پاکستانی کھلاڑی پر بیٹ خرید کر اسٹور مالک کو ادائیگی نہ کرنے کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
آئی سی سی ٹی20 ورلڈکپ 2024 کے دوران ایک نامعلوم پاکستانی کرکٹر پر کرکٹ کا سامان خریدنے کے بعد ادائیگی نہ کرنے کا الزام عائد کیا جانے لگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹی20 ورلڈکپ 2024 کے دوران ایک پاکستانی کرکٹر نے نیوجرسی کے ایک اسٹور سے تین اعلیٰ معیار کے بیٹ خریدے تاہم مالک کو ادائیگی نہیں کی جبکہ دکان کے مالک نے خود نیویارک آکر بیٹ ڈیلیور کیے۔
تاہم کرکٹ بیٹ کی فراہمی کے بعد مالک نے پیسوں کا تقاضا کرنے کیلئے کئی بار کالز اور میسجز کیے لیکن کرکٹر نے جواب نہیں دیا۔
مزید پڑھیں: "بابراعظم نے فون پر اسپنرز کیخلاف میری مدد مانگی تھی"
نجی ٹی وی چینل سے تعلق رکھنے والے صحافی نے کھلاڑی کے نام کا ذکر نہیں کیا۔
مزید پڑھیں: عبدالرزاق کی اسٹرائیک فورس کام دکھانے لگی
دوسری جانب نامعلوم کھلاڑی پر بیٹ خریداری کے بعد ادائیگی نہ کرنے کے الزامات پر سوشل میڈیا پر بحث چھیڑ دی ہے۔ بہت سے صارفین نے کھلاڑی کی شناخت کے بارے میں قیاس آرائی کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں: رضوان نے نسیم کا موبائل فون توڑ دیا، مگر کیوں؟ ویڈیو وائرل
صارفین کا کہنا ہے کہ اگر الزامات درست ثابت ہوتے ہیں، تو یہ پاکستان کرکٹ کی ساکھ کو مزید نقصان پہنچا سکتا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کالعدم علیحدگی پسند جماعت کیلیے کام کرنے کا الزام، اے ٹی سی نے ملزمان کومقدمے سے ڈسچارج کردیا
اسپیشل ڈیوٹی مجسٹریٹ غربی کی عدالت نے کالعدم علیحدگی پسند تنظیم کے 2 ملزمان سے بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے سے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت مقدمے سے ڈسچارج کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیدیا۔
اتوار کو اسپیشل ڈیوٹی مجسٹریٹ غربی کی عدالت کے روبرو سی ٹی ڈی حکام نے سخت سیکیورٹی میں ملزمان غنی امان چانڈیو اور سرمد علی کو پیش کیا۔
سی ٹی ڈی کی جانب سے ملزمان کو بکتر بند گاڑی میں چہرہ ڈھانپ کر پیش کیا گیا۔
کراچی بار کے صدر عامر نواز وڑائچ سمیت دیگر وکلا رہنما بھی وکلا صفائی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت تفتیشی افسر نے ملزمان کو ایک دن کے راہداری ریمانڈ پر دینے کی استدعا کی گئی۔ سی ٹی ڈی حکام نے کہا کہ ملزمان کو حساس ادارے کی معاونت سے مچھر کالونی سے گرفتار کیا ہے۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزمان سے 2 دستی بم اور بارودی مواد برآمد ہوا ہے۔ ملزمان کالعدم ایس آر اے میں نوجوانوں کو بھرتی کرکے دہشتگردی کی ترغیب دیتے تھے۔
وکلا صفائی نے ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی درخواست دائر کی اور موقف اختیار کیا گیا کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے گرفتار کیا گیا، سی ٹی ڈی کی جانب سے بدنیتی کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، تمام شواہد موجود ہیں کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔
عدالت نے وکلا صفائی کی درخواست منظور کی اور ایک روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کردیا۔
عدالت نے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دیدیا۔