Express News:
2025-04-25@02:23:19 GMT

چوہدری صاحب رلا گئے سب کو

اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT

یہ ہمارے پڑوس میں ایک چوہدری صاحب ہیں جاوید چوہدری جو پورے کے پورے اور پکے پکے میرتقی میر ہیں ڈھونڈ ڈھونڈ کر کہیں سے کوئی ایسی بات لے آتے ہیں جس سے ہمیں رلا دیتے ہیں

میر صاحب رلا گئے سب کو

کل وے تشریف یاں پر لائے تھے

دو بچوں کی وہ کہانی۔اب بھی یاد کرکے جھرجھری آجاتی ہے کیا واقعی اب بھی دنیا میں ایسے انسان پائے جاتے ہیں جو لالچ میں چنگیز و ہلاکو کو بھی پیچھے چھوڑ دیتے ہیں اور وہ بھی اس ملک میں۔جسے بنانے والوں نے دی تھی قربانی لاکھوں جانوں کی۔ کہ کافروں کے ظلم وستم سے دور اپنے بچوں کے لیے ایک امن و آشتی کا گہوارہ بنائیں گے جہاں محبت اخوت اور بھائی چارے کے پھول اگیں گے انصاف و عدل کا بول بالا ہوگا اور جنت کا ماحول ہوگا۔

بہشت آن جا کہ آزارے نہ باشد

کسے را باسکے کارے نہ باشد

لیکن ہوا کیا؟ہمیشہ کی طرح’’اشراف‘‘ تاک میں تھے مورچوں میں بیٹھے تھے اور اصلی بنانے والے مخلص تو سادہ دل لوگ تھے جب تک ان کو پتہ چلتا اشراف ہراول میں پہنچ کر قبضہ جماچکے تھے اور اصلی لوگوں کو ادھر ادھر کرکے قافلے کو یوٹرن دے چکے تھے۔

دنیا میں ہمیشہ جب بھی کوئی تحریک اٹھتی ہے انقلاب برپا ہوتا ہے تو جن اشراف کے خلاف اٹھتا ہے وہ پہلے تو اسے کمی کمین لوگوں کی شور پشتی قرار دیتے ہیں یا پھر بزور دبانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن پھر بھی انقلاب کامیاب ہوتا نظر آتا ہے تو بڑے کمال کے ساتھ اس میں شامل ہوجاتے ہیں اور ہراول دستہ میں پہنچ جاتے ہیں اور جیسے ہی موقع ملتا ہے اسے اپنی ڈب پر لے آتے ہیں۔جو کچھ ہوچکا وہ تو ہوچکا۔ہمارے چوہدری کے مطابق ان دو بچوں پر ظلم کی انتہا کرنے والے، والے پکڑے گئے ہیں۔لیکن کیا واقعی ’’پکڑے‘‘ گئے ہیں ؟اس ملک میں جو قوانین چلتے ہیں جن کو انگریزوں نے ’’تعزیرات ہند‘‘ کا نام دیا تھا اور اب مشرف بہ پاکستان ہو کر تعزیرات پاکستان کہلاتے ہیں وہ ایک ایسی موم کی ناک ہیں جن کو کوئی بھی گرم ہاتھ جس طرف چاہے موڑ سکتا ہے ۔

ہمارا ایک بہت ہی معزز محترم اور بزرگ عزیز ایک دن ہمارے پاس کچھ معزز مہمانوں کے ساتھ آگئے، مہمانوں کے لباس اور انداز و اطوار سے لگتا تھا کہ’’خواص‘‘ ہیں عوام نہیں۔مسئلہ یہ تھا کہ ان کا کوئی آدمی قتل کے جرم میں ماخوذ ہوا تھا۔اور اس قتل میں خود مقتول نے اپنے ’’بیان نزع‘‘ میں اس شخص کا نام لیا تھا،اب قانون کی کتابوں میں’’بیان نزع‘‘ کی اہمیت بہت زیادہ ہے لیکن کمال کرنے والے اگر کمال نہ کریں تو باکمال کیسے کہلائیں، ان لوگوں کا کہنا تھا کہ’’بیان نزع‘‘ کے وقت جو ڈاکٹر موجود تھا اگر وہ ہمارے وکیل کے سوال پر مطلوبہ بیان دے دے تو باقی کام وکیل کا ہے۔ ڈاکٹر سے وکیل یہ سوال کرے گا کہ سکرات مرگ کے وقت مرنے والے کا دماغ سو فیصد درست ہوتا ہے یا اس میں کوئی بگاڑ بھی ہوسکتا ہے، ڈاکٹر نے صرف اتنا کہنا ہے کہ دماغ متاثر بھی ہوسکتا ہے۔

اتفاق سے وہ ڈاکٹر ہمارا گہرا دوست بھی تھا اور ہماری طرح پاگل بھی، چنانچہ ان لوگوں نے اس پر اپنا سارا زور تمام کیا تھا لیکن وہ ان کی مرضی کا بیان دینے کو تیار نہیں تھا، پاگل جو تھا اور اب یہ لوگ اس پاگل کو مجھ پاگل کے ذریعے رام کرنا چاہتے تھے۔ظاہر ہے کہ ہم بھی پاگل تھے چنانچہ نتیجہ یہ نکلا کہ ہمارا وہ بزرگ ہم سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ناراض ہوگیا کہ پاگل ان کی مرضی کی مرضی نہیں کرسکا تھا۔خلاصہ اس بکواس کا یہ ہے کہ شک زندہ اور شک پیدا کرنے والے پایندہ۔آپ دیکھ لیں گے کہ کیا ہوتا ہے اس طرح کے کیسوں میں۔ہم ابھی سے ان کو چشم تصور سے ان کو ہاروں سے لدے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تھا اور

پڑھیں:

چولستان کینال کو پنجاب کی کون سی نہر کا پانی دیں گے؟ چوہدری منظور

پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما چوہدری منظور نے سوال کیا ہے کہ چولستان کینال کو پنجاب کی کون سی نہر کا پانی دیں گے؟ غریب کسانوں کا پانی چھین کر چولستان مین کارپوریٹ سیکٹر کو دینا چاہتےہیں، حکومت کو ایک سال ہوگیا مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں بلایا۔

اسلام آباد میں ندیم افضل چن سمیت پارٹی رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری منظور نے کہا کہ میں نے پانی کے مسئلے پر وزیراعظم کے سامنے 4،5 سوالات اٹھائے تھے جن میں سے صرف ایک کا جواب آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے پہلا سوال وزیراعظم سے کیا تھا کہ ارسا ایکٹ میں لکھا ہے جب بھی پانی کا کوئی مسئلہ سامنے آئے گا تو مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلایا جائے گا، حکومت کو آئے ایک سال کا عرصہ گزرچکا ہے مگر مشترکہ مفادات کونسل کا ایک بھی اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا۔

انہوں نے کہاکہ بہت شور ہوتا ہے کہ صدر پاکستان نے منظوری دے دی، میں نے سوال اٹھایا تھا کہ صدر پاکستان دو چیزوں کی منظوری دیتے ہیں کہ اگر پارلیمنٹ کوئی قانون منظور کرے یا حکومت انہیں کوئی آرڈیننس بھیجتی ہے۔

چوہدری منظور نے کہا کہ راناثنااللہ نے کل اس سوال کا جواب دیا ہے کہ نہ تو یہ منصوبہ ایکنک نے منظور کیا ہے، نہ مشترکہ مفادات کونسل نے منظور کیا ہے اور نہ ہی صدر پاکستان نے اس کی منظوری دی ہے، ہمارا یہ موقف ہے کہ 18 ویں ترمیم کے بعد صدر پاکستان کے پاس کسی بھی انتظامی کام کی منظوری دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ تیسرا سوال یہ ہے کہ آپ غریب کسانوں کا پانی چھین کر کارپوریٹ سیکٹر پر لگانا چاہ رہے ہیں، تمام آبی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ منصوبہ ناممکن ہے، عام نہر سے 7 سے 14 فیصد پانی بھاپ بن کر اڑجاتا ہے جبکہ اس نہر سے 30 سے 40 فیصد پانی بھاپ بن کر اڑ جائے گا، آپ اگر اسپرنکل یا ڈرپ ایریگیشن کے ذریعے جدید فارمنگ کرنا چاہتے ہیں تو وہ نہیں کے پانی سے نہیں ہوسکتی کیوں کہ اس سے نوزل بند ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جدید فارمنگ کے لیے نہر کے بجائے بڑے بڑے تالاب بنانے ہوں گے، ڈی سلٹنگ کے لیے پانی کھڑا کرنا پڑے گا، وہاں کے موسم میں 3،4 دن کھڑے رہنے والے پانی میں کائی جم جائے گی، جب کائی جمے گی تو وہ بھی نوزل بند کردے گی۔

چوہدری منظور نے مزید کہا کہ آپ کہ رہے ہیں سیلاب کا پانی دیں گے، سیلاب تو جولائی، اگست اور ستمبر میں دو سے تین مہینے تک ہوتا ہے، باقی 9ماہ آپ کیا کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں پہلی مرتبہ ریورس انجینئرنگ ہورہی ہے، دنیا بھر میں نہر جہاں سے نکلتی ہے وہاں سے تعمیر شروع ہوتی ہے، انہوں نے چولستان سے تعمیر شروع کی ہے۔

چوہدری منظور نے کہا کہ میں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے سوال کیا تھا مگر ابھی تک جواب نہیں آیا کہ کس نہر کا پانی بند کرکے چولستان کینال کو دیں گے؟

انہوں نے کہا کہ ارسا کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کو پانی کی 43 فیصد کمی کا سامنا ہے، انہوں نے کہاکہ پنجاب میں پینے کا 80 سے 90 فیصد پانی زیرزمین سے آتا ہے جبکہ سندھ کا یہ مسئلہ ہے کہ وہاں پینے 80 سے 90 فیصد پانی دریا اور جھیلوں سے آتا ہے، یہ ان کی حساسیت ہے اور اس مسئلے کو کسی فارمولے کے تحت نہیں انسانیت کی بنیاد پر دیکھنے کی ضرورت ہے۔

چوہدری منظور نے کہا کہ پنجاب حکومت کارپوریٹ فارمنگ کے ذریعے پنجاب کے کسانوں کے ساتھ جو ظلم کرنے جارہی ہے، پیپلزپارٹی اس پر تمام متاثرہ اضلاع کے مظلوم کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے، اس پانی کے مسئلے پر کسانوں کے ساتھ جہاں مظاہرے کرنے پڑیں گے کریں گے۔

کینالز کے مسئلے پر صوبوں کو آپس میں نہ لڑائیں، ندیم افضل چن
اس موقع پر پیپلزپارٹی کے سیکریٹری اطلاعات ندیم افضل چن نے پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ پاکستان کی ریاست کو مضبوط کرنا سب سے زیادہ ضروری ہے، اس منصوبے میں آپ کی بدنیتی شامل ہے، انہیں چولستان اور ریگستان سے کوئی پیار نہیں ہے نہ یہ کاشتکاروں، ہاریوں اور پڑھے لکھے کسانوں کو زمینیں دینا چاہتے ہیں۔

ندیم افضل چن نے کہا کہ یہ اپنے آپ کو پنجاب کے وارث سمجھتے ہیں مگر یہ جنرل جیلانی اور جنرل ضیا کے وارث تو ہوسکتے ہیں، لیکن یہ پنجاب کے وارث نہیں ہیں، یہ بتادیں کہ انہوں نے پنجاب کے کسی ایک کاشتکار کو بھی ایک ایکڑ زرعی زمین دی ہو، اگر آپ کسی سرمایہ دار یا کسی بیورو کریٹ کو زمین دے رہے ہیں تو یہ پنجاب کا مقدمہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ پنجاب کا وارث محکمہ آبپاشی ہے، اس کے ریسٹ ہاؤس کس نے بیچے؟ کیونکہ آپ 40،50 سال حکمران رہے ہیں، یہ ریسٹ ہاؤس مراد علی شاہ نے نہیں بیچے جسے آپ طعنہ دے رہے ہیں نہ پیپلزپارٹی نے بیچے، کیا وارث زمینیں بیچتے ہیں یا جائیداد بڑھاتے ہیں؟ آپ خریدار ہوسکتے ہیں، وارث نہیں ہوسکتے، آپ بیچنے والے ہوسکتے ہیں۔

ندیم افضل چن نے کہا کہ گورنمنٹ ٹرانسپورٹ سروس ( جی ٹی ایس) غریبوں کی ایک سہولت ہوا کرتی تھی، آپ نے پنجاب میں حکمرانی کی اور وہ بس بیچ دی، اب آپ سبسڈائزڈ میٹرو، سبسڈائزڈ پیلی بس، نیلی بس چلارہے ہیں، اربوں کی گاڑیاں بیچ دیں اور اب پھر عوام کے پیسے سبسڈائزڈ ٹرانسپورٹ چلا رہے ہیں، آپ کی وہ پالیسی ٹھیک تھی یا یہ پالیسی ٹھیک ہے؟

ندیم افضل چن نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ہم آپ کے اتحادی ہے جس کی ہم ایک قیمت دے رہے ہیں، ہم آپ کے اتحادی نہیں، اس نظام، ملک اور آئین کے اتحادی ہیں، ہم پارلیمانی نظام کے اتحادی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ نے بنیادی صحت کے مراکز پر اربوں روپے لگانے کے بعد انہیں پرائیویٹائز کردیا، غریب کا بچہ پرائیویٹ اسکولوں میں نہیں پڑھ سکتا، وہ سرکاری اسکولوں میں پڑھتا تھا، آپ نے آج سرکاری اسکول بیچنا شروع کردیے، انہوں نے سوال کیا کہ کیا وارث اسکول، ہسپتال، آبپاشی کی زمینیں اور اپنی ٹرانسپورٹ بیچتا ہے؟ اپنے گھر کے برتن بیچنے والا وارث نہیں ہوتا، وہ ڈنگ ٹپاؤ ٹھگ ہوتا ہے، ہم حکومت سے بات چیت کے لیے تیار ہیں،کینالز کے مسئلے پر صوبوں کو آپس میں نہ لڑائیں۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • اور پھر بیاں اپنا (دوسرا اور آخری حصہ)
  • رانا ثناء اللہ نے مودی کی سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد روکنے کی کوشش کو “پاگل پن” قرار دیدیا
  • جنرل بخشی جیسے نیم پاگل لوگوں کی چیخوں سے پاکستان کی صحت پہ کوئی فرق نہیں پڑتا، ایمان شاہ
  • پیر پگارا کا افواج پاکستان سے مکمل اظہارِ یکجہتی، حر جماعت کو دفاع وطن کے لیے تیار رہنے کی ہدایت
  • کتاب ‘جھوٹے روپ کے درشن’ پر تبصرہ
  • چولستان کینال کو پنجاب کی کون سی نہر کا پانی دیں گے؟ چوہدری منظور
  • ’’ہم آپ کے ہیں کون‘‘ کا سیکوئل؛ فلم میکر کا سلمان خان اور مادھوری کے حوالے سے اہم انکشاف
  • عمران خان کو  رہائی کی پیشکش کی گئی لیکن بات نہ بن سکی، لطیف کھوسہ
  • سروس کی اگلی پرواز… پی آئی اے
  • فلم اسٹار خوشبو خان نے اپنی زندگی کے دکھوں سے پردہ اٹھا دیا