بابراعظم نے فون پر اسپنرز کیخلاف میری مدد مانگی تھی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
قومی ٹیم کے مڈل آرڈر بیٹر عمر اکمل نے انکشاف کیا ہے کہ سابق کپتان بابراعظم نے اسپنر کیخلاف پیش آنے والی مشکلات پر مجھ سے فون کرکے مدد طلب کی تھی۔
نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں قومی ٹیم کے مڈل آرڈر بیٹر عمر اکمل نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی ٹیم کے سابق کپتان اور (انکے کزن) بابراعظم نے اسپنر کیخلاف مشکلات پیش آنے پر انہیں فون کرکے مدد طلب کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ بابراعظم نے فون پر مجھے کہا تھا کہ عمر بھائی، مجھے اسپنرز کیخلاف تھوڑی مشکل ہورہی ہے، وہ اکثر مڈ وکٹ پر اسپنرز کیخلاف وکٹ گنوا چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: عمر اکمل نے ہیڈکوچ اور سابق کپتان پر بھی الزامات کی بوچھاڑ کردی
عمر اکمل نے کہا کہ میں نے بابراعظم کو مشورہ دیا تھا کہ وہ وہ اسپنر کا سامنا کرتے ہوئے گیند پر نظر رکھیں جب تک بال انکی طرف نہ آجائے تاکہ وہ بروقت فیصلہ کرسکیں کہ شارٹ کس سمت میں کھیلنا ہے۔
مزید پڑھیں: رضوان نے نسیم کا موبائل فون توڑ دیا، مگر کیوں؟ ویڈیو وائرل
دوسری جانب مڈل آرڈر بیٹر نے قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی کا الزام بھی بابراعظم پر ڈالتے ہوئے کہا کہ انکی 5 سالہ کپتانی کے دور میں بنچ اسٹرینتھ کو مضبوط بنانے کی کوشش ہی نہیں کی گئی۔
مزید پڑھیں: ٹی20 میں تیز ترین سنچری، حسن نواز نے اپنے ہم وطن کھلاڑی کا ریکارڈ توڑ دیا
انہوں نے بتایا کہ جب ڈومیسٹک کرکٹ میں رنز بنارہے تھے تو بورڈ کے اعلیٰ حکام سے واپسی کیلئے کہا، انہوں نے بابراعظم سے بات بھی کی، جس کے بعد میں نے بابراعظم سے کہا کہ مجھے مناسب موقع دیں، بہتر فنشر ہوں تاہم میری درخواست کو نظر انداز کردیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عمر اکمل نے کہا کہ
پڑھیں:
گاڑی کی ٹکر سے دو موٹرسائیکل سواروں کی ہلاکت کا مقدمہ نیم سرکاری بینک کے افسر کیخلاف درج
سندھ کے ضلع ٹھٹھہ میں گاڑی کی ٹکر سے دو موٹرسائیکل سواروں کی ہلاکت کا مقدمہ سرکاری بینک کے افسر کے خلاف درج کرلیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ کے ضلع ٹھٹہ چلیا ٹول پلازہ کے قریب 4 جون بروز بدھ کو تیز رفتار کار نے موٹر سائیکل سوار افراد کو ٹکر ماری۔ جس کے نتیجے میں ایک نوجوان موقع پر جبکہ دوسرا دوران علاج دم توڑ گیا تھا۔
واقعے کا مقدمہ چار دن بعد 8 جون کو ڈسٹرکٹ ٹھٹہ کے کینجھر جھیل تھانے میں درج کیا گیا، جس میں نیم سرکاری بینک کے ڈپٹی سی ای او کو نامزد کیا گیا ہے۔
حادثے میں جاں بحق شخص قاسم کے بھائی مدعی مقدمہ پیر بخش کے مطابق، حادثے کے وقت جاں بحق ہونے والے اس کے بھائی قاسم اور ماموں زاد ارسلان سرکاری بینک سے رقم لے کر موٹر سائیکل پر واپس گھر آ رہے تھے۔
ایف آئی آر کے متن میں لکھا گیا ہے کہ دونوں کے ساتھ دیگر رشتہ دار دوسری موٹر سائیکل پر ان کے ہمراہ تھے۔ مقدمہ متن کے مطابق، حادثہ چلیا ٹول پلازہ کے قریب اس وقت پیش آیا جب سفید رنگ کی ایک تیز رفتار گاڑی نے غلط سمت سے آتے ہوئے موٹر سائیکل کو ٹکر ماری۔
مدعی کے بیان کے مطابق، حادثہ کا سبب بنے والی کار نیم سرکاری بینک کے نام پر رجسٹرڈ تھی، اور اسے ایک خاتون چلا رہی تھیں، جن کے ساتھ بینک کے ڈپٹی سی ای او بھی موجود تھے۔
عینی شاہدین نے تصدیق کی کہ حادثے کے بعد ملزم خاتون کے ہمراہ گاڑی چھوڑ کر موقع سے فرار ہوگیا، جس کے بعد پولیس نے مذکورہ گاڑی کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
حادثے کے نتیجے میں ارسلان موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا، جبکہ قاسم کو شدید زخمی حالت میں پہلے سول اسپتال کراچی اور بعد ازاں ملیر کینٹ میں واقعے سرکاری اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکا۔
پولیس نے مقدمہ درج کرتے ہوئے قتل بالسبب اور قتل خطا کی دفعات شامل کی ہیں، جبکہ ٹریفک حادثے کے حوالے سے مزید تفتیش شروع کردی گئی ہے۔