بھارت میں رمضان المبارک کے ماہ مقدس میں بھی مسلمانوں کو مذہبی آزادی حاصل نہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اترپردیش کے شہر میرٹھ کی ایک یونی ورسٹی کی انتظامیہ نے کیمپس میں نماز ادا کرنے پر طالب علم خالد دھان کو گرفتار کرکے جیل بھیجوا دیا۔

خالد دھان کی غیر قانونی حراست کے خلاف 400 سے زائد طلبا نے یونی ورسٹی میں احتجاج مظاہرہ کیا جس میں طالب علم کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔

دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرنے والی مودی سرکار کو مسلم طلبا کا اپنے حق کے لیے کیا گیا احتجاج ایک آنکھ نہ بھایا۔

پولیس نے احتجاجی طلبا کی بات سننے کے بجائے ان پر لاٹھی چارج کیا، آنسو گیس کی شیلنگ اور ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔

اس کے باوجود جب طلبا نے احتجاج ختم کرنے سے انکار کردیا تو بھارتی پولیس نے 6 کو جبری گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا۔

احتجاجی طلبا کا کہنا تھا کہ ہماری یونیورسٹی میں پوجا کی اجازت ہے تو رمضان کے مقدس مہینے میں روزہ رکھنے والے مسلم طلبا نماز کیوں نہیں پڑھ سکتے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

کراچی میں ڈکیتی مزاحمت کے دوران فائرنگ کی زد میں آکر 10 سالہ بچی جاں بحق

کراچی کے علاقے کورنگی میں ڈاکو اور شہری کے درمیان فائرنگ کے مقابلے کی زد میں چار سالہ بچی گولیوں کی زد میں آکر جاں بحق ہوگئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق شہر قائد کے علاقے ڈسٹرکٹ کورنگی میں ڈاکو راج کسی بھی صورت قابو میں آنے کا نام ہی نہیں لے رہا ، کورنگی کلو چوک کے قریب شہری اور ڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں کمسن بچی ڈاکوؤں کی گولی لگنے سے جاں بحق ہوگئی۔

واقعے کے بعد علاقہ مکینوں میں شدید اشتعال پھیل گیا اور انھوں نے ٹائروں کو نذر آتش کر کے سڑک بلاک کردی اور پولیس کے خلاف نعرے لگائے اس موقع پر مشتعل افراد نے ڈسٹرکٹ کورنگی پولیس کے افسران کی ناقص کارکردگی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

کورنگی کے علاقے 4 نمبر کلو چوک کے قریب فائرنگ سے 11 سالہ عارفہ دختر وقار جاں بحق ہوگئی۔ اس حوالے سے ایس ایچ او عوامی کالونی کا کہنا ہے کہ 2 ڈاکو شہری سے اس کی موٹر سائیکل چھین رہے تھے کہ شہری کی جانب سے مزاحمت کی گئی اور اس نے اپنے پاس موجود پستول سے ڈاکوؤں  پر فائرنگ کر دی جس کے جواب میں ڈاکوؤں کی جانب سے بھی فائرنگ کی گئی اور اس تبادلے میں ڈکوؤں کی فائرنگ سے کمسن عارفہ گولی لگنے سے جاں بحق ہوگئی جو کہ اسی علاقے کی رہائشی تھی۔

واقعے کے بعد مقتولہ کے اہلخانہ اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے بچی کی لاش کے ہمراہ احتجاج کرتے ہوئے پولیس کی ناقص کارکردگی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپنے غم و غصے کا اظہار کیا جبکہ ٹائروں کو نذر آتش کر کے ٹریفک معطل کر دیا جس کے باعث گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔

اس موقع پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ گورنر سندھ کے آنے تک احتجاج جاری رہیگا ، پولیس جھوٹے وعدے کر کے چلی جاتی ہے ، احتجاج کے باعث کورنگی 4 نمبر سے 5 نمبر جانے والی سڑک پر ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہونے سے گاڑیوں قطاریں لگ گئیں جس کی وجہ عام شہریوں کو بھی شدید مشکلات اور دقت کا سامنا کرنا پڑا۔

احتجاج کی اطلاع پر پولیس افسران بھی موقع پر پہنچ گئے اور ملزمان کو گرفتار کرنے کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد مظاہرین نے احتجاج ختم کر دیا اور مقتولہ عارفہ کی لاش کو ضابطے کی کارروائی کے لیے جناح اسپتال لیجایا گیا اور پھر قانونی کارروائی کے بعد لاش لواحقین کے سپرد کردی گئی۔

حالیہ واقعے کے بعد رواں سال ڈاکوؤں کی فائرنگ کا نشانہ بن کر جاں بحق والوں کی مجموعی تعداد 48 ہوگئی۔

متعلقہ مضامین

  • سابق گورنر سندھ کمال اظفر کی نمازِ جنازہ ادا
  • فلسطین کے حق میں احتجاج پر سینیگال میں اسرائیلی سفیر یونیورسٹی سے فرار پر مجبور
  • امریکہ نے نئے طلبہ کے لیے ویزا عمل کو روک دیا
  • راولپنڈی: محکمہ تعلیم کے دفتر سے 9600 سے زائد کتابیں چوری کرنے والے دو افراد گرفتار
  • پی ٹی آئی کی کال پر کوئی باہر نہیں نکلے گا: عرفان صدیقی
  • کراچی میں ڈکیتی مزاحمت کے دوران فائرنگ کی زد میں آکر 10 سالہ بچی جاں بحق
  • جائیداد کی لالچ میں سگے بھائی کو زہریلا انجکشن لگا کر قتل کرنے والا ملزم گرفتار
  • تحریک انصاف کی احتجاجی حکمت عملی تبدیل،پارٹی کیلئے اہم ہدایات جاری
  • پشاور: پیپلزپارٹی کا صوبے میں مبینہ کرپشن کے خلاف احتجاج، ریڈزون کا گیٹ توڑ دیا
  • دیواریں تعمیر کرنے والے عظمت کے حقدار نہیں ہوتے، چینی میڈیا