دھمکی یا الٹی میٹم نہیں بلکہ حکومت چھوڑنے کے فیصلے کا حتمی وقت آگیا ہے، چیئرمین ایم کیو ایم
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
کراچی:
ایم کیو ایم پاکستان کے چیئر مین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ہم نے غیر سنجیدہ رویہ کی وجہ سے پچھلی حکومت کو بھی چھوڑ دیا تھا، نظام ہمیں قبول نہیں کر پا رہا کیونکہ اس جیسے نہیں بن پا رہے، دھمکی اور چیلنج دینے کا الٹی میٹم استعمال نہیں کیا اور اب حتمی فیصلے کا وقت آرہا ہے۔
وہ بدھ کو ایم کیو ایم پاکستان کے زیر اہتمام سالانہ امدادی پروگرام کا انعقاد سالانہ امدادی پروگرام کی تقریب سے خطاب کررہے تھے، تقریب میں ایم کیو ایم کے رہنماؤں، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی نے بھی شرکت کی۔
خالد مقبول نے کہا میں یہاں پر اپنی اس روایات کو نبھانے کیلیے کھڑا ہوں جو میری سیاسی تحریک سے پہلے سے جاری تھی، خدمت خلق فاؤنڈیشن کو شاید 45 سال ہو گئے ہیں۔ کے کے ایف کی ضرورت پورا کرنے کے لیے ایم کیو ایم بنائی گئی تھی۔
انہوں نے کہاکہ حیدرآباد میں چند دن قبل پروگرام ہوا تھا طلبہ تحریک فکری ضرورت کو پورا کرنے کے لیے شروع کی، حالات روپوشی میں رکاوٹوں کو پھلانگ کر لوگوں کی ضرورتوں کو پورا کیا، 1947 میں پورا گھر بنایا تھا سب کو چھت میسر ہو آزادی حاصل ہو ہم نعرے لیکر آ گئے تھے آزادی کہاں بچھڑی ہمیں نہیں پتہ 1994 میں ہم روپوش تھے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پشاور میں وہاں بھی ایمبولینس اور کلینک تحفے میں دیا، یہ شہر پورے ملک کا دا لحکومت ہے ، پورے صوبے کوبھی پال رہا ہے پورے پاکستان میں اس شہر کی امداد جا رہی ہے، پاکستان کے اس امیر صوبے میں سب سے غریب لوگ رہتے ہیں اس شہر کے ارد گرد غربت آباد ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان امانت تھی ذمہ داری تھی پوری کر رہے ہیںہماری پانچ سالوں سے ایمبولینس یہاں موجود ہیں، ہم تبدیلی کی سب سے بڑی امانت ہیں، تاریخ کیا بتاتی ہے یہ تو وقت بتائے گا امداد کے لیے حکومتوں کی نہیں امن کی ضرورت ہوتی ہے خوف کے سائے آہستہ آہستہ ختم ہونگے۔
چیئرمین ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ 22 اگست کو جو کچھ ہوا لوگ سمجھے ایم کیو ایم ختم ہو جائے گی ایم کیو ایم بکھری نہیں نکھر رہی ہے، خاموشی کے ساتھ یہ امداد لوگوں کے گھروں تک پہنچے گی، ابھی کم امداد ہے آئندہ آنے والے دنوں میں نظام ہمارے بغیر نہیں چل پائے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ امداد سب کے لیے ہے کسی زبان اور فرقے کے لیے نہیں، حکومت ہمارے حوالے سے دباؤ کا شکار ہے اس شہر کی داستان سنانے کے لیے پریس کانفرنس کرنے کی ضرورت نہیں اس شہر کی سڑکیں داستانیں بیان کرتی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم کی ضرورت نے کہا کے لیے
پڑھیں:
شدید بارشیں، سیلاب،کسی بھی صوبے کو ضرورت پڑی تو امداد کیلئے حاضر ہیں:شرجیل میمن
ویب ڈیسک :سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ملک بھر میں جاری بارشوں کے سلسلے کے باعث ناردرن ایریاز میں شدید نقصان ہوا ہے تاہم سندھ حکومت مکمل الرٹ ہے اور کسی بھی صوبے کو ضرورت پڑی تو ہم امداد کیلئے حاضر ہیں۔
شرجیل میمن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے 2010 سے اب تک کئی بار شدید بارشیں اور سیلاب دیکھے ہیں، اس لیے ہم ہر ممکن انتظامات کے ساتھ تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں بھی امداد یا انتظامیہ کی ضرورت ہوگی، سندھ حکومت اپنی خدمات پیش کرے گی۔ صوبے میں بڑے اسپیل آنے کی صورت میں پوری مشینری تیار ہے، اور انتظامیہ پہلے ہی سے الرٹ پر ہے،بلوچستان میں پیش آنے والے افسوس ناک واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے شرجیل میمن نے مطالبہ کیا کہ قاتلوں کو سخت سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں پیپلز پارٹی سب سے بڑی جماعت ہے اور عوامی مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
مون سون بارشیں, پی ڈی ایم اے کا الرٹ جاری
شرجیل میمن نے بتایا کہ کاروباری طبقے کے لیے آسانیاں پیدا کی جا رہی ہیں، آن لائن اور ون ونڈو آپریشن کا آغاز ہوگا، اور اس وقت پاکستان میں کاروبار کے لیے سنہری موقع موجود ہے،لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے فوری اور سخت ایکشن لیا ہے۔ مخدوش عمارتوں کو خالی کروایا جا رہا ہے، اب تک 59 عمارتیں خالی کرائی جا چکی ہیں۔ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن جاری ہے، اور حکومت چھ ماہ کا کرایہ کرایہ داروں کو فراہم کر رہی ہے۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ غیر قانونی تعمیرات کی اطلاع دیں، کیونکہ ان سے قیمتی انسانی جانیں خطرے میں پڑتی ہیں۔
معروف برطانوی گلوکار انتقال کر گئے
ترقیاتی منصوبوں پر بات کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ شاہراہ بھٹو تیزی سے مکمل ہو رہی ہے، اگست تک جام صادق پل بھی مکمل کر کے عوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔ کے فور منصوبے پر بھی وزیر اعلیٰ میٹنگز کر رہے ہیں اور یہ جلد مکمل کر لیا جائے گا۔
سیاسی معاملات پر بات کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ کسی سیاسی رہنما کو سزا ملنے پر پیپلز پارٹی کو خوشی نہیں ہوتی، لیکن اگر کوئی جلاؤ گھیراؤ کرے تو اسے معاف نہیں کیا جا سکتا، ملکی املاک کو آگ لگانا سیاست نہیں، بلکہ دہشتگردی ہے۔ ایسے عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں طوفانی بارش، نشیبی علاقے زیر آب