اسلام آباد میں پولن الرجی میں مسلسل اضافہ، مریضوں کی تعداد بڑھنے لگی
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اسلام آباد میں نباتات سے خارج ہونے والے پولن کی مقدار میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور اب یہ مقدار 45 ہزار 916 تک ریکارڈ کی گئی ہے۔
فضا میں پولن کی مقدار بڑھنے کے بعد شہریوں میں الرجی کے مرض کا اضافہ ہوا ہے جبکہ دمہ اور سانس کے مریض پولن بڑھنے سے شدید متاثر ہورہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق اسپتالوں میں الرجی سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ڈاکٹرز نے پولن الرجی کے مریضوں کو لازمی ماسک استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق پولن کی سب سے زیادہ مقدار سیکٹر ایچ ایٹ میں ریکارڈ کی گئی، جبکہ سیکٹر جی سکس میں پولن کی مقدار 12 ہزار 628 اور سیکٹر ای ایٹ میں 11 ہزار 19 اور سیکٹر ایف ٹین میں بھی پولن کی مقدار 8 ہزار 251 ریکارڈ کی گئی ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پولن کے ذرات میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ اس لیے شہری احتیاط کریں اور خاص طور پر پولن الرجی کے مریض ماسک کا استعمال لازمی کریں۔
پولن الرجی کیا ہے؟
پولن الرجی، جسے ’’ہے فیور‘‘ یا ’’سیزنل الرجی‘‘ بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسی الرجی ہے جو پولن (پھولوں، درختوں اور گھاس کے ذرات) کے باعث ہوتی ہے۔ جب یہ پولن ذرات ہوا کے ذریعے انسان کے ناک، منہ یا آنکھوں میں داخل ہوتے ہیں، تو جسم کا مدافعتی نظام انہیں خطرہ سمجھ کر رد عمل دکھاتا ہے، جس سے الرجی کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔
پولن الرجی کیوں ہوتی ہے؟
پولن الرجی کا بنیادی سبب جسم کا مدافعتی نظام ہے، جو پولن کو خطرناک سمجھ کر اس کے خلاف اینٹی باڈیز بناتا ہے۔ اس عمل کے دوران، جسم ’’ہسٹامائن‘‘ نامی کیمیکل خارج کرتا ہے، جو الرجی کی علامات کا باعث بنتا ہے۔ یہ الرجی عام طور پر ان لوگوں کو ہوتی ہے جن کا مدافعتی نظام حساس ہوتا ہے یا جنہیں الرجی کی فیملی ہسٹری ہوتی ہے۔
پولن الرجی کی علامات
پولن الرجی کی چند عام علامات میں شامل ہیں:
ناک بہنا یا ناک کا بند ہونا چھینکیں آنا آنکھوں میں خارش، سرخی یا پانی آنا گلے میں خراش یا کھانسی سر درد یا تھکاوٹ
پولن الرجی سے بچاؤ کے طریقے
گھر کے اندر رہیں: خاص طور پر صبح کے اوقات میں، جب پولن کی مقدار ہوا میں زیادہ ہوتی ہے۔
کھڑکیاں اور دروازے بند رکھیں: تاکہ پولن ذرات گھر کے اندر نہ آ سکیں۔
ماسک پہنیں: باہر نکلتے وقت ماسک کا استعمال پولن ذرات کو سانس کے ذریعے اندر جانے سے روک سکتا ہے۔
کپڑے اور بال دھوئیں: باہر سے آنے کے بعد کپڑے اور بال دھو لیں تاکہ پولن ذرات دور ہو جائیں۔
اینٹی ہسٹامائن ادویات: ڈاکٹر کے مشورے سے اینٹی الرجی ادویات کا استعمال علامات کو کم کر سکتا ہے۔
پولن الرجی کا علاج
اگر علامات شدید ہوں، تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے۔ ڈاکٹر آپ کو اینٹی الرجی ادویات، ناک کے اسپرے، یا الرجی شاٹس (Immunotherapy) تجویز کرسکتے ہیں، جو طویل مدتی علاج کا حصہ ہو سکتے ہیں۔
پولن الرجی اگرچہ تکلیف دہ ہو سکتی ہے، لیکن احتیاطی تدابیر اور مناسب علاج کے ذریعے اس کے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پولن کی مقدار پولن الرجی کی پولن ذرات ہوتی ہے
پڑھیں:
ایک سال میں کتنے لاکھ پاکستانی ملازمت کیلئے بیرون ملک منتقل ہوئے؟ رپورٹ جاری
اقتصادی سروے رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران پاکستان سے لاکھوں افراد روزگار کے لیے بیرون ملک چلے گئے۔
اقتصادی سروے رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے دوران 7 لاکھ 27 ہزار سے زائد افراد روزگار کے لیے بیرون ملک گئے، سب سے زیادہ سعودی عرب میں 62 فیصد افراد روزگار کے لیے گئے، سعودی عرب جانے والوں کی تعداد 4 لاکھ 52 ہزارہے، اومان میں 11 فیصد، متحدہ عرب امارات میں 09 فیصد افراد روزگار کے لیے گئے۔
سروے رپورٹ کے مطابق بیرون ملک کام کے لیے جانے والوں کی تعداد سب سے زیادہ پنجاب سے ہے، جہاں سے ایک سال کے دوران 4 لاکھ 4 ہزار 345 افراد بیرون ملک گئے۔
رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا سے بیرون ملک کام کے لیے جانے والے افراد کی تعداد 1 لاکھ 87 ہزار ہے جبکہ سندھ سے 60 ہزار 424 افراد بیرون ملک کام کے لیے گئے۔
اسی طرح قبائلی علاقوں سے 29 ہزار 937 افراد بیرون ملک کام کے لیے گئے جبکہ آزاد کشمیر سے بیرون ملک جانے والی لیبر کی تعداد 29 ہزار 591 ہے، ایک سال میں وفاقی دارالحکومت سے 8 ہزار 621 ورکرز بیرون ملک گئے۔
رپورٹ کے مطابق بلوچستان سے بیرون ملک جانے والے ورکرز کی تعداد 5 ہزار 668 ہے جبکہ شمالی علاقہ جات سے بیرون ملک جانے والے افراد کی تعداد 1692 ہے۔
اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر 31.2 بلین امریکی ڈالرتک پہنچی۔