اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے جمعہ کے روز غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں جاری تشدد کی مذمت کرتے ہوئے تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی انسانی اور انسانی حقوق کے قوانین کا احترام کریں۔

دوسری جانب سلامتی کونسل کے اس ہفتے کے تیسرے اجلاس میں خطے کے واقعات پر اقوام متحدہ کے مشرق وسطیٰ امن عمل کی خصوصی رابطہ کار سگرڈ کاگ نے بھی مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کی توسیع کی مذمت کی۔

انہوں نے خبردار کیا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2334 کی مسلسل خلاف ورزیاں دو طرفہ حل کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ریلیف ایجنسی کو فلسطینیوں کی مدد سے روکنے پر اقوام متحدہ اسرائیل پر برہم

2016 میں منظور کی گئی قرارداد 2334 میں شہریوں کیخلاف تشدد کی تمام کارروائیوں بشمول دہشت گردی کی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ اشتعال انگیزی اور تباہی کی تمام کارروائیوں کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کے ساتھ ساتھ ’دو ریاستی حل‘ کو خطرے میں ڈالنے والے زمینی منفی رجحانات کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

کونسل کو پیش کی گئی ایک رپورٹ میں، سگرڈ کاگ نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکام نے ایسی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے قرارداد کے مطالبے کے باوجود، مشرقی یروشلم میں 4 ہزار 920 سمیت تقریباً 10,600 نئے ہاؤسنگ یونٹس کے قیام کی منظوری دی ہے۔

رپورٹ کے مطابق فلسطینیوں کی ملکیتی املاک پر قبضے اور مسماری میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے، رپورٹنگ کی مدت کے دوران، 7 دسمبر 2024 سے 13 مارچ 2025 تک، کم از کم 460 عمارتیں تباہ کی گئیں، جس سے تقریباً 300 بچوں سمیت 576 فلسطینی بے گھر ہوئے۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی لوٹ مار، اقوام متحدہ نے غزہ متاثرین کے لیے خوراک اور امدادی سامان کی فراہمی روک دی

اقوام متحدہ کی جانب سے اس طرح کے اقدامات کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے، اقوام متحدہ کی خصوصی رابطہ سگرڈ کاگ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اس نوعیت کے اسرائیلی اقدامات قابل عمل فلسطینی ریاست کی امیدوں کو کمزور کرتے ہیں۔

’بدقسمتی سے، مقبوضہ فلسطینی علاقے اور اسرائیل میں مہلک واقعات کی بڑی تعداد مجھے تمام تفصیلات بتانے سے روکتی ہے۔‘

سگرڈ کاگ کے مطابق غزہ کی صورتحال بدستور تشویشناک ہے، اقوام متحدہ نے تصدیق کی ہے کہ رپورٹنگ کی مدت کے دوران کم از کم 3 ہزار 860 فلسطینی مارے گئے اور تقریباً 6 ہزار زخمی ہوئے۔ جنگ زدہ انکلیو میں انسانی بحران بدستور ’تباہ کن‘ ہے کیونکہ اسرائیلی حکام نے ضروری سامان اور رسد کے داخلے کو روک دیا ہے۔ وہاں نصف ملین سے زیادہ لوگوں کے لیے صاف پانی تک رسائی محدود ہے، اور پہلے سے ہی کمزور صحت کا بنیادی ڈھانچہ شدید متاثر ہوا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آبادکاری اسرائیل اقوام متحدہ سگرڈ کاگ سلامتی کونسل غزہ ہاؤسنگ یونٹس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا بادکاری اسرائیل اقوام متحدہ سلامتی کونسل ہاؤسنگ یونٹس اقوام متحدہ کے لیے

پڑھیں:

معدنی وسائل کی کان کنی سے قدیم مقامی افراد کے حقوق پامال ہو رہے ہیں، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے قابل تجدید توانائی کی ٹیکنالوجی میں استعمال ہونے والی معدنیات کے حصول کی دوڑ کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے قدیمی مقامی لوگوں کی زندگی اور رہن سہن پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایمیزون کی خواتین جنگجوؤں کی 3 نسلیں روس کے ایک قدیم مقبرے سے برآمد

قدیمی مقامی لوگوں کے مسائل پر اقوام متحدہ کے فورم سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتیرش کا کہنا ہے کہ ایسے بیشتر معدنی وسائل ایسی جگہوں پر ملتے ہیں جہاں ان لوگوں کا بسیرا ہوتا ہے۔ یہ وسائل حاصل کرنے کے لیے کی جانے والی کان کنی کے نتیجے میں ان لوگوں کے حقوق پامال ہو رہے ہیں۔

سیکریٹری جنرل نے قدیمی مقامی لوگوں کے حقوق سے متعلق اعلامیے پر مکمل عملدرآمد کے ذریعے اس صورتحال کا ازالہ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ اعلامیہ دنیا بھر میں ان لوگوں کی بقا، وقار اور بہبود کو تحفظ دینے کا خاکہ ہے۔

انتونیو گوتیرش نے اقوام متحدہ میں قدیمی مقامی لوگوں کی شمولیت کو بڑھانے اور اسے مزید بامعنی بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کی زندگی پر اثرانداز ہونے والے اہم فیصلوں میں خود انہیں بھی اعلیٰ سطحی نمائندگی دینا ہو گی اور ان کے مسائل پر قائم کردہ ٹرسٹ فنڈ کو مضبوط بنانا ہو گا۔ انہوں نے حکومتوں اور اداروں پر بھی زور دیا کہ وہ ان لوگوں کی قیادت، حقوق اور ضروریات پر توجہ دیں اور انہیں فیصلہ سازی کے ہر فورم میں جگہ دی جائے۔

مزید پڑھیے: 3 ہزار سال قبل یورپی باشندوں کی رنگت کیسی ہوتی تھی؟

اس موقعے پر فورم کی نومنتخب سربراہ الوکی کوٹیرک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قدیمی مقامی لوگوں کے حقوق سے متعلق کی جانے والی باتوں کو عملی اقدامات میں تبدیل کرنا ہو گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ قدیمی مقامی لوگوں سے متعلق اعلامیے کو قوانین اور پالیسیوں کا حصہ ہونا چاہیے اور ترقی، ماحولیاتی تحفظ اور قیام امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کو اس اعلامیے پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: ’ساتھی ہاتھ بڑھانا‘: چیلسی کے رہائشیوں کا ہزاروں کتابیں شفٹ کرنے کا انوکھا طریقہ

الوکی کوٹیرک نے قدیمی مقامی خواتین کو لاحق منفرد مسائل کا تذکرہ بھی کیا جنہیں نسلی تفریق، استعماریت اور پسماندگی کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حیاتیاتی تنوع کی محافظ، ثقافتی رہنماؤں اور تبدیلی لانے والی خواتین کی حیثیت سے ان کے کردار کا اعتراف ہونا اور انہیں درکار ضروری وسائل اور احترام دینا ضروری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقوام متحدہ قدیم افراد قدیم مقامی افراد کان کنی

متعلقہ مضامین

  • بھارت اور پاکستان کشیدگی بڑھانے سے گریز کریں، بات چیت سے مسائل حل کریں، اقوام متحدہ
  • جماعت اسلامی کاغزہ سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی مظالم کیخلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان
  • پہلگام واقعہ؛ اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین
  • بھارت اور پاکستان زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں، اقوام متحدہ
  • پاکستان کا بین الاقوامی تجارتی نظام میں اصلاحات کامطالبہ
  • غزہ کا 90 فیصد حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا، اقوام متحدہ کا ہولناک انکشاف
  • تجارتی مسائل دباؤ سے نہیں مذاکرات اور سفارتکاری سے حل کرنے کی ضرورت ہے: عاصم افتخار احمد
  • جرمنی، فرانس اور برطانیہ کا غزہ میں فوری امداد کی فراہمی شروع کرنے کا مطالبہ
  • معدنی وسائل کی کان کنی سے قدیم مقامی افراد کے حقوق پامال ہو رہے ہیں، اقوام متحدہ
  • غزہ میں ایک ماہ سے کوئی امدادی ٹرک داخل نہیں ہوا، لوگ بھوکے مر رہے ہیں، اقوام متحدہ