مسلسل شکستوں سے گھبرانا نہیں ہے، حکام کا اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
مسلسل شکستوں سے ’’گھبرانا نہیں ہے‘‘کرکٹ حکام نے اتفاق کرلیا، تنقید سے کسی دباؤ میں آئے بغیر نوجوان کھلاڑیوں کو مواقع دینے کا سلسلہ جاری رہے گا۔
تفصیلات کے مطابق چیمپئنز ٹرافی میں مایوس کن کارکردگی کے بعد قومی سلیکٹرز نے نیوزی لینڈ سے ٹی ٹوئنٹی سیریز میں کئی نوجوان کھلاڑیوں کو مواقع دیے ہیں، بابر اعظم اور محمد رضوان جیسے سینئرز اسکواڈ کا حصہ نہیں بن سکے۔
قیادت سلمان علی آغا نے سنبھالی ہوئی ہے، پہلے ٹی ٹوئنٹی میں 91 رنز پر ڈھیر ہونے والے گرین شرٹس کو9 وکٹ سے بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا، دوسرے میچ میں 5 وکٹ سے ناکامی ہاتھ آئی۔
اس دوران نئے کھلاڑیوں کی کارکردگی مایوس کن رہی، حسن نواز دونوں میچز میں صفر کی خفت کا شکار ہوئے، محمد حارث صفر کے بعد 11رنز ہی بنا سکے، دونوں کی اوپننگ شراکت 0 اور 1 رن تک محدود رہی، عرفان خان 1 اور11 رنز بنا سکے، عبدالصمد 7 اور11 رنز تک محدود رہے، پہلے میچ کے پاور پلے میں پاکستان نے 4 وکٹ پر 14 جبکہ دوسرے میں 2 وکٹ پر 48 رنز بنائے، یہ میچ بارش کی وجہ سے 15 اوورز فی اننگز تک محدود کیا گیا،اس میں 41 ڈاٹ بالز (تقریبا7 اوورز) شامل ہیں۔
اس کارکردگی کے بعد نوجوان کھلاڑیوں کی صلاحیتوں پر سوال اٹھنے لگے ہیں،البتہ پی سی بی نے تنقید کو نظرانداز کرتے ہوئے نئے ٹیلنٹ کو ہی آزمانے کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع کے مطابق منگل کو لاہور میں منعقدہ اجلاس کے دوران قومی ٹیم کی کارکردگی پر بھی غور کیا گیا،اس موقع پر شرکا نے کہا کہ ہم جدید کرکٹ کھیلنے کے معاملے میں بہت پیچھے ہیں، ٹی ٹوئنٹی میں نوجوان کھلاڑیوں کو ہی موقع ملنا چاہیے جو غیرمعمولی فیلڈنگ کرنے کے ساتھ بے خوف انداز سے بھی کھیلیں۔
اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے نیوزی لینڈ میں نئے کھلاڑیوں کو بھیجا گیا، یہ درست ہے وہ اب تک پرفارم نہیں کر سکے لیکن انھیں متواتر مواقع دینے چاہیئں، صائم ایوب کو بھی بہت زیادہ چانسز ملے تو انھوں نے صلاحیتوں کو منوایا دیگر ینگسٹرز کے ساتھ بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔
اس موقع پر اتفاق کیا گیا کہ شکستوں سے گھبرا کر دوبارہ سے سابقہ پالیسی لاگو نہیں کی جائے گی، سینئرز کے ساتھ بھی ہار رہے تھے نئے پلیئرز اگر ابھی نتائج نہ دے سکے تو آئندہ تو کام آ سکتے ہیں۔
اگر موجودہ پالیسی برقرار رہی تو ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2026 تک مضبوط ٹیم بن چکی ہوگی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ کچھ عرصے قبل ایک اور میٹنگ میں چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے شعبہ انٹرنیشنل کرکٹ کو شاہینز اور انڈر19 ٹیموں کے غیرملکی ٹورز بھی شیڈول کرنے کی ہدایت دی تھی جس پر کام جاری ہے۔
اس سے مستقبل میں نوجوان کرکٹرز غیرملکی کنڈیشنز سے پہلے ہی واقف ہو کر بہتر پرفارم کرنے کے قابل ہوں گے، مختلف ممالک کی جونیئر ٹیموں کو پاکستان بھی مدعو کیا جائے گا،کھلاڑیوں کیلیے جدید ٹریننگ پروگرام تشکیل دینے کا بھی ارادہ ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نوجوان کھلاڑیوں کھلاڑیوں کو ٹی ٹوئنٹی
پڑھیں:
کراچی: فیکٹروں میں لگنے والی آگ پر30 گھنٹوں کی مسلسل کوششوں کے بعد قابو پا لیا گیا
لانڈھی ایکسپورٹ پراسیسنگ زون میں فیکٹروں میں لگنے والی آگ پر30 گھنٹوں کی مسلسل کوششوں کے بعد آگ پر قابو پا لیا گیا اورمزید پھیلنے سے روک دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ہفتے اوراتوارکی درمیانی شب لانڈھی ایکسپورٹ پراسیسنگ زون میں فیکٹروں میں لگنے والی آگ پر 30 گھنٹوں کی مسلسل کوششوں کے بعد آگ پر قابو پا لیا گیا اورمزید پھیلنے سے روک دیا گیا۔
فیکٹریوں میں لگنے والی آگ پر کولنگ کا عمل جاری ہے، فائر بریگیڈ حکام کاکہنا ہے فیکٹریوں میں لگنے والی آگ پرکولنگ ایک سے دو روز تک جاری رہ سکتا ہے، آگ پرکے ایم سی فائربریگیڈ ،ریسکیو 1122 ،کے پی ٹی، پاک بحریہ لانڈھی، کورنگی اورنیوکراچی کے صنعتی زونز کے فائر ٹینڈرزاوردیگر اداروں کی مدد سے قابو پایا گیا۔
خوفناک آتشزدگی کے باعث فیکٹروں کی عمارتوں کا کچھ حصہ گرگیا جبکہ فیکٹری کی عمارتوں کوانتہائی مخدوش قرار دے دیا گیا ہے۔
سیکرٹری لانڈھی ایکسپورٹ پروسیسنگ غلام یاسین سانگرو کے مطابق ہفتے اوراتوارکی درمیانی شب 3 بجکر 37 منٹ پرپٹرولنگ گاڑی نے نجی فیکٹری میں دھواں اٹھتا دیکھا۔ جہاں کاسمیٹک کا سامان، آئل اورپیکجنگ سامان کی وجہ سے آگ تیزی سے بھڑکتی چلی گئی۔
آگ نے متصل تین پرانے کپڑوں کے گوداموں اور فیکٹریوں کو بھی لپیٹ میں لے لیا چیف فائر آفیسر کے ایم سی ہمایوں خان نے بتایا کہ لانڈھی ایکسپورٹ پراسیسنگ زون میں آگ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب سوا تین بجے کے قریب لگی تھی۔
ای پی زون میں کے ایم سی کا فائر اسٹیشن موجود ہے جس نے فوری ریسپانس دیا کولنگ آئل ، سینیٹائزراور پرفیوم بنانے والی فیکٹری پوری آب وتاب کے ساتھ جل رہی تھی اور آگ سے دوسری فیکٹری بھی متاثر ہو چکی تھی جس پر کے ایم سی فائر بریگیڈ نے مزید گاڑیاں طلب کی اور 14 فائر ٹینڈر 2 باؤزر اور اسنارکل موقع پر پہنچے اور فیکٹریوں میں لگنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے گرینڈ اریسکیو آپریشن شروع کردیا گیا۔
اور کئی گھنٹوں کی کوشش کے بعد آگ پر قابو پا کر اسے مزید پھیلنے سے روک دیا یہ ہی وجہ سے کہ آگ تین فیکٹریوں تک ہی محدود رہی۔
چیف فائر آفیسر نے بتایا کہ انھوں نے بتایاکہ فائر بریگیڈ کا عملہ کولنگ کے عمل میں داخل ہو گیا ہے اور جو شیڈز زدہ فیکٹری گری تھی جس کی وجہ سے فائر فائیٹرز کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑھ گیا ہے۔
ای پی زون کی انتظامیہ سے درخواست کرتے ہیں وہ ڈمپر اور ایکسیویٹر کو منگوائیں تاکہ روٹس کو کلیئر کیا جا سکے اورفائرفائیٹرز بچی کچی چنگاریوں کو بھی بھجائے ہمایوں خان نے بتایا کہ فیکٹریوں میں لگنے والی آگ اتنی شدید تھی کہ آگ کے باعث اسٹیم اور گیسز کی وجہ سے تین فائر فائیٹرز جھلس کرزخمی ہوئے جنہیں فوری برنس وارڈ منتقل کیا گیا۔
فائرآفیسرمحسن 23 فیصد اورصفیان اورحمزہ معمولی نوعیت کے جھلس کر زخمی ہوئے انھوں نے بتایا کہ کے ایم سی فائر بریگیڈ کا عملہ فرنٹ لائن پر فائر فائیٹنگ کررہا ہےاورجلد ازجلد اس آپریشن کو مکمل کیا جائے گا۔
چیف فائرآفیسرنے بتایا کہ ای پی زون میں جاری آپریشن کو میئر کراچی مرتضیٰ وہاب براہ راست لیڈ کررہے ہیں اور لمحہ بہ لمحہ معلومات لے رہے ہیں۔
انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ فیکٹریوں میں لگنے والی آگ 18 سے 20 گھنٹوں میں کنٹرول ہو گئی تھی لیکن مکمل صورتحال پر قابو پانے اور کولنگ کے عمل کو مکمل کرنے پرایک سے دو دن لگ سکتے ہیں کیونکہ فیکٹریوں میں لنڈا کے کپڑوں سمیت دیگر سامان موجود ہے جب تک کپڑوں کوکھول کر ان میں موجود چنگاریوں کو نہیں بھجایا جائے گا۔
اس وقت کولنگ کا عمل مکمل نہیں ہوگا انھون نے بتایاکہ ہمارا بنیادی اصول ہے کہ ہم آخری چنگاری تک فائرفائیٹنگ کرتے ہیں۔
چیف فائرآفیسر نے بتایا کہ جس فیکٹری کا حصہ گرا وہ فیکٹری پری کاسٹ چھت کی بنی ہوئی ہے اور اس کے پلرز40 فٹ سے زاید بلند ہیں جب عمارت کی ٹانگیں لمبی ہوں گی تو عمارت ویسے ہی کمزور ہو جائے گی انھوں نے بتایا کہ ہوا کے پریشرکے باوجود فائرفائیٹرزکی جانب سے آگ پرقابوپایا قابل ستائش ہے اور یہ ہمارے کام سے مخلصی کا ایک ثبوت ہے۔