Express News:
2025-11-02@23:18:42 GMT

ملک میں کوئی نیا آپریشن ہونے نہیں جارہا، طلال چوہدری

اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT

وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ  وزیراعلی خیبر پختوںخوا علی امین گنڈاپور نے اپنے وزراء سے بات کرتے ہوا کہا کہ اے این پی اور پیپلزپارٹی ان سے (طالبان) سے لڑتے لڑتے ختم ہوگئے، ہم ختم نہیں ہونا چاہتے، نیا آپریشن ہونے ہی نہیں جارہا، نئے آپریشن کا شوشہ چھوڑا گیا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشتگردی پھر زور پکڑ رہی ہے، نیشنل سیکورٹی کمیٹی میٹنگ میں ان پارٹیوں نے شرکت نہیں کی جو دہشتگردوں کے بارے میں نرم گوخہ رکگتی ہیں، پی ٹی آئی اس بڑی میٹنگ سے باہر رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنے دور حکومت میں بھی ایسی میٹنگز سے باہر رہے، پی ٹی آئی حکومت کی پالیسیوں کے باعث جیٹ بلیک دہشتگردوں کو لاکر بسایا گیا، وزیراعلی کے پی کے نے کہا کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ  نیا آپریشن ہونے ہی نہیں جارہا، نئے آپریشن کا شوشہ چھوڑا گیا، پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات ہوں اور کوئی ادارہ کیسے کارروائی سے ہچکچا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلی کے پی کے اگر دہشتگردوں کے سامنے کھڑے نہیں ہوسکتے تو ان کے دوست بن کر ان کے ساتھ بھی کھڑے نا ہوں، اسی فیصد بلوچستان میں بی ایریا ہے، اس علاقے میں ایف سی کی چالیس فیصد حاضری ہے، فوج کا کام ٹرین کی حفاظت کرنا نہیں،یہ حساس اداروں کی ناکامی نہیں، نیشنل سیکورٹی میٹنگ میں بتایا گیا 800 ارب این ایف سی کی طرف سے کے پی کے کو دیا گیا۔

طلال چوہدری نے کہا کہ بتایا جائے ان 800میں سے کتنے پیسے سیکورٹی پر لگایا گیا، وزیراعلی کے پی نے اپنے وزراء سے بات کرتے ہوا کہا کہ اے این پی اور پیپلزپارٹی ان سے لڑتے لڑتے ختم ہوگئے، ہم  ختم نہیں ہونا چاہتے، آپ کا لیڈر ان سے ہمدردی کرتا ہے، انہیں لاکر بسانے کی بات کرتا ہے۔

وزیر مملکت نے کہا کہ ہتھیار اٹھانے والوں سے بات چیت نہیں ہوتی، روزانہ نو کے قریب دہشتگردی کے واقعات ہورہے ہیں، روزانہ کی بنیاد پر قانون نافذ کرنے والے شہید اور زخمی ہورہے ہیں، یکم جنوری سے سولہ مارچ تک 1141 دہشتگردی واقعات میں اموات ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان میں سے 1127 بلوچستان اور کے پی کے میں ہوئی ہیں، عزم استحکام ہو یا نیشنل ایکشن  پلان اس پرعمل ہوگا اور کروایا جایے گا، دہشتگردی کیخلاف جنگ اس وقت کامیاب ہوئی جب فورسز کے پیچھے سیاسی ول کھڑی ہوئی، 95فیصد دہشتگردی کے واقعات بلوچستان اور کے پی میں ہوئے، فیصلہ کرلیا گیا ہے کہ ہر کوئی اپنا قومی فرض نبھائے۔

ان کا کہنا تھا کہ کے پی سے آنیوالی یہ آوازیں آپ کی حب الوطنی پر بھ سوال اٹھاتا ہے، بنوں مسجد پر حملے کی بانی پی ٹی آئی نے آج تک مذمت نہیں کی، دہشتگردوں کے پیٹرن ان چیف بانی پی ٹی آئی ہیں، کارروائی ضرور ہوگی، بنوں ہو یا لکی مروت، لوگوں نے خود نکل کر سیکورٹی فورسز کا ساتھ دیا ہے، یہ کونسا جہاد ہے جو رمضان کے مہینے میں مسجدوں پہ ۔ہورہا ہے۔

طلال چوہدری نے کہا کہ یہ دہشتگردی ہے، آرمی چیف سمیت فورسز نے ڈیٹلز پریزنتیشن دی ہے، قومی سلامتی کانفرنس کی قرارداد میں آپ موجود تھے اور باہر نکل کر کنفیوزن پھیلاتے ہیں، قومی سلامتی کمیٹی کا بائیکاٹ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلی کے پی کے بتائیں کہ انہوں نے نہیں کہا کہ وہ نہیں لڑنا چاہتے، کوئی نیا آپریشن نہیں ہونے جارہا، محسن نقوی وزیرداخلہ ہیں ان کی مشاورت سے ساری چیزیں چل رہی ہیں، سیکورٹی فورسز بلکل الرٹ پیں، روزانہ کی بنیاد پر 180کے قریب انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ہورہے ہیں، ہم پوری دنیا کو بچانے کی جنگ لڑرہے ہیں۔

وزیر مملکت نے کہا کہ ہماری مدد امریکہ سمیت تمام دیگر ممالک کو عملی طور پر کرنا ہوگی، سب سے بڑا ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ اربوں ڈالر کا اسلحہ افغانستان سے واپس لیا جائے، امریکا سے گڈ مارننگ ہی آئی ہے۔

طلال چوہدری نے کہا کہ اتنی فنڈنگ اسرائیل اور بھارت نے امریکہ میں نہیں کی جتنی پی ٹی آئی نے کی ہے، ویزوں کے معاملے پر بھی امریکی پالیسی کا ابہام پی ٹی آئی کی کیمپین کی وجہ سے آیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: طلال چوہدری نے کہا ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلی کے پی نیا آپریشن پی ٹی آئی نے کہا کہ انہوں نے کے پی کے

پڑھیں:

پاکستان میں دہشتگردی کی پشت پر طالبان حکومت کے حمایت یافتہ افغان باشندے ملوث ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ نے تصدیق کردی

پاکستان میں دہشتگردی کی حالیہ کارروائیوں میں افغان شہریوں کی شمولیت کے واضح شواہد سامنے آئے ہیں۔

مختلف آپریشنز میں مارے جانے والے دہشت گردوں میں اکثریت افغان باشندوں کی پائی گئی ہے، جبکہ اقوامِ متحدہ کی رپورٹ نے بھی افغان طالبان کی دہشت گرد گروہوں سے تعلقات کی تصدیق کی ہے۔

باجوڑ آپریشن میں افغان دہشت گردوں کی ہلاکت

19 اکتوبر کو باجوڑ میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران 4 دہشت گرد مارے گئے جن میں سے 3 افغان شہری تھے، یعنی 75 فیصد دہشت گرد افغان تھے۔

ہلاک ہونے والوں میں ایک دہشتگرد ملا صدام عرف حذیفہ شامل تھا جو افغانستان کے صوبہ قندوز کا رہائشی تھا۔

افغانستان اور فرانس میں دہشتگرد کے لیے تعزیتی اجتماعات

ملا صدام کی تعزیتی تقریب 24 اکتوبر کو قندوز کی جامع مسجد خاما کاری میں ہوئی، جبکہ اس کے رشتہ داروں نے 26 اکتوبر کو فرانس کے شہر رینز میں مسجد التقویٰ میں ایک اور تعزیتی اجتماع منعقد کیا۔

فرانس میں اس تقریب کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد متعلقہ پوسٹس حذف کر دی گئیں، خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پوسٹ کرنے والوں کو فرانسیسی حکومت کے ردِعمل کا خوف تھا۔

افغان معاشرے میں دہشتگردی کی سوچ معمول بن چکی ہے

رپورٹ کے مطابق افغان معاشرہ دہشتگردی کو معمول سمجھنے لگا ہے۔ یہاں تک کہ فرانس جیسے پرامن ملک میں مقیم افغان شہری بھی ایک دہشتگرد کی تعریف کرتے نظر آئے، بجائے اس کے کہ وہ اس کی کارروائی کی مذمت کرتے۔

یہ بھی پڑھیں:پاک افغان مذاکرات میں مثبت پیشرفت، فریقین کا جنگ بندی پر اتفاق،آئندہ اجلاس 6 نومبر کو ہوگا

طالبان حکومت کی پشت پناہی اور بڑھتی ہوئی دہشت گردی

اگست 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان میں سرحد پار دہشتگردی کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اپریل سے ستمبر 2025 کے دوران کارروائیوں میں مارے جانے والے 267 افغان دہشت گردوں کی شناخت کی جا چکی ہے۔

رپورٹس کے مطابق پاکستان میں ہونے والی حالیہ دراندازیوں میں 70 سے 80 فیصد دہشتگرد افغان شہری ہیں، جبکہ افغانستان میں 60 سے زائد ٹی ٹی پی کے تربیتی کیمپ سرگرم ہیں۔

اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں افغان طالبان کے کردار کی تصدیق

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی 36ویں مانیٹرنگ رپورٹ کے مطابق افغان طالبان مختلف دہشتگرد تنظیموں کی سرپرستی کر رہے ہیں، جن میں تحریکِ طالبان پاکستان (TTP)، داعش خراسان (ISKP)، القاعدہ، مشرقی ترکستان اسلامی تحریک (ETIM) اور ترکستان اسلامی پارٹی (TIP) شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی کے تقریباً 6 ہزار دہشت گرد افغانستان میں موجود ہیں، جنہیں افغان حکام سے مالی و عسکری مدد حاصل ہے۔

القاعدہ اور بلوچ عسکریت پسندوں سے روابط

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی اور بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) کے درمیان بھی رابطے ہیں، جو جنوبی افغانستان کے تربیتی مراکز میں مشترکہ طور پر سرگرم ہیں۔

طالبان کی پالیسی دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی

رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کی جانب سے اپنی سرزمین کو دہشت گرد گروہوں کے استعمال سے روکنے میں ناکامی دوحہ معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے، جس کے تحت طالبان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنی زمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

تازہ شواہد اور بین الاقوامی رپورٹس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ افغانستان کی سرزمین نہ صرف پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال ہو رہی ہے بلکہ افغان شہری بڑی تعداد میں اس میں شریک بھی ہیں۔

پاکستانی حکام نے مطالبہ کیا ہے کہ افغان حکومت اپنی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے، جبکہ فرانسیسی حکومت سے بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنی حدود میں دہشتگردوں کی حمایت کرنے والے عناصر کے خلاف کارروائی کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • دہشتگردی پاکستان کیلئے ریڈ لائن ، اسپر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، بیرسٹر دانیال
  • دہشت گردی پاکستان کےلیے ریڈ لائن ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، بیرسٹر دانیال چوہدری
  • بھارتی پروپیگنڈے کا نیا حربہ ناکام، اعجاز ملاح کا اعترافی بیان منظر عام پر، عطا تارڑ و طلال چوہدری کی مشترکہ پریس کانفرنس
  • افغان طالبان نے جو لکھ کر دیا ہے ، اگر اس کی خلاف ورزی ہوئی تو ان کے پاس کوئی بہانہ نہیں بچے گا: طلال چوہدری
  • افغانستان کے ساتھ مؤثر مکینزم تشکیل دینے پر اتفاق ہوگیا ہے، وزیر مملکت طلال چوہدری
  • طورخم بارڈر آج افغان شہریوں کی واپسی کے لیے کھول دیا جائیگا، دو طرفہ تجارت بدستور بند رہے گی
  • پاکستان کا اصولی موقف دنیا اور افغانستان نے تسلیم کیا، طلال چودھری
  • افغان طالبان سے مذاکرات میں پاکستان کا مؤقف لکھ کر مان لیا گیا ہے، طلال چوہدری
  • پاکستان میں دہشتگردی کی پشت پر طالبان حکومت کے حمایت یافتہ افغان باشندے ملوث ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ نے تصدیق کردی
  • پاک افغان طالبان مذاکرات، پاکستان کے اصولی موقف کی جیت ہوئی ہے، طلال چوہدری