2022-23میں ریڈزون کی سیکورٹی پرریکارڈ 72کروڑ خرچ ہوئے.وزیرمملکت
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 مارچ ۔2025 )وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ حکام نے مالی سال 23-2022 کے دوران احتجاج کو روکنے اور وفاقی دارالحکومت میں ریڈ زون کو محفوظ بنانے کے لیے 72 کروڑ 40 لاکھ روپے خرچ کیے رپورٹ کے مطابق طلال چوہدری نے وقفہ سوالات کے دوران یہ تفصیلات بتائیں ماضی قریب میں اس حوالے سے ہونے والے اخراجات کا موازنہ کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ مالی سال 20-2019 میں ریڈ زون کی حفاظت کے لیے حفاظتی اقدامات پر 15 کروڑ روپے خرچ کیے گئے تھے.
(جاری ہے)
وزیر مملکت نے کہا کہ 20-2019 میں 15 کروڑ 77 لاکھ روپے 21-2020 میں 9 کروڑ 61 لاکھ روپے اور 22-2021 میں 27 کروڑ 79 لاکھ روپے خرچ کیے گئے انہوں نے کہا کہ 24-2023 میں سیکیورٹی کے اخراجات 10 کروڑ روپے رہے. انہوں نے وضاحت کی کہ سیکیورٹی کے اخراجات عام طور پر دو زمروں میں آتے ہیں جن میں سیکیورٹی اہلکاروں کی نقل و حمل، خوراک اور رہائش اور سڑکوں کو بلاک کرکے اور غیر قانونی اجتماعات کو روکنے کے لیے استعمال ہونے والے کنٹینرز کا حصول شامل ہیں. طلال چوہدری نے کہا کہ 23-2022 میں وفاقی دارالحکومت میں بڑی تعداد میں احتجاج اور دھرنوں کی وجہ سے پچھلے پانچ سالوں میں سب سے زیادہ سیکیورٹی اخراجات ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر اپوزیشن جماعتیں قانونی حدود میں رہ کر احتجاج کرتیں تو ان اخراجات سے بچا جا سکتا تھا اور اس کے بجائے عوامی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیا جا سکتا تھا پیپلز پارٹی کی ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو نے گزشتہ پانچ سالوں میں احتجاج کے حوالے سے مجموعی سیکیورٹی اخراجات کے حوالے سے سوال اٹھایا تھا سینیٹر سحر کامران کی جانب سے پوچھے گئے کنٹینرز میں خراب ہونے والی اشیا کے ضائع ہونے سے متعلق ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے خالی کنٹینرز کا انتظام سیکیورٹی مقاصد کے لیے کیا گیا تھا اور متعلقہ کمپنیوں کو اس کی مناسب ادائیگیاں کی گئی تھیں. تاہم انہوں نے ایک واقعے کا ذکر کیا جہاں ایک بھرا ہوا کنٹینر ٹرک غلطی سے استعمال ہوا تھا جس کی وجہ سے اضافی لاجسٹک مسائل پیدا ہوئے اسلام آباد میں بھکاریوں اور بے گھر آبادی کے بارے میں سوالات کے جواب میں طلال چوہدری نے کہا کہ پیشہ ور بھکاریوں کے خلاف کریک ڈاﺅن کے تحت متعدد گرفتاریاں کی گئی ہیں انہوں نے دعویٰ کیا کہ بہت سے افراد جنہیں حکام نے گرفتار کیا تھا وہ منظم گروہوں کا حصہ تھے لیکن ان کا کہنا تھا کہ انہیں رہا کیا گیا کیونکہ یہ جرم قابل ضمانت تھا انہوں نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے سخت قوانین لانے کا اشارہ دیا وزیر مملکت کے مطابق پاکستانی پاسپورٹ میں بین الاقوامی سیکیورٹی خصوصیات موجود ہیں جس کی وجہ سے ان کی جعل سازی ناممکن ہے ان کا کہنا تھا کہ انسانی اسمگلروں کے خلاف سخت کارروائی کی گئی ہے جبکہ اسمگلنگ میں ملوث ایف آئی اے افسران کو بھی برطرف کر دیا گیا ہے. پارلیمانی سیکرٹری برائے دفاع زیب جعفر نے ایوان کو بتایا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے گوادر جانے اور آنے والے فلائٹ آپریشن کے آغاز میں ایئر لائن آپریٹرز کو سہولت فراہم کرنے کا عہد کیا ہے انہوں نے کہا کہ پی آئی اے نے حال ہی میں گوادر اور عمان کے درمیان بین الاقوامی فلائٹ آپریشن شروع کیا ہے گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر بین الاقوامی پروازوں کو ایندھن بھرنے کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے. ایوان کو بتایا گیا کہ چین کی نامزد ایئرلائنز اور بڑے خلیجی ممالک جیسے کہ متحدہ عرب امارات، قطر اور عمان نے ٹریفک کے حقوق حاصل کیے ہیں جس کی وجہ سے وہ گوادر آنے اور جانے کے لیے لامحدود تعداد کے حقدار ہیں اس سے بنیادی طور پر یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایسی ریاستوں کی نامزد ایئرلائنز گوادر کے لیے اور وہاں سے جانے والی پروازوں کی کوئی بھی تعداد چلا سکتی ہیں جو کہ ہفتہ وار بنیادوں پر پیش کی جا سکتی ہیں پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ سکھر کے بیگم نصرت بھٹو ایئرپورٹ کی اپ گریڈیشن اور توسیع منصوبہ بندی کے مرحلے میں ہے ان کا کہنا تھا کہ منصوبے کا 40 ارب روپے کا ”پی سی ون“ تیار کر لیا گیا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے طلال چوہدری نے لاکھ روپے کی وجہ سے نے کہا کہ انہوں نے کی گئی کے لیے
پڑھیں:
26ویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سود کے مکمل خاتمے، معاشرتی اقدار کی روشنی میں قانون سازی، اور ریاستی ناکامیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اگر اپنے وعدوں پر قائم نہ رہی تو عدالت جانا پڑے گا، اور پھر حکومت کے لیے حالات آسان نہیں ہوں گے۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق اسلام آباد میں ایک اہم نشست سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے انکشاف کیا کہ انہوں نے 26ویں آئینی ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردار ہونے پر مجبور کیا، جس کے بعد ترمیم 22 نکات تک محدود ہوئی، اور اس پر بھی ان کی طرف سے مزید اصلاحات تجویز کی گئیں۔
نیوزی لینڈ نے ایف آئی ایچ پروہاکی لیگ سے دستبرداری کا باضابطہ اعلان کردیا
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت نے 31 دسمبر 2027 تک سود کے خاتمے کا حتمی فیصلہ دے دیا ہے، اور اب آئینی ترمیم کے بعد یہ باقاعدہ دستور کا حصہ بن چکا ہے کہ یکم جنوری 2028 سے سود کا مکمل خاتمہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی تو وہ ایک سال کے اندر فیصلہ ہو کر نافذ العمل ہوگا، کیونکہ شرعی عدالت کا فیصلہ اپیل دائر ہوتے ہی معطل ہوجاتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے معاشرتی اقدار کو نظرانداز کر کے بنائے گئے قوانین پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 18 سال سے کم عمر کی شادی پر سزا کا قانون تو بنا دیا گیا، مگر غیرت کے نام پر قتل کی روک تھام کے نام پر روایات کو بھی نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے ری پبلکن اراکین سے خطاب میں ایسے جملے دہرا دیئے جن سے بھارت کی پھر ’’سبکی ‘‘ ہو گئی
انہوں نے سوال اٹھایا: ’کیسا اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے جہاں نکاح میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں اور زنا کو سہولت دی جا رہی ہے؟‘ ان کا کہنا تھا کہ قانون سازی کرتے وقت ملک کے رواج کو بھی دیکھنا چاہیے تاکہ معاشرتی اقدار پامال نہ ہوں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پہلے اسلامی نظریاتی کونسل کی صرف سفارشات پیش کی جاتی تھیں، اب ان پر بحث ہوگی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ’کون ہے جو جائز نکاح کے راستے میں رکاوٹ کھڑی کرے اور بے راہ روی کو راستہ دے؟‘
انہوں نے غیرت کے نام پر قتل کو بھی شدید مذمت کا نشانہ بناتے ہوئے اسے غیرشرعی اور غیرانسانی عمل قرار دیا۔
عمران خان کے بیٹے گرفتار ہوں تو ہی صحیح وارث بنیں گے : رانا ثناء اللہ
افغانستان پر امریکی حملے کے وقت متحدہ مجلس عمل کے کردار کو یاد کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ ’ہم نے اس وقت بھی اتحاد امت کے لیے قربانیاں دیں، جیلیں کاٹیں، مگر پاکستان میں دینی مقاصد کے لیے اسلحہ اٹھانے کو ہم نے حرام قرار دیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سوات سے وزیرستان تک آپریشن ہوئے، مگر بے گھر ہونے والے آج بھی دربدر ہیں، ریاست کہاں ہے؟‘
مولانا فضل الرحمان نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں حکومتی رٹ نہ ہونے پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ ’دہشتگرد دن دیہاڑے دندناتے پھرتے ہیں، مگر کوئی پوچھنے والا نہیں۔‘
بابوسر ٹاپ: سیلابی ریلہ 13 سال بعد اکٹھے ہونے والے خاندان کی خوشیاں بہا لے گیا
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’جو لوگ افغانستان گئے تھے، وہ کیسے گئے اور واپس کیوں آئے؟ ریاست اپنی ناکامیوں کا بوجھ ہم پر مت ڈالے۔‘
”ہم آئین کے ساتھ کھڑے ہیں، مسلح جدوجہد حرام ہے“
مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر واضح کیا کہ وہ آئین پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں اور پاکستان میں مسلح جدوجہد کو غیرشرعی اور حرام قرار دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ایک جرأت مندانہ موقف لینے کی ضرورت ہے، تاکہ ملک کو موجودہ افراتفری سے نکالا جا سکے۔‘
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا خاتمہ ابھی بہت دور ہے، اور حکومت کو سنجیدگی سے اپنے وعدوں اور آئینی ذمہ داریوں پر عمل کرنا ہوگا، ورنہ قوم مزید تباہی کی طرف جائے گی۔
اگر عورتیں بھی غیرت کے نام پر قتل شروع کردیں تو ایک بھی مرد نہ بچے؛ ہانیہ عامر
مزید :