وزارت خزانہ ملازمین کو بغیر پالیسی اعزازیہ دینے پر آڈٹ اعتراض
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
اسلام آباد:
وزارت خزانہ کے ملازمین کو بغیر کسی پالیسی کے کروڑوں روپے کے اعزازیہ کی ادائیگی کے حوالے سے آڈٹ اعتراض سامنے آ گیا۔
نئی اعزازیہ پالیسی جلد وفاقی کابینہ سے منظور کرائی جانے کا کہا گیا۔ اقتصادی امور کی گرانٹس کے معاملات زیر بحث آئے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے 58 ارب روپے کی اقتصادی گرانٹ لیپس ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیٔرمین جنید اکبر خان کی صدارت میں منعقد ہوا۔
اجلاس کے دوران چیٔرمین کمیٹی نے نشاندہی کی کہ ہر وزارت میں مالی معاملات تقریباً یکساں خراب ہیں۔ سیکرٹری خزانہ امداد بوسال نے وضاحت کی کہ گرانٹس 31 مئی تک سرینڈر کرنا ضروری ہے۔
ثناء اللہ مستی خیل نے کہا سفارشی افراد اہم عہدوں پر تعینات کیے جاتے ہیں۔شازیہ مری نے کہا کمیٹی کو اپنا بھی احتساب کرنا چاہیے۔ نوید قمر نے طنزیہ کہا اگر مالیاتی نظام کو آئی ایم ایف کی شرائط میں شامل کر دیا جائے تو یہ خود بخود ٹھیک ہو جائے گا۔
ریاض فتیانہ نے نشاندہی کی ملک میں ایسے علاقے موجود ہیں جہاں بنیادی سہولتیں دستیاب نہیں، جبکہ قومی خزانے میں ہزاروں ارب روپے پڑے ہیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا پی اے سی کی تین ذیلی کمیٹیاں قائم کی جائیں گی۔ جن کی سربراہی طارق فضل چوہدری، سید نوید قمر اور عامر ڈوگر کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حیدرآباد، ایک دلہن کو لینے تین دلہا تھانے میں پہنچ گئے، چونکا دینے والے انکشافات
حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جولائی2025ء)حیدرآباد کے علاقے حالی روڈ پر اس وقت عجیب صورتحال پیدا ہوگئی جب ایک ہی لڑکی سے شادی کے دعویدار تین دلہا بیک وقت تھانے پہنچ گئے۔دلہن لینے آئے تو معلوم ہوا کہ نہ صرف وہ اکیلے امیدوار نہیں بلکہ لاکھوں روپے کے فراڈ کا شکار بھی ہو چکے ہیں۔پولیس کے مطابق کراچی، دادو اور حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے تین افراد عبدالجبار، میر بخش اور ایک تیسرے دلہا نے الگ الگ اوقات میں ایک ہی لڑکی سے شادی کا رشتہ طے کیا اور کل ملا کر تقریبا 8 لاکھ روپے کی رقم مختلف مدات میں ادا کی، جن میں رسم، جہیز اور دیگر شادی اخراجات شامل تھے۔ایس ایچ او حالی روڈ کے مطابق معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے کارروائی کی گئی اور دو مردوں سمیت لڑکی اور اس کی والدہ کو گرفتار کر لیا گیا۔(جاری ہے)
مقدمات درج کیے جا چکے ہیں اور قانونی کارروائی جاری ہے۔متاثرہ دلہوںنے کہا کہ ظفر کھوسو نامی شخص نے ان سے لڑکی کا رشتہ طے کروایا، جس کے بدلے میں بڑی رقوم وصول کی گئیں۔کراچی کے عبدالجبار نے بتایا کہ اس نے رشتہ طے ہونے پر 2 لاکھ 60 ہزار روپے ادا کیے، جب کہ دیگر افراد نے بھی لڑکی کے خاندان کو جہیز کی مد میں بھاری رقوم دی تھیں۔
گرفتار خاتون نے ابتدائی بیان میں کہا کہ میں رشتہ کرواتی ہوں اسی لیے پیسے لیے تھے اور میں نے صرف ایک شخص سے رشتہ کروایا تھا۔دوسری جانب لڑکی کی والدہ نے کہا کہ پیسے ظفر خاصخیلی نے لیے جو ان افراد کے ساتھ آیا تھا۔ میرا ظفر کھوسو اور دوسری خاتون سے کوئی تعلق نہیں۔