کم پانی سے کاشت ہونیوالی 22 نئی فصلیں تیار
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
سندھ کے زرعی سائنسدانوں نے فصلوں کی ایسی نئی اقسام تیار کی ہیں جنہیں کاشت کرنے کے لیے زیادہ پانی کی ضرورت نہیں ہو گی۔
وزیرِ زراعت سندھ سردار محمد بخش خان مہر کی زیرِ صدارت صوبائی سیڈ کونسل کا اجلاس منعقد ہوا جس میں نئے بیجوں کی خصوصیات کا جائزہ لیا گیا اور فصلوں کی 22 ایس نئی اقسام کی کاشت کی منظوری دی گئی جن کی کم پانی کے استعمال سے زیادہ پیداوار ہو گی۔
وزارتِ زراعت کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق کمیٹی نے دال، چاول، آم، کاٹن، مکئی اور سرسوں کی فصلوں کی نئی اقسام کی کاشت کی ایک سال کے لیے منظوری دی ہے
اجلاس کے دوران سردار محمد بخش مہر نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں موسمیاتی تبدیلیوں، بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور بارشوں کے بدلتے ہوئے اوقات کی وجہ سے روایتی کاشتکاری کے نظام میں تبدیلی لانا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ نے اس سال کپاس کی پیداوار میں پنجاب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے کیونکہ یہاں کے کاشت کاروں اور محکمۂ زراعت نے کپاس کی کاشت کے لیے بہتر جدید طریقوں کا استعمال کیا ہے۔
سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ پانی کی کمی کے باوجود سندھ زرعی شعبے میں نمایاں مقام حاصل کر رہا ہے اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے میں دوسرے صوبوں کے لیے مثال قائم کر رہا ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 ستمبر 2025ء ) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے ورنہ فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے بصورت دیگر ملک میں فوڈ سکیورٹی کے سنگین مسائل پیدا ہوں گے جنہیں سنبھالنا مشکل ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین بلاول بھٹو کی تجویز پر نوٹس لیتے ہوئے ایگریکلچرل ایمرجنسی نافذ کی اور وفاقی سطح پر ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے، جس میں صوبوں کے نمائندے شامل ہیں جو موجودہ صورتحال کے حل کے لیے اقدامات کریں گے۔ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ چیئرمین پیپلزپارٹی کی ہدایت پر سندھ حکومت نے کسانوں کی امداد کے لیے ایک پیکج کا خاکہ تیار کیا ہے جس کی تفصیلات اگلے ہفتے سامنے لائی جائیں گی، بلاول بھٹو زرداری کا وژن تھا کہ اقوام متحدہ کی سطح پر فلیش اپیل کی جائے اور گزشتہ روز وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والی میٹنگ میں یہ معاملہ زیر بحث آیا، جس پر سندھ سمیت تمام صوبائی حکومتوں نے اتفاق کیا۔(جاری ہے)
انہوں نے بتایا کہ سیلاب کے آغاز پر ہی سندھ حکومت نے اپنی تیاری شروع کردی تھی جس میں اولین ترجیح لوگوں کی جان بچانا، بیراجوں کو محفوظ بنانا اور بندوں کو مضبوط کرنا تھا، سیلاب کی پیک گڈو بیراج سے گزر چکی اور اب اس میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے، تاہم اس وقت سکھر بیراج پر پیک موجود ہے اور امید ہے آج وہاں بھی صورتحال بہتر ہونا شروع ہوجائے گی۔ وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ اب پانی سکھر سے کوٹھری کی جانب بڑھ رہا ہے جہاں پر منتخب نمائندے اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کی ٹیمیں موجود ہیں تاکہ پانی خیریت سے گزر سکے، پیش گوئی کے مطابق 8 سے 11 لاکھ کیوسک پانی آنے کا خدشہ تھا، اسی حساب سے صوبہ سندھ نے اپنی تیاری مکمل رکھی، اس حوالے سے ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ، ڈیزاسٹر منیجمنٹ، ضلعی انتظامیہ، محکمہ صحت، لائف اسٹاک ڈپارٹمنٹ اور مقامی افراد نے بھرپور تعاون اور کردار ادا کیا جس پر ہم سب کے شکر گزار ہیں۔