کینالز منصوبہ کالا باغ ڈیم سے زیادہ خطرناک ہے، ماروی فصیح
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے پی پی رہنما نے کہا کہ لگتا ہے کہ وفاق کسی کا بھی سگا نہیں، یہ سندھ کے لوگوں، زراعت اور معیشت کے خلاف سازش ہے، وفاق ایسی سازشیں نہ کرے، ان کا اعتبار ختم ہو جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پیپلز پارٹی کی رہنما ماروی فصیح نے کہا ہے کہ کینالز کا منصوبہ کالاباغ ڈیم سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے ممبر صوبائی اسمبلی اور پی پی رہنما سیدہ ماروی فصیح نے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم کے خلاف کئی قراردادوں کو رد کیا گیا، کالا باغ ڈیم نہیں بنا اس کی وجہ ہماری مزاحمت ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ کینالز بننے سے سندھ تباہ ہو جائے گا، لگتا ہے کہ وفاق کسی کا بھی سگا نہیں، یہ سندھ کے لوگوں، زراعت اور معیشت کے خلاف سازش ہے، وفاق ایسی سازشیں نہ کرے، ان کا اعتبار ختم ہو جائے گا۔ ماروی فصیح نے یہ بھی کہا ہے کہ سندھ کی پراپرٹیز کی ڈیجٹل میپنگ کرنا ہوگی جس سے ریونیو بڑھے گا، پرائمری اسکولز میں کھیلوں کو لازمی قرار دیا جائے، شطرنج کو نصاب کا حصہ بنایا جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ماروی فصیح کہا ہے کہ
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی میں گداگروں کیخلاف قرارداد منظور
قرارداد میں اس بات کو واضح کیا گیا کہ پیشہ ور گداگروں کے منظم گروہ نہ صرف عوام الناس کے لیے اذیت اور پریشانی کا سبب بن رہے ہیں بلکہ یہ عمل معاشرتی اقدار، امن عامہ اور شہری تحفظ کیلئے بھی خطرہ بنتا جا رہا ہے۔ پریشانی یہ ہے کہ گداگری کے پیشے کو جرائم پیشہ عناصر بطور کاروباراستعمال کر رہے ہیں اور اس سے جڑے بچوں، خواتین اور معذور افراد کے استحصال کی خبریں بھی عام ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ قرارداد حکومتی رکن امجد علی جاوید کی جانب سے ایوان میں پیش کی گئی۔ حکومتی رکن امجد علی نے کہا اس ایوان کی رائے ہے کہ پنجاب کے شہروں، بالخصوص بڑے شہری مراکز، چوراہوں، بازاروں، عبادت گاہوں اور ٹریفک سگنلز پر گداگری ایک سنجیدہ سماجی مسئلے کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ قرارداد میں اس بات کو واضح کیا گیا کہ پیشہ ور گداگروں کے منظم گروہ نہ صرف عوام الناس کے لیے اذیت اور پریشانی کا سبب بن رہے ہیں بلکہ یہ عمل معاشرتی اقدار، امن عامہ اور شہری تحفظ کیلئے بھی خطرہ بنتا جا رہا ہے۔ پریشانی یہ ہے کہ گداگری کے پیشے کو جرائم پیشہ عناصر بطور کاروباراستعمال کر رہے ہیں اور اس سے جڑے بچوں، خواتین اور معذور افراد کے استحصال کی خبریں بھی عام ہیں۔
یہ ایوان حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ انسداد گداگری کیلئے ایک مربوط پالیسی فوری طور پر وضع کی جائے، صوبائی سطح پر انسداد گدا گری ہاؤس یا بحالی مراکز قائم کیےجائیں، بے سہارا اور مجبور گداگروں کو فنی تربیت، بحالی اور معاشی مدد فراہم کی جائے۔ منظم گداگر گروہوں کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے، اس مسئلے پر عملدرآمد کیلئے ’’بین الجماتی کو آرڈینیشن‘‘ کو فعال کیا جائے۔