اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) حکومت نے مہنگائی کی شرح میں معمولی کمی کا دعویٰ کیا ہے۔ ملک میں 2ہفتے مسلسل اضافے کے بعد حالیہ ہفتے کے دوران مہنگائی میں اضافے کی رفتار کی شرح میں 0.35 کمی واقع ہوئی جبکہ ملک میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی بڑھنے کی شرح منفی 1.20 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات نے ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کے اعدادوشمار کے مطابق ایک ہفتے میں 11 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، 18 اشیاء کی قیمتوں میں کمی جبکہ 22 کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق ایک ہفتے میں پرنٹڈ لان کی قیمت میں 2.

90فیصد، ایل پی جی کی قیمتوں میں 1.53 فیصد، لانگ کلاتھ کی قیمتوں میں 1.23 فیصد، ڈبل روٹی کی قیمتوں میں0.55 فیصد، سگریٹ کی قیمتوں میں0.27 فیصد، بیف کی قیمتوں میں 0.25فیصد،دہی کی قیمتوں میں0.24 فیصد اور نمک کی قیمتوں میں0.03 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ علاوہ ازیں آلو کی قیمتوں میں 2.05 فیصد، پیاز کی قیمتوں میں 6.07 فیصد، ٹماٹر کی قیمتوں میں 7.08 فیصد، لہسن کی قیمتوں میں 5.59 فیصد، انڈو ں کی قیمتوں میں 6.64 فیصد، دال چنا کی قیمتوں میں 1.60 فیصد، چائے کی پتی کی قیمتوں میں 1.30 فیصد، چینی کی قیمتوں میں 0.87 فیصد اور آگ جلانے والی لکڑی کی قیمتوں میں 0.60 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی میں اضافے کی شرح 0.0.39 فیصدکمی کے ساتھ منفی1.84 فیصد، 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی شرح 0.35فیصدکمی کے ساتھ منفی2فیصد رہی۔ اسی طرح 22 ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی شرح0.39فیصدکمی کے ساتھ منفی1.70فیصد کمی واقع ہوئی البتہ 29 ہزار 518روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی شرح0.40فیصدکمی کے ساتھ منفی 1.12فیصد رہی۔ اسی طرح 44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی شرح0.36فیصدکمی کے ساتھ منفی 0.49فیصدرہی ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(نمائندہ جسارت)ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ ہوا ہے جس کے سبب مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے زاید ہوگیا۔حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے فریم ورک کے تحت پاکستان کے ذمے قرضوں سے متعلق وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 3 سال میں پاکستان کے ذمے قرضوں کا تناسب 70.8 فیصد سے کم ہو کر
60.8 فیصد پر آنے کا تخمینہ ہے، مالی سال 2026ء سے 2028ء کی درمیانی مدت میں قرض پائیدار رہنے کی توقع ہے۔وزارت خزانہ حکام کے مطابق رپورٹ میں معاشی سست روی کو قرضوں کی پائیداری کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے، ایکسچینج ریٹ اور سود کی شرح میں تبدیلی قرض کا بوجھ بڑھا سکتی ہے، بیرونی جھٹکے اور موسمیاتی تبدیلی قرض کے خطرات میں اضافہ کر سکتے ہیں، فلوٹنگ ریٹ قرض کی بڑی مقدار سے شرح سود کا خطرہ بلند رہے گا، پاکستان کے ذمے مجموعی قرضوں کا 67.7 فیصد ملکی قرض ہے۔

 

نمائندہ جسارت گلزار

متعلقہ مضامین

  • قیمتیں کنٹرول میں رکھنے کیلئے مؤثر میکنزم کی ضرورت ہے؛ مسرت جمشید چیمہ
  • پاکستان: ذہنی امراض میں اضافے کی خطرناک شرح، ایک سال میں ایک ہزار خودکشیاں
  • صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
  • پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ
  • حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کردیا
  • وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
  • سرکاری ملازمین کیلیے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں بڑے اضافے کی منظوری
  • امریکہ کی روسی تیل پر پابندیاں، پاکستان میں قیمتیں کیا ہونگی؟
  • مہنگائی میں کمی اور شرح سود میں تاریخی کمی سے معیشت میں بہتری، عالمی اعتماد بحال، شزا فاطمہ