ہوسٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مارچ2025ء) امریکی ریاست ٹیکساس میں جنگل میں آگ لگنے کے باعث 1300 ایکڑ رقبہ جل کر راکھ ہوگیا۔ شنہوا کے مطابق ٹیکساس اے اینڈ ایم فاریسٹ سروس نے کہاکہ ٹیکساس میں سان جیکنٹو کاؤنٹی میں جنگل میں آگ لگنے کے باعث کم از کم 1,300 ایکڑ رقبہ کو جل کر راکھ ہو گیا اور آگ پر 10 فیصد قابو پالیا گیا ہے جبکہ متاثرہ علاقے سے 15 افراد کو نکال لیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ٹیکساس کے جنگلات کے مفادات کا انتظام کرنے والی ایجنسی نے کہا کہ فائر فائٹرز ہیلی کاپٹر کے ذریعے سام ہیوسٹن نیشنل فارسٹ پر پانی گرا رہے ہیں جو کہ ٹیکساس کے سب سے بڑے شہر ہیوسٹن سے تقریباً ایک گھنٹے کی دوری پر واقع ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

میانمار کے فوجی جنرل کی خوشامد کارگر، امریکا نے پابندیاں نرم کردیں

امریکا نے جمعرات کے روز میانمار کے حکمران جرنیلوں کے متعدد قریبی اتحادیوں پر عائد پابندیاں ختم کر دیں، یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب 2 ہفتے قبل میانمار کی فوجی حکومت کے سربراہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تعریف کی تھی اور ایک خط میں تجارتی محصولات میں نرمی اور پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا تھا۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اس فیصلے کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام امریکا کی میانمار کی فوجی حکومت کے حوالے سے پالیسی میں بڑی تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے، وہی فوجی حکومت جس نے 2021 میں ایک جمہوری طور پر منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا اور جو انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی میں ملوث رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے عالمی قوانین کو پس پشت ڈال دیا، میانمار پر ڈرونز سے حملہ

امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں بتایا گیا کہ کے ٹی سروسز اینڈ لاجسٹکس اور اس کے بانی جوناتھن میو کیاو تھونگ، ایم سی ایم گروپ اور اس کے مالک آنگ ہلائنگ او، سنٹیک ٹیکنالوجیز اور اس کے مالک سِت تائنگ آنگ، اور ایک اور شخصیت ٹن لاٹ مِن کو امریکی پابندیوں کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔

کے ٹی سروسز اور جوناتھن میو کیاو تھونگ کو جنوری 2022 میں صدر بائیڈن کی حکومت کے تحت پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا، جو کہ میانمار میں فوجی قبضے کی پہلی سالگرہ کے موقع پر ایک علامتی اقدام تھا۔ سِت تائنگ آنگ اور آنگ ہلائنگ او کو اسی سال میانمار کے دفاعی شعبے میں سرگرمیوں کی بنیاد پر پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا، جب کہ ٹن لاٹ مِن کو 2024 میں، فوجی بغاوت کی تیسری سالگرہ کے موقع پر، فہرست میں شامل کیا گیا تھا کیونکہ وہ بھی فوجی حکام کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے۔

مزید پڑھیں: روہنگیا مسلمانوں پر میانمار فوج کا ڈرون حملہ، 200 سے زائد جاں بحق

محکمہ خزانہ نے پابندیاں ہٹانے کی کوئی وجہ نہیں بتائی، اور وائٹ ہاؤس کی جانب سے بھی اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

11 جولائی کو میانمار کے فوجی حکمران جنرل مِن آنگ ہلائنگ نے ایک خط میں صدر ٹرمپ سے درخواست کی تھی کہ امریکا میانمار کی برآمدات پر عائد 40 فیصد ٹیرف کو کم کرے، اور یہ بھی کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ مذاکرات کے لیے ایک وفد واشنگٹن بھیجنے کے لیے تیار ہیں۔

ریاستی میڈیا کے مطابق، سینیئر جنرل نے ملک کو قومی خوشحالی کی طرف لے جانے میں صدر ٹرمپ کی محب وطن قیادت کو سراہا۔

مزید پڑھیں: میانمار میں 500 سے زیادہ پاکستانیوں کو جبری طور پر قید میں رکھنے کا انکشاف

صدر ٹرمپ کی جانب سے بھیجے گئے خط کے جواب میں، جس میں یکم اگست سے ٹیرف کے نفاذ کی اطلاع دی گئی تھی، مِن آنگ ہلائنگ نے ٹیرف کو 10 سے 20 فیصد تک کم کرنے کی تجویز دی، جب کہ میانمار کی طرف سے امریکی درآمدات پر محصول کو صفر سے 10 فیصد تک کرنے کی پیشکش کی گئی۔

اس کے ساتھ ہی، مِن آنگ ہلائنگ نے صدر ٹرمپ سے یہ بھی درخواست کی کہ میانمار پر عائد اقتصادی پابندیوں کو ختم کرنے پر غور کریں، کیونکہ یہ دونوں ممالک اور ان کے عوام کے باہمی مفادات اور خوشحالی میں رکاوٹ ہیں۔

مزید پڑھیں: میانمار کی جمہوریت پسند رہنما آنگ سان سوچی کو معافی مل گئی

واضح رہے کہ میانمار دنیا میں نایاب زمینوں سے حاصل ہونے والے معدنیات کا ایک اہم ذریعہ ہے، جنہیں جدید دفاعی اور صارف ٹیکنالوجی میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ان معدنیات کی دستیابی امریکی حکمتِ عملی میں ایک مرکزی عنصر ہے، خاص طور پر چین کے ساتھ جاری مسابقت کے تناظر میں، جو کہ دنیا کے 90 فیصد ریئر ارتھ پروسیسنگ کا مرکز ہے۔

میانمار کی زیادہ تر کانیں کاچن آزادی فوج کے زیر اثر علاقوں میں واقع ہیں، جو فوجی حکومت کے خلاف برسرِ پیکار ایک نسلی گروہ ہے اور ان معدنیات کی پراسیسنگ چین میں کی جاتی ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کے ایشیا کے لیے ڈائریکٹر جان سفٹن نے امریکی اقدام کو ’چونکا دینے والا‘ قرار دیتے ہوئے  اس کی وجہ کو غیر واضح کہا ہے۔

مزید پڑھیں:

’یہ اقدام اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ امریکا کی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی آ رہی ہے، جو اب تک میانمار کی فوجی حکومت کے خلاف سخت اقدامات پر مبنی رہی تھی، وہی حکومت جس نے صرف 4 سال قبل ایک جمہوری حکومت کا تختہ الٹا تھا اور جو انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کی مرتکب ہے۔‘

جان سفٹن نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ میانمار کی فوج کے متاثرین اور ان تمام افراد کے لیے شدید تشویش کا باعث بنے گا جو جمہوریت کی بحالی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکی صدر ایشیا تجارتی محصولات ٹیرف ڈونلڈ ٹرمپ معدنیات میانمار ہیومن رائٹس واچ

متعلقہ مضامین

  •  باغبانپورہ : بچی بجلی کے کھمبے سے کرنٹ لگنے کے باعث زخمی
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بُلالیے
  • میانمار کے فوجی جنرل کی خوشامد کارگر، امریکا نے پابندیاں نرم کردیں
  • تنازعہ فلسطین اور امریکا
  • امریکی کمپنیوں کو بھارتی شہریوں کو ملازمتیں نہ دینے کی ہدایت
  • امریکا مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، ٹرمپ
  • امریکا کے صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت، ٹرمپ نے اوباما کو ’غدار‘ قرار دے دیا
  • کراچی: سہراب گوٹھ میں کباڑ کے 30 سے زائدگوداموں میں آگ لگ گئی
  • اسرائیل کی حمایت میں امریکا کا ایک بار پھر یونیسکو چھوڑنے کا اعلان
  • کراچی، کباڑ کے بڑے گودام میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی