کراچی: فائرنگ کے مختلف واقعات میں نو عمر لڑکے سمیت تین افراد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
کراچی میں فائرنگ کے مختلف واقعات میں نوعمر لڑکے سمیت تین افراد زخمی ہوگئے جس میں دو ڈاکوؤں کی فائرنگ کا نشانہ بنے۔
تفصیلات کے مطابق سپر ہائی وے جمالی پل کے قریب موٹر سائیکل سوار ڈاکوؤں نے لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر 42 سالہ نذیر احمد کو فائرنگ کر کے زخمی کر دیا جبکہ سولجر بازار 3 نمبر کے قریب فائرنگ سے 45 سالہ شہزاد نامی شخص زخمی ہوگیا جس فوری طبی امداد کے لیے چھیپا کے رضا کاروں نے سول اسپتال پہنچایا۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ واقعہ ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر پیش آنے کا بتایا جا رہا ہے جبکہ مضروب کو ٹانگ پر گولی لگی تھی۔تاہم، پولیس واقعہ کی مزید تحقیقات کر رہی ہے۔
دریں اثنا سہراب گوٹھ کے علاقے جونیجو کالونی الآصف اسکوائر کے قریب فائرنگ کے واقعے میں 15 سالہ امجد خمی ہوگیا جسے طبی امداد کے لیے عباسی شہید اسپتال لیجایا گیا۔
سہراب گوٹھ پولیس کے مطابق ابتدائی معلومات کے مطابق واقعہ نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے پیش آیا ہے جس کی فوری طور پر وجہ کا تعین نہیں ہوسکا اس حوالے سے پولیس مزید چھان بین کر رہی ہے ۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی، ڈیفنس تھانے پر مشتعل افراد کا مبینہ حملہ، پولیس اور طلبہ میں تصادم، چار زخمی
کراچی:کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں واقع تھانے پر بدھ کی شب اس وقت کشیدہ صورتحال پیدا ہو گئی جب مبینہ طور پر مشتعل افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا۔
واقعے کے دوران پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا، جبکہ وکلا اور طلبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے چار طالبعلم زخمی ہوئے۔
پولیس حکام کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب علاقے میں ڈکیتی کی اطلاع پر تین نوجوانوں کو موٹرسائیکل پر چیکنگ کے دوران روکا گیا۔
مزید پڑھیں: سربند تھانہ حملہ پشاور میں پہلی بار اسنائپر ہتھیار استعمال ہوئے آئی جی کے پی
پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوانوں نے مبینہ طور پر اہلکاروں سے بدتمیزی کی، جس پر انہیں تھانے منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں مقامی افراد کی ضمانت پر ان نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق نوجوانوں کی رہائی کے بعد 100 سے 150 افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا، جس پر پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔
پولیس نے واضح کیا کہ گولی کسی کو نہیں لگی اور زخمی صرف لاٹھی چارج سے ہوئے۔
دوسری جانب ایڈوکیٹ قادر راجپر اور وکلا برادری کا مؤقف ہے کہ زیر حراست طالبعلموں کو تھانے میں تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: فیصل آباد تھانہ حملہ کیس گرفتارن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب بری
ان کے مطابق جب وکلا پولیس کے خلاف شکایت درج کروانے تھانے پہنچے تو وہاں تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد پولیس نے مبینہ طور پر فائرنگ کردی، جس سے چار لاء کے طالبعلم زخمی ہوئے۔
ایڈوکیٹ قادر راجپر کے مطابق دو زخمی طالبعلموں کو جناح اسپتال اور دو کو این ایم سی اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ سے پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔