Express News:
2025-04-25@09:52:37 GMT

ملک میں کوئی نیا آپریشن ہونے نہیں جارہا، طلال چوہدری

اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT

وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ  وزیراعلی خیبر پختوںخوا علی امین گنڈاپور نے اپنے وزراء سے بات کرتے ہوا کہا کہ اے این پی اور پیپلزپارٹی ان سے (طالبان) سے لڑتے لڑتے ختم ہوگئے، ہم ختم نہیں ہونا چاہتے، نیا آپریشن ہونے ہی نہیں جارہا، نئے آپریشن کا شوشہ چھوڑا گیا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشتگردی پھر زور پکڑ رہی ہے، نیشنل سیکورٹی کمیٹی میٹنگ میں ان پارٹیوں نے شرکت نہیں کی جو دہشتگردوں کے بارے میں نرم گوخہ رکگتی ہیں، پی ٹی آئی اس بڑی میٹنگ سے باہر رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنے دور حکومت میں بھی ایسی میٹنگز سے باہر رہے، پی ٹی آئی حکومت کی پالیسیوں کے باعث جیٹ بلیک دہشتگردوں کو لاکر بسایا گیا، وزیراعلی کے پی کے نے کہا کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ  نیا آپریشن ہونے ہی نہیں جارہا، نئے آپریشن کا شوشہ چھوڑا گیا، پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات ہوں اور کوئی ادارہ کیسے کارروائی سے ہچکچا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلی کے پی کے اگر دہشتگردوں کے سامنے کھڑے نہیں ہوسکتے تو ان کے دوست بن کر ان کے ساتھ بھی کھڑے نا ہوں، اسی فیصد بلوچستان میں بی ایریا ہے، اس علاقے میں ایف سی کی چالیس فیصد حاضری ہے، فوج کا کام ٹرین کی حفاظت کرنا نہیں،یہ حساس اداروں کی ناکامی نہیں، نیشنل سیکورٹی میٹنگ میں بتایا گیا 800 ارب این ایف سی کی طرف سے کے پی کے کو دیا گیا۔

طلال چوہدری نے کہا کہ بتایا جائے ان 800میں سے کتنے پیسے سیکورٹی پر لگایا گیا، وزیراعلی کے پی نے اپنے وزراء سے بات کرتے ہوا کہا کہ اے این پی اور پیپلزپارٹی ان سے لڑتے لڑتے ختم ہوگئے، ہم  ختم نہیں ہونا چاہتے، آپ کا لیڈر ان سے ہمدردی کرتا ہے، انہیں لاکر بسانے کی بات کرتا ہے۔

وزیر مملکت نے کہا کہ ہتھیار اٹھانے والوں سے بات چیت نہیں ہوتی، روزانہ نو کے قریب دہشتگردی کے واقعات ہورہے ہیں، روزانہ کی بنیاد پر قانون نافذ کرنے والے شہید اور زخمی ہورہے ہیں، یکم جنوری سے سولہ مارچ تک 1141 دہشتگردی واقعات میں اموات ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان میں سے 1127 بلوچستان اور کے پی کے میں ہوئی ہیں، عزم استحکام ہو یا نیشنل ایکشن  پلان اس پرعمل ہوگا اور کروایا جایے گا، دہشتگردی کیخلاف جنگ اس وقت کامیاب ہوئی جب فورسز کے پیچھے سیاسی ول کھڑی ہوئی، 95فیصد دہشتگردی کے واقعات بلوچستان اور کے پی میں ہوئے، فیصلہ کرلیا گیا ہے کہ ہر کوئی اپنا قومی فرض نبھائے۔

ان کا کہنا تھا کہ کے پی سے آنیوالی یہ آوازیں آپ کی حب الوطنی پر بھ سوال اٹھاتا ہے، بنوں مسجد پر حملے کی بانی پی ٹی آئی نے آج تک مذمت نہیں کی، دہشتگردوں کے پیٹرن ان چیف بانی پی ٹی آئی ہیں، کارروائی ضرور ہوگی، بنوں ہو یا لکی مروت، لوگوں نے خود نکل کر سیکورٹی فورسز کا ساتھ دیا ہے، یہ کونسا جہاد ہے جو رمضان کے مہینے میں مسجدوں پہ ۔ہورہا ہے۔

طلال چوہدری نے کہا کہ یہ دہشتگردی ہے، آرمی چیف سمیت فورسز نے ڈیٹلز پریزنتیشن دی ہے، قومی سلامتی کانفرنس کی قرارداد میں آپ موجود تھے اور باہر نکل کر کنفیوزن پھیلاتے ہیں، قومی سلامتی کمیٹی کا بائیکاٹ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلی کے پی کے بتائیں کہ انہوں نے نہیں کہا کہ وہ نہیں لڑنا چاہتے، کوئی نیا آپریشن نہیں ہونے جارہا، محسن نقوی وزیرداخلہ ہیں ان کی مشاورت سے ساری چیزیں چل رہی ہیں، سیکورٹی فورسز بلکل الرٹ پیں، روزانہ کی بنیاد پر 180کے قریب انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ہورہے ہیں، ہم پوری دنیا کو بچانے کی جنگ لڑرہے ہیں۔

وزیر مملکت نے کہا کہ ہماری مدد امریکہ سمیت تمام دیگر ممالک کو عملی طور پر کرنا ہوگی، سب سے بڑا ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ اربوں ڈالر کا اسلحہ افغانستان سے واپس لیا جائے، امریکا سے گڈ مارننگ ہی آئی ہے۔

طلال چوہدری نے کہا کہ اتنی فنڈنگ اسرائیل اور بھارت نے امریکہ میں نہیں کی جتنی پی ٹی آئی نے کی ہے، ویزوں کے معاملے پر بھی امریکی پالیسی کا ابہام پی ٹی آئی کی کیمپین کی وجہ سے آیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: طلال چوہدری نے کہا ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلی کے پی نیا آپریشن پی ٹی آئی نے کہا کہ انہوں نے کے پی کے

پڑھیں:

چولستان کینال کو پنجاب کی کون سی نہر کا پانی دیں گے؟ چوہدری منظور

پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما چوہدری منظور نے سوال کیا ہے کہ چولستان کینال کو پنجاب کی کون سی نہر کا پانی دیں گے؟ غریب کسانوں کا پانی چھین کر چولستان مین کارپوریٹ سیکٹر کو دینا چاہتےہیں، حکومت کو ایک سال ہوگیا مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں بلایا۔

اسلام آباد میں ندیم افضل چن سمیت پارٹی رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری منظور نے کہا کہ میں نے پانی کے مسئلے پر وزیراعظم کے سامنے 4،5 سوالات اٹھائے تھے جن میں سے صرف ایک کا جواب آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے پہلا سوال وزیراعظم سے کیا تھا کہ ارسا ایکٹ میں لکھا ہے جب بھی پانی کا کوئی مسئلہ سامنے آئے گا تو مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلایا جائے گا، حکومت کو آئے ایک سال کا عرصہ گزرچکا ہے مگر مشترکہ مفادات کونسل کا ایک بھی اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا۔

انہوں نے کہاکہ بہت شور ہوتا ہے کہ صدر پاکستان نے منظوری دے دی، میں نے سوال اٹھایا تھا کہ صدر پاکستان دو چیزوں کی منظوری دیتے ہیں کہ اگر پارلیمنٹ کوئی قانون منظور کرے یا حکومت انہیں کوئی آرڈیننس بھیجتی ہے۔

چوہدری منظور نے کہا کہ راناثنااللہ نے کل اس سوال کا جواب دیا ہے کہ نہ تو یہ منصوبہ ایکنک نے منظور کیا ہے، نہ مشترکہ مفادات کونسل نے منظور کیا ہے اور نہ ہی صدر پاکستان نے اس کی منظوری دی ہے، ہمارا یہ موقف ہے کہ 18 ویں ترمیم کے بعد صدر پاکستان کے پاس کسی بھی انتظامی کام کی منظوری دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ تیسرا سوال یہ ہے کہ آپ غریب کسانوں کا پانی چھین کر کارپوریٹ سیکٹر پر لگانا چاہ رہے ہیں، تمام آبی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ منصوبہ ناممکن ہے، عام نہر سے 7 سے 14 فیصد پانی بھاپ بن کر اڑجاتا ہے جبکہ اس نہر سے 30 سے 40 فیصد پانی بھاپ بن کر اڑ جائے گا، آپ اگر اسپرنکل یا ڈرپ ایریگیشن کے ذریعے جدید فارمنگ کرنا چاہتے ہیں تو وہ نہیں کے پانی سے نہیں ہوسکتی کیوں کہ اس سے نوزل بند ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جدید فارمنگ کے لیے نہر کے بجائے بڑے بڑے تالاب بنانے ہوں گے، ڈی سلٹنگ کے لیے پانی کھڑا کرنا پڑے گا، وہاں کے موسم میں 3،4 دن کھڑے رہنے والے پانی میں کائی جم جائے گی، جب کائی جمے گی تو وہ بھی نوزل بند کردے گی۔

چوہدری منظور نے مزید کہا کہ آپ کہ رہے ہیں سیلاب کا پانی دیں گے، سیلاب تو جولائی، اگست اور ستمبر میں دو سے تین مہینے تک ہوتا ہے، باقی 9ماہ آپ کیا کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں پہلی مرتبہ ریورس انجینئرنگ ہورہی ہے، دنیا بھر میں نہر جہاں سے نکلتی ہے وہاں سے تعمیر شروع ہوتی ہے، انہوں نے چولستان سے تعمیر شروع کی ہے۔

چوہدری منظور نے کہا کہ میں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے سوال کیا تھا مگر ابھی تک جواب نہیں آیا کہ کس نہر کا پانی بند کرکے چولستان کینال کو دیں گے؟

انہوں نے کہا کہ ارسا کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کو پانی کی 43 فیصد کمی کا سامنا ہے، انہوں نے کہاکہ پنجاب میں پینے کا 80 سے 90 فیصد پانی زیرزمین سے آتا ہے جبکہ سندھ کا یہ مسئلہ ہے کہ وہاں پینے 80 سے 90 فیصد پانی دریا اور جھیلوں سے آتا ہے، یہ ان کی حساسیت ہے اور اس مسئلے کو کسی فارمولے کے تحت نہیں انسانیت کی بنیاد پر دیکھنے کی ضرورت ہے۔

چوہدری منظور نے کہا کہ پنجاب حکومت کارپوریٹ فارمنگ کے ذریعے پنجاب کے کسانوں کے ساتھ جو ظلم کرنے جارہی ہے، پیپلزپارٹی اس پر تمام متاثرہ اضلاع کے مظلوم کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے، اس پانی کے مسئلے پر کسانوں کے ساتھ جہاں مظاہرے کرنے پڑیں گے کریں گے۔

کینالز کے مسئلے پر صوبوں کو آپس میں نہ لڑائیں، ندیم افضل چن
اس موقع پر پیپلزپارٹی کے سیکریٹری اطلاعات ندیم افضل چن نے پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ پاکستان کی ریاست کو مضبوط کرنا سب سے زیادہ ضروری ہے، اس منصوبے میں آپ کی بدنیتی شامل ہے، انہیں چولستان اور ریگستان سے کوئی پیار نہیں ہے نہ یہ کاشتکاروں، ہاریوں اور پڑھے لکھے کسانوں کو زمینیں دینا چاہتے ہیں۔

ندیم افضل چن نے کہا کہ یہ اپنے آپ کو پنجاب کے وارث سمجھتے ہیں مگر یہ جنرل جیلانی اور جنرل ضیا کے وارث تو ہوسکتے ہیں، لیکن یہ پنجاب کے وارث نہیں ہیں، یہ بتادیں کہ انہوں نے پنجاب کے کسی ایک کاشتکار کو بھی ایک ایکڑ زرعی زمین دی ہو، اگر آپ کسی سرمایہ دار یا کسی بیورو کریٹ کو زمین دے رہے ہیں تو یہ پنجاب کا مقدمہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ پنجاب کا وارث محکمہ آبپاشی ہے، اس کے ریسٹ ہاؤس کس نے بیچے؟ کیونکہ آپ 40،50 سال حکمران رہے ہیں، یہ ریسٹ ہاؤس مراد علی شاہ نے نہیں بیچے جسے آپ طعنہ دے رہے ہیں نہ پیپلزپارٹی نے بیچے، کیا وارث زمینیں بیچتے ہیں یا جائیداد بڑھاتے ہیں؟ آپ خریدار ہوسکتے ہیں، وارث نہیں ہوسکتے، آپ بیچنے والے ہوسکتے ہیں۔

ندیم افضل چن نے کہا کہ گورنمنٹ ٹرانسپورٹ سروس ( جی ٹی ایس) غریبوں کی ایک سہولت ہوا کرتی تھی، آپ نے پنجاب میں حکمرانی کی اور وہ بس بیچ دی، اب آپ سبسڈائزڈ میٹرو، سبسڈائزڈ پیلی بس، نیلی بس چلارہے ہیں، اربوں کی گاڑیاں بیچ دیں اور اب پھر عوام کے پیسے سبسڈائزڈ ٹرانسپورٹ چلا رہے ہیں، آپ کی وہ پالیسی ٹھیک تھی یا یہ پالیسی ٹھیک ہے؟

ندیم افضل چن نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ہم آپ کے اتحادی ہے جس کی ہم ایک قیمت دے رہے ہیں، ہم آپ کے اتحادی نہیں، اس نظام، ملک اور آئین کے اتحادی ہیں، ہم پارلیمانی نظام کے اتحادی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ نے بنیادی صحت کے مراکز پر اربوں روپے لگانے کے بعد انہیں پرائیویٹائز کردیا، غریب کا بچہ پرائیویٹ اسکولوں میں نہیں پڑھ سکتا، وہ سرکاری اسکولوں میں پڑھتا تھا، آپ نے آج سرکاری اسکول بیچنا شروع کردیے، انہوں نے سوال کیا کہ کیا وارث اسکول، ہسپتال، آبپاشی کی زمینیں اور اپنی ٹرانسپورٹ بیچتا ہے؟ اپنے گھر کے برتن بیچنے والا وارث نہیں ہوتا، وہ ڈنگ ٹپاؤ ٹھگ ہوتا ہے، ہم حکومت سے بات چیت کے لیے تیار ہیں،کینالز کے مسئلے پر صوبوں کو آپس میں نہ لڑائیں۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • کیا ٹرمپ 2028 میں بھی صدارتی الیکشن لڑیں گے؟ اشارے واضح ہونے لگے
  • پاکستان آنے کیلئے جواصول دنیا کیلئے وہی افغان شہریوں کیلئے بھی ہیں، طلال چوہدری
  • افغان باشندے دوبارہ پاکستان آنا چاہیں تو ویزا لے کر آ سکتے ہیں: طلال چوہدری
  • بھارت کے سوشل میڈیا دہشتگرد گیدڑ بھبکیاں دے رہے ہیں، پہلگام سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں، چوہدری پرویز اقبال لوسر
  • پاکستان سے کوئی فیک پاسپورٹ پر سفر نہیں کر سکتا: طلال چودھری
  • چولستان کینال کو پنجاب کی کون سی نہر کا پانی دیں گے؟ چوہدری منظور
  • سکھ فار جسٹس کے سربراہ نے پہلگام حملے کو فالس فلیگ آپریشن قرار دے دیا
  • پہلگام واقعے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں، دہشتگردی کو کہیں بھی سپورٹ نہیں کرتے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • پاکستان سے کوئی فیک پاسپورٹ پر سفر نہیں کرسکتا: طلال چوہدری
  • غزہ میں ایک ماہ سے کوئی امدادی ٹرک داخل نہیں ہوا، لوگ بھوکے مر رہے ہیں، اقوام متحدہ