ٹی 20 میں تیز ترین سنچری بنانے والے حسن نواز نے خود کو دباؤ سے کیسے نکالا؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
آکلینڈ:
نیوزی لینڈ کے خلاف تاریخ ساز اننگز کھیل کر پاکستان کی جیت میں اہم کردار ادا کرنے والے حسن نواز کہتے ہیں کہ دو بار صفر پر آوٹ ہونے کے بعد سب سے زیادہ پریشر پہلا انٹرنیشنل اسکور بنانے کا تھا۔
کیوی ٹیم کے خلاف فتح کے بعد گفتگو کرتے ہوئے حسن نواز نے کہا کہ جب یہ پہلا رن بنا گیا تو پھر سارا پریشر دور ہوگیا اور یقین تھا کہ آج بڑی اننگز کھیل پاوں گا۔
حسن نواز نے 44 گیندوں پر سنچری اسکور کرکے بابر اعظم کا ریکارڈ بھی اپنے نام کیا، بابر اعظم نے 49 گیندوں پر تین فیگر اننگز کھیل کر ریکارڈ بنایا تھا۔
ملتان کے قریبی شہر لیہ سے تعلق رکھنے والے حسن نواز نے ابتدا میں اپنے گاؤں میں ٹیپ بال سے کرکٹ کا آغاز کیا، بعد میں لیہ جا کر آزاد کرکٹ کلب کو جوائن کیا، وہاں کلب کے کپتان انیل نے اس کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے اسلام آباد جانے کا مشورہ دیا۔
حسن نواز نے اسلام آباد جاکر لکی کرکٹ کلب میں کھیلنا شروع کیا، اسلام آباد میں ان کی بہن ان کو کلب چھوڑنے جایا کرتی تھیں۔
حسن نواز کے مطابق محمد عامر کو کھیلنا بہت مشکل لگا، شعیب ملک کی فٹنس اور بیٹنگ سے متاثر ہوں۔ فیملی میں چند افراد کو کرکٹ کا شوق تھا تاہم اب سارے اس کھَیل کو بہت پسند کرنے لگے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حسن نواز نے
پڑھیں:
بھارت کی نئی چال؛ طالبان کو چترال سے نکلنے والے دریا پر ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش
بھارت کی مودی سرکار اور افغانستان کی طالبان حکومت کے درمیان بڑھتی ہوئی پینگیں خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔
طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے حال ہی بھارت کا دورہ کیا تھا جس کے بعد کابل میں مودی سرکار کے مشن کو باضابطہ سفارت خانے کا درجہ دیدیا گیا۔
اس دورے میں دونوں ممالک کے درمیان متعدد شعبے میں تعاون بڑھانے اور پروجیکٹس کی تکمیل کے معاہدے بھی ہوئے لیکن تفصیلات جاری نہیں کی گئی تھیں۔
تاہم بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں جو تفصیل بتائی اُس سے مودی سرکار اور طالبان کے جارحانہ عزائم کی عکاسی ہوتی ہے۔
رندھیر جیسوال نے کہا کہ طالبان حکومت کی افغانستان میں ہائیڈروالیکٹرک پروجیکٹس کی تعمیر میں مدد کرنے کو تیار ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے افغانستان کے ساتھ آبی وسائل اور اس سے جڑے پروجیکٹس میں تعاون کی ایک لمبی تاریخ ہے۔
بھارتی ترجمان نے افغان شہر ہرات میں قائم ڈیم کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ پروجیکٹ بھی بھارت کی مدد اور تعاون کے بغیر ناممکن تھا۔
رندھیر جیسوال کے اس تازہ بیان پر قطر میں موجود طالبان کے سفیر سہیل شاہین نے کہا کہ بھارت کے جذبہ خیرسگالی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
سہیل شاہین نے مزید کہا کہ بھارت کے ساتھ افغانستان کے کئی معاملات پر دو طرفہ معاہدے ہیں اور دونوں کے درمیان مزید تعاون کے بہت سے مواقع اب بھی موجود ہیں۔
بھارت اور افغانستان ک طالبان حکومت کے درمیان بڑھنے والی یہ پینگیں اُس وقت سامنے آئی ہے جب امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے ملکی وزارت توانائی کو دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا حکم دیا۔
یہاں تک کہ ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے یہ بھی کہا کہ اگر ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں میں تاخیر ہورہی ہے تو غیر ملکی کمپنیوں سے کام کروالیا جائے۔
پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے موقع کی تاک میں رہنے والی مودی سرکار نے جھٹ پٹ دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر کے لیے اپنی خدمات پیش کردی ہیں۔
یاد رہے کہ دریائے کنڑ کا ماخذ پاکستان کے خوبصورت علاقے چترال میں ہے اور یہاں سے 482 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد دریائے کابل میں شامل ہوتا ہے اور کنڑ کے مقام پر دریائے کنڑ بن کر واپس پاکستان آتا ہے۔