حکومت کا موبائل فون قسط پروگرام تعطل کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
سیلولر موبائل آپریٹرز (سی ایم اوز) کے درمیان اختلافات کی وجہ سے حکومت کا قسطوں پر موبائل فون فراہم کرنے کا منصوبہ ایک بار پھر تعطل کا شکار ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: نادرا کی موبائل رجسٹریشن ٹیم برطانیہ کے شہروں کا دورہ کرے گی
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) نے اس پالیسی کو حتمی شکل دے دی ہے اور اسے موبائل آپریٹرز کے ساتھ شیئر کیا ہے لیکن نادہندگان کے سم کارڈز کو بلاک کرنے پر ایک بڑا تنازع برقرار ہے۔
وزارت کے مطابق چاروں سی ایم اوز پر زور دیا گیا ہے کہ وہ آگے بڑھنے سے پہلے اس معاملے پر اتفاق رائے تک پہنچیں۔
وزارت کا کہنا ہے کہ پالیسی کو نافذ کرنے میں بنیادی چیلنج نادہندگان سے نمٹنے کے بارے میں اتفاق رائے کا فقدان ہے۔ سم کارڈز بلاک کرنے کا مجوزہ حل زیر بحث واحد آپشن ہے جبکہ نادہندگان کے قومی شناختی کارڈ (سی این آئی سی) کو بلاک کرنے پر کبھی غور نہیں کیا گیا۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے واضح اتفاق رائے کے بغیر یہ پالیسی تعطل کا شکار ہے۔
اسمارٹ فون فنانسنگ پالیسی اصل میں نومبر 2023 میں تیار کی گئی تھی۔
عام انتخابات کے بعد نظر ثانی شدہ پالیسی نئی وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ کو پیش کی گئی۔ اس کے بعد ایک نیا مسودہ تیار کیا گیا اور بینکوں، فن ٹیک کمپنیوں اور سی ایم اوز سمیت اہم اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ شیئر کیا گیا۔ اگرچہ کچھ موبائل آپریٹرز سم بلاک کرنے کی تجویز کی حمایت کرتے ہیں جبکہ دیگر اس کی مخالفت کرتے ہیں۔
مزید پڑھیے: پاکستان نے رواں مالی سال کے پہلے2 ماہ میں کتنے ملین ڈالر مالیت کے موبائل فون درآمد کیے؟
پالیسی کی منظوری کے عمل کو وفاقی کابینہ میں پیش کرنے سے پہلے سی ایم اوز کے درمیان اتفاق رائے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر کابینہ منظوری دیتی ہے تو پالیسی ہدایات جاری کی جائیں گی جس میں وزارت آئی ٹی اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو عمل درآمد شروع کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
حکام اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اہم رکاوٹ قسطوں پر اسمارٹ فونز کی فراہمی نہیں بلکہ نادہندگان کے خلاف نفاذ کا طریقہ کار ہے جس کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے واضح پالیسی ہدایات درکار ہیں۔
قسط پر مبنی موبائل فون اقدام کا مقصد مالی طور پر مجبور شہریوں کے لیے ڈیجیٹل رسائی کو بڑھانا ہے تاکہ وہ بلا سود اقساط کے منصوبوں کے ذریعے اسمارٹ فون حاصل کرسکیں۔ تاہم اسکیم کے ممکنہ غلط استعمال کو روکنے کے ساتھ ساتھ ادائیگی کی ذمہ داریوں کی تعمیل کو یقینی بنانے میں چیلنج برقرار ہے۔
مزید پڑھیں: موبائل فون صارفین سے 5 برس میں کتنا ٹیکس وصول کیا گیا؟
نادہندگان کو مؤثر طریقے سے سزا دینے میں ناکامی پروگرام کی پائیداری کو کمزور کر سکتی ہے۔ توقع ہے کہ پی ٹی اے اس پالیسی کی منظوری کے بعد اس کے نفاذ میں مرکزی کردار ادا کرے گا۔
پالیسی کو حتمی شکل دینے کی صورت میں ڈیوائس آئیڈینٹیفیکیشن رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم (ڈی آئی آر بی ایس) کو نادہندگان کے موبائل فون بلاک کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ یہ پچھلے نفاذ کے طریقوں سے ایک تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے جو بنیادی طور پر موبائل آپریٹرز پر منحصر تھا۔ تاہم تمام سی ایم اوز کے درمیان اتفاق رائے کے بغیر پالیسی بنانا ممکن نہیں ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: موبائل آپریٹرز نادہندگان کے موبائل فون اتفاق رائے سی ایم اوز بلاک کرنے کیا گیا کے لیے
پڑھیں:
معاشی استحکام کی طرف گامزن ، جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی ،وزیرخزانہ
اسلام آباد (اوصاف نیوز) وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے قومی اقتصادی سروے جاری کر دیا۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ ہم معاشی استحکام کی طرف گامزن ہیں، رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی ، پاکستان کی افراط زر 4.6 فیصد ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال پالیسی ریٹ 22 فیصد تھا، جو اب 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پرآگیا، ہے۔
سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا آئی ایم ایف پروگرام سے ہمارا اعتماد بحال ہوا، وزیر اعظم شہباز شریف نے ایس بی اے پروگرام حاصل کیا، نگران وزیر خزانہ کا اس پروگرام کو ٹریک پر رکھنا قابل ستائش ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ معیشت کے ڈی این اے کو تبدیل کرنے کیلئے اصلاحات ضروری تھیں، ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب پانچ سال کی بلند ترین سطح پر ہے، حکومت نے ایف بی آر کی کارکردگی بہتر کرنے کیلئے اصلاحات کی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہر ٹرانسفارمیشن کیلئے دو سے تین سال درکار ہوتے ہیں، پاور سیکٹر اصلاحات میں ایک سال میں تاریخی ریکوری ہوئی ہے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی گورننس میں بہتری آئی ہے۔
سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا آئی ایم ایف پروگرام کا مقصد میکرو اکنامک استحکام تھا ، عالمی گروتھ کی نسبت پاکستان نے جی ڈی پی گروتھ میں ریکوری کی، عالمی مہنگائی دو سال پہلے 6.8 تھی جو اب 0.3 فیصد ہے، پاکستان میں اس وقت مہنگائی کی شرح 4.6 فیصد ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال زر مبادلہ کے ذخائر میں شاندار اضافہ رہا، ہم نے اب جی ڈی پی کے استحکام کی طرف بڑھنا ہے، ہم اس وقت بہتر سمت میں چل رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا اور مودی حکومت آپریشن سندور بارے اپنی ہی عوام کو بے وقوف بناتے رہے ، واشنگٹن پوسٹ کا تہلکہ خیز انکشاف