کوئٹہ، کاسی قبرستان میں 13 نامعلوم لاشوں کی تدفین کا تنازعہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
کاسی قبرستان میں پائی گئی 13 نامعلوم افراد کی قبروں پر ماہ رنگ بلوچ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ لاپتہ افراد ہو سکتے ہیں، جنہیں جعلی مقابلے میں مارا گیا۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ یہ شدت پسندوں کی لاشیں تھیں، جنہوں نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں واقع کاسی قبرستان میں 13 نامعلوم افراد کی تدفین کے بعد بلوچ یکجہتی کمیٹی اور حکومت کے درمیان ایک اور تنازعہ کھڑا ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق دو روز قبل کاسی قبرستان کے قریب مقیم عام شہریوں نے دعویٰ کیا کہ رات کی تاریکی میں 13 افراد کو قبرستان میں دفن کیا گیا ہے۔ جن کی لاشیں سرکاری گاڑیوں میں لائی گئیں۔ تاہم ابتدائی طور پر اس کی تصدیق نہیں ہو پائی۔ بعد ازاں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس مسئلے کو اجاگر کیا اور یہ خدشہ ظاہر کیا کہ یہ لاشیں لاپتہ افراد کی ہو سکتی ہیں۔ جنہیں جعلی مقابلے میں مارا گیا۔
دوسری جانب نامعلوم لاشوں پر وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کا ردعمل بھی سامنے آ گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ لاشیں ان شدت پسندوں کی تھیں، جنہوں نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کیا تھا۔ اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ مقابلے میں مارے گئے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے پاس دو آپشن تھے۔ ایک یہ کہ ہم ان لاشوں کو وہیں چھوڑ دیتے لیکن یہ ہماری قانونی ذمہ داری تھی کہ ہم ان لاشوں کو لے آئیں، ان کا ڈی این اے کروائیں تاکہ یہ پتہ چلے کہ یہ کون لوگ تھے جو ریاست پاکستان سے لڑ رہے تھے۔ وزیراعلیٰ کے مطابق یہ لاشیں ایدھی فاؤنڈیشن کے حوالے کی گئی تھیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کاسی قبرستان قبرستان میں
پڑھیں:
بھارت کے جابرانہ قبضے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا سلسلہ جاری ہے
بھارت اقوام متحدہ کی طرف سے کشمیریوں کو دیے گئے حق خودارادیت سے مسلسل انکار کر رہا ہے اور مودی حکومت کا فوجی طرز عمل علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے جابرانہ قبضے، نسل پرستی اور ظلم و بربریت کی وجہ سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں قتل و غارت اورخونریزی کا سلسلہ جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ میں گزشتہ کئی دہائیوں سے زیر التواء تنازعہ کشمیر کے پرامن حل میں بھارت کی ہٹ دھرمی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ بھارت کے سخت موقف نے کشمیر کو جنوبی ایشیا میں ایک جوہری فلیش پوائنٹ بنا دیا ہے کیونکہ غیر ملکی قبضے کے تحت جموں و کشمیر میں بین الاقوامی قوانین کی منظم خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں۔ بھارت اقوام متحدہ کی طرف سے کشمیریوں کو دیے گئے حق خودارادیت سے مسلسل انکار کر رہا ہے اور مودی حکومت کا فوجی طرز عمل علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے اور پورے جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کو بڑھا رہا ہے۔ عالمی طاقتوں کو دیرپا علاقائی امن کے لیے تنازعہ کشمیر کے حل میں مدد کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے اور بھارت سے واضح طور پر کہنا چاہیے کہ وہ تنازعہ کشمیر کے حل کے حوالے سے اقوام متحدہ میں کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرے۔ دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی کے غیر قانونی اور اشتعال انگیز اقدامات کا فوری نوٹس لینا چاہیے اور اقوام متحدہ کو تنازعہ کشمیر کو اپنی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔