بلوچستان اسمبلی میں مدارس کے طلباء کو اسکالرشپ دینے کی قرارداد منظور
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اقلیتی برادری کو پبلک سروس کمیشن میں نمائندگی دینے اور مدارس کے طلباء کو اسکالرشپ دینے کی قراردادیں منظور ہوئیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی نے پبلک سروسز کمیشن میں اقلیتوں کو نمائندگی دینے اور مدارس کے طلباء کو اسکالرشپس فراہم کرنے کی قراردادیں منظور کر لیں۔ آج صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں اقلیتی أمور کے پارلیمانی سیکرٹری أمور روی پہوجا نے بلوچستان پبلک سروسز کمیشن اور دیگر محکموں کو اقلیتی برادری کو نمائندگی دینے کی قرارداد پیش کی۔ جس میں کہا گیا کہ بلوچستان میں بسنے والے میسیحی، ہندو اور دیگر فرقے صوبے کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہیں عوامی خدمت کے لئے کمیشن میں نمائندگی دی جائے۔ جسے اراکین اسمبلی نے منظور کر لیا۔
اس کے بعد جمعیت علمائے اسلام کے رکن اسمبلی سید ظفر علی آغا نے مدارس کے طلباء کو اسکالرشپس فراہم کرنے کی قرارداد پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ صوبے بھر میں تعلیمی نظام کی بہتری کے لئے اسکالرشپ پروگرام متعارف کیا گیا ہے۔ تاہم دینی مدارس کے طلباء کے لئے کوئی اسکالرشپ پروگرام نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے وہ بہتر تعلیم جاری رکھنے سے قاصر ہیں۔ ایوان نے اس قرارداد کو بھی منظور کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے دینی مدارس کے طلباء کے لئے اسکالرشپ پروگرام شروع کرنے کی سفارش کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی قرارداد کے لئے
پڑھیں:
حماس نے سلامتی کونسل میں غزہ سے متعلق منظور قرارداد کو یکسر مسترد کردیا ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حماس نے غزہ کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظور کردہ قرارداد اور اس کے تحت بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کے منصوبے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد فلسطینی عوام کے سیاسی اور انسانی مطالبات اور حقوق کو پورا نہیں کرتی۔
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ قرارداد غزہ پر ایک بین الاقوامی سرپرستی مسلط کرتی ہے، جسے ہمارے عوام اور تمام مزاحمتی دھڑے قبول نہیں کرتے۔
حماس کے مطابق بین الاقوامی فورس کو غزہ کے اندر کارروائیوں، بالخصوص مزاحمتی دھڑوں کے غیر مسلح کرنےکا اختیار دینےکا مطلب ہےکہ یہ فورس غیر جانبدار نہیں رہےگی بلکہ قابض اسرائیل کے حق میں فریق بن جائےگی۔
بیان میں واضح کیا گیا ہےکہ اگرکوئی بین الاقوامی فورس قائم ہوتی ہے تو اسے صرف سرحدوں پر تعینات ہونا چاہیے، جنگ بندی کی نگرانی کرنی چاہیے اور مکمل طور پر اقوام متحدہ کے زیر نگرانی ہونا چاہیے۔
حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف ہر طرح کی مزاحمت کو جائز سمجھتے ہیں، جس کی ضمانت بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کے تحت دی گئی ہے، ہتھیار ڈالنے کو مسترد کرتے ہیں۔
بیان میں عالمی برادری اور سلامتی کونسل سے اپیل کی گئی کہ وہ غزہ کے لیے ایسے فیصلے اپنائیں جو غزہ پر وحشیانہ نسل کش جنگ کے خاتمے، تعمیر نو، اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور فلسطینی عوام کو خودمختاری حاصل کرنے اور آزاد ریاست کے قیام کے لیے جو القدس کو اس کا دارالحکومت بنائے کے ذریعے انصاف فراہم کریں۔