ارمغان کا والد کامران قریشی گرفتاری کے بعد پولیس کیلئے دردِ سر بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مارچ2025ء) مصطفی قتل کیس کے ملزم ارمغان کا والد کامران قریشی گرفتاری کے بعد پولیس کیلیے درد سربن گیا، کبھی بیٹے سے ملوانے کیلیے چیخ پکار کرتا رہا تو کبھی پولیس کو للکارتا رہا۔تفصیلات کے مطابق مصطفی قتل کیس کے ملزم ارمغان کا والد کامران گرفتاری کے بعد پولیس کیلیے دردسربن گیا۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ حراست میں اہلکاروں کے ساتھ جارحانہ رویہ اختیارکرلیا اور بیٹے سے ملوانے کیلیے چیخ پکار کر کے تھانہ سر پراٹھا لیا۔
(جاری ہے)
ملزم ارمغان کا والد پولیس کو متضاد بیان دے کر الجھانے کی کوشش بھی کررہا ہے، اس سے پہلے وکیلوں اور صحافیوں کے ساتھ بھی الجھتا رہا ہے۔بعد ازاں ارمغان کیوالد نے صحافیوں کو دھمکیاں دینے پر معافی مانگ لی اور کہا میڈیا سچائی دیکھا رہا تھا لیکن مجھے اپنا بیٹا نظر آرہا تھا، میری وجہ سیاگرکسی صحافی کی دل آزاری ہوئی تومعافی چاہتا ہوں۔یاد رہے پولیس نے مصطفی عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے والد کامران قریشی کو گرفتار کیا تھا، ملزم سے دو سو گرام آئس اور غیرقانونی اسلحہ برآمد ہوا، جس کے بعد منشیات اور غیرقانونی اسلحہ رکھنے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ارمغان کا والد والد کامران کے بعد
پڑھیں:
سرگودھا: 15 سالہ طالبہ سے 16 ماہ تک 5 ملزمان کی مبینہ زیادتی
—فائل فوٹوسرگودھا کے نواحی علاقے کی آٹھویں کلاس کی 15 سالہ طالبہ سے 16 ماہ تک 5 ملزمان مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔
15 سالہ طالبہ نے مقدمہ درج کراتے ہوئے بتایا کہ ملزم بذریعہ فون اس سے تعلقات استوار کر کے ورغلا کر ایک ڈیرے پر لے گیا جہاں پہلے سے موجود اس کے دوستوں اور مرکزی ملزم نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔
متاثرہ لڑکی کا کہنا ہے کہ اس دوران ملزمان نے غیر اخلاقی ویڈیو بنائی اور دھمکی دی کہ کسی کو بتایا تو ویڈیو وائرل کر دی جائے گی۔
بہاولپور میں بچی سے زیادتی کے بعد قتل کرنے والا مبینہ ملزم مبینہ پولیس مقابلے میں مارا گیا، پولیس کا دعویٰ ہے کہ ملزم اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوا۔
انہوں نے کہا کہ 7 جولائی 2024 سے شروع ہونے والا ملزمان کا بلیک میلنگ کا سلسلہ 16 ماہ تک جاری رہا۔
دوسری جانب پولیس نے طالبہ کی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ درج کر لیا اور کہا کہ زیادتی کا نشانہ بننے والی طالبہ کا میڈیکل کروایا جا رہا ہے جبکہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں۔