آئی سی سی ٹی20 ورلڈکپ 2024 کے دوران ایک نامعلوم پاکستانی کرکٹر پر کرکٹ کا سامان خریدنے کے بعد ادائیگی نہ کرنے کا الزام عائد کیا جانے لگا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹی20 ورلڈکپ 2024 کے دوران ایک پاکستانی کرکٹر نے نیوجرسی کے ایک اسٹور سے تین اعلیٰ معیار کے بیٹ خریدے تاہم مالک کو ادائیگی نہیں کی جبکہ دکان کے مالک نے خود نیویارک آکر بیٹ ڈیلیور کیے۔

تاہم کرکٹ بیٹ کی فراہمی کے بعد مالک نے پیسوں کا تقاضا کرنے کیلئے کئی بار کالز اور میسجز کیے لیکن کرکٹر نے جواب نہیں دیا۔

مزید پڑھیں: "بابراعظم نے فون پر اسپنرز کیخلاف میری مدد مانگی تھی"

نجی ٹی وی چینل سے تعلق رکھنے والے صحافی نے کھلاڑی کے نام کا ذکر نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: عبدالرزاق کی اسٹرائیک فورس کام دکھانے لگی

دوسری جانب نامعلوم کھلاڑی پر بیٹ خریداری کے بعد ادائیگی نہ کرنے کے الزامات پر سوشل میڈیا پر بحث چھیڑ دی ہے۔ بہت سے صارفین نے کھلاڑی کی شناخت کے بارے میں قیاس آرائی کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: رضوان نے نسیم کا موبائل فون توڑ دیا، مگر کیوں؟ ویڈیو وائرل

صارفین کا کہنا ہے کہ اگر الزامات درست ثابت ہوتے ہیں، تو یہ پاکستان کرکٹ کی ساکھ کو مزید نقصان پہنچا سکتا ہے۔
 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

برطانیہ میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش میں  تین ایرانی افراد پر فردِ جرم عائد

برطانیہ میں تین ایرانی شہریوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایران کی غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد کر رہے تھے اور برطانیہ میں مقیم صحافیوں کے خلاف پرتشدد کارروائی کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔

ان تینوں افراد — مصطفی سپاہوند (39 سال)، فرہاد جوادی منش (44 سال) اور شاپور قله‌علی خانی نوری (55 سال) — پر برطانیہ کے نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت الزامات لگائے گئے ہیں، جو غیر ملکی ریاستوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق، یہ کارروائی اگست 2024 سے فروری 2025 کے دوران انجام دی گئی، جس کا تعلق ایران سے ہے۔

مصطفی سپاہوند پر سنگین پرتشدد کارروائی کی تیاری کے لیے نگرانی کرنے کا اضافی الزام بھی ہے، جب کہ منش اور نوری پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے ایسے افراد کے لیے نگرانی کی جن سے توقع تھی کہ وہ تشدد میں ملوث ہوں گے۔

تینوں ملزمان نے لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے مختصر پیشی کے دوران اپنے وکلا کے ذریعے الزامات سے انکار کیا اور ستمبر 26 کو باقاعدہ فردِ جرم کی سماعت تک جیل بھیج دیے گئے۔ مقدمے کی سماعت اکتوبر 2026 میں شروع ہونے کا امکان ہے۔

پراسیکیوشن کے مطابق، یہ سازش ان صحافیوں کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئی تھی جو برطانیہ میں قائم ایران مخالف نشریاتی ادارے "ایران انٹرنیشنل" سے وابستہ ہیں۔

واضح رہے کہ یہ گرفتاری اسی روز عمل میں آئی جب انسداد دہشت گردی پولیس نے ایک علیحدہ کارروائی میں پانچ دیگر افراد کو حراست میں لیا، جن میں چار ایرانی شامل تھے۔ تاہم انہیں بعد میں بغیر کسی الزام کے رہا کر دیا گیا۔

 

متعلقہ مضامین

  • صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
  • نیشنل کرکٹ اکیڈمی کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا میرا مقصد ہے: عاقب جاوید
  • نسلی تعصب؛ حریف ٹیم کے کوچ کیخلاف شکایت درج
  • آفریدی نے بھارت سے منسوب سوشل میڈیا پوسٹ کو 'جھوٹا' قرار دیدیا
  • وکٹری پریڈ میں ہلاکتیں؛ کوہلی کی فرنچائز پر پابندی لگنے کا امکان
  • ہوسٹنگ کی ذمہ داریاں بھی بورڈ نے پلئیرز کو سونپ دیں
  • امریکی ٹینس اسٹار نے ورلڈ نمبر ون کھلاڑی کو شکست دیکر فرنچ اوپن جیت لیا
  • برطانیہ میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش میں  تین ایرانی افراد پر فردِ جرم عائد
  • پاکستانی کرکٹرز کا عیدالاضحیٰ پر مداحوں کے نام محبت بھرا پیغام
  • پی ٹی آئی جو تحریک شروع کرنے جارہی ہے ان کو اس سے کچھ نہیں ملےگا: رانا ثنا