ وہ پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں پر اعتراض کرے۔ زیرِ غور نہری منصوبے میں صرف سیلابی پانی استعمال کیا جائے گا، جو عمومی طور پر ضائع ہو جاتا ہے، لیکن اس منصوبے کے تحت اسے کسانوں کی فلاح اور زرعی ترقی کے لیے بروئے کار لایا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں پنجاب کے وزیر زراعت سید محمد عاشق حسین شاہ کرمانی کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تاحال کوئی نہر تعمیر نہیں ہوئی، اور اتفاق رائے کے لیے سنجیدہ کوششیں جاری ہیں۔ اختلافات کا حل دھمکیوں سے نہیں، مذاکرات اور بات چیت سے نکلتا ہے۔ پیپلز پارٹی 16 سال سے سندھ میں اقتدار میں ہے، مگر بدقسمتی سے وہاں کے کسان آج بھی بنیادی مسائل کا شکار ہیں۔ گمراہ کن بیانات دیئے جائیں گے ہر الزام کا مؤثر جواب دیا جائے گا۔ ندیم افضل چن جو بھٹو کی پارٹی چھوڑ کر عمران خان کا چہیتا اور کیبنٹ ممبر رہا ہو وہ دوسروں کو باتیں کریگا، "نہ چن اینج نہیں"۔ دوسروں کی جانب پتھر اچھالنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانک لینا چاہیے۔ انکا کہنا تھا کہ چن صاحب کیلئے میرے پاس بہت سخت جواب ہے مگر وہ پھر کبھی سہی۔