نئے چیف الیکشن کمشنر و 2 ممبران کی تعیناتیوں کا معاملہ لٹک گیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
نئے چیف الیکشن کمشنر اور 2 ممبران کی تعیناتیوں کا معاملہ لٹک گیا۔چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تعیناتی کےلئے آئین میں دی گئی 45 دن کی مدت مکمل ہو گئی، حکومت کی جانب سے الیکشن کمیشن میں تقرریوں پر مکمل طور پر خاموشی ہے، آئینی مدت مکمل ہونے کے باوجود بھی الیکشن کمیشن میں تعیناتیوں کےلئے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل پر کام شروع نہ ہوسکا۔سپیکر قومی اسمبلی کے اعلان کے باوجود پارلیمانی کمیٹی نہ بنائی جاسکی ، پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن میں تعیناتیاں نہ ہونے پر عدالت سے رجوع کرنے پر مشاورت شروع کردی۔وزیر اعظم کی طرف سے اپوزیشن لیڈر کے ساتھ تعیناتیوں کےلئے مشاورت ہونی ہے، اپوزیشن لیڈر اور وزیر اعظم نے تینوں پوسٹوں کےلئے مشاورت کرنی ہے، وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق رائے کی صورت میں مجوزہ نام منظوری کےلئے پارلیمانی کمیٹی کو بھجوائے جائیں گے ،اپوزیشن لیڈر اور وزیراعظم کے درمیان عدم اتفاق کی صورت میں ہر پوسٹ کےلئے 3 تین نام پارلیمانی کمیٹی کو بھجوائے جائیں گے۔پارلیمانی کمیٹی 12 ممبران پر مشتمل ہوتی ہے جس میں 6 حکومتی اور 6 اپوزیشن ارکان شامل ہونگے ، پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل سپیکر قومی اسمبلی کرینگے، اس حوالے سے پارلیمانی کمیٹی تاحال تشکیل نہیں دی جاسکی ، تعیناتیوں کیلئے پارلیمانی کمیٹی اتفاق رائے یا کثرت رائے سے فیصلہ کریگی۔ذرائع کے مطابق پارلیمانی کمیٹی میں ن لیگ3 اور پیپلزپارٹی کے دو جبکہ ایم کیو ایم کا ایک رکن شامل ہوگا، پارلیمانی کمیٹی میں پی ٹی آئی کے 5 اور جے یو آئی کا ایک رکن شامل ہوگا۔چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تعیناتی کےلئے آئین کے مطابق 45 دن میں کام مکمل کرنا ہوتا ہے ، تعیناتی کےلئے آرٹیکل 215 چار کے تحت 45 دن 12 مارچ کو مکمل ہو چکے ہیں۔چیف الیکشن کمشنر کےلئے 68 سال سے کم عمر کے سابق سپریم کورٹ جج،ریٹائرڈ بیوروکریٹ اور ٹیکنو کریٹ اہل ہیں ، الیکشن کمیشن ممبران کےلئے 65 سال سے کم ریٹائرڈ ہائیکورٹ جج،ریٹائرڈ بیوروکریٹ اور ٹیکنو کریٹ اہل ہیں۔خیال رہے کہ چیف الیکشن کمشنر، ممبر سندھ نثار درانی اورممبر بلوچستان شاہ محمد جتوئی کی 26 جنوری کو 5 سالہ مدت مکمل ہوئی ، چھبیسویں آئینی ترمیم کے تحت نئی تعیناتیوں تک موجودہ الیکشن کمیشن کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
بھارتی اقدامات کیخلاف سینیٹ میں مذمتی قرارداد منظور؛ اپوزیشن سمیت تمام جماعتوں کی حمایت
اسلام آباد:بھارتی جارحیت اور اقدامات کے خلاف سینیٹ سے مذمتی قرارداد منظور کر لی گئی، اپوزیشن سمیت سینیٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتوں نے قرارداد کی حمایت کی۔
سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے قراردار ایوان میں پیش کی جسے متفقہ طور پر سینیٹ سے منظور کر لیا گیا۔
سینیٹر اسحاق ڈار نے سینیٹ اجلاس میں وقفہ سوالات جوابات معطل کرنے کی تحریک پیش کی۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ اگر کسی نے میلی آنکھ سے دیکھا تو ویسا ہی جواب ملے گا جیسا ماضی میں ملا، پہلے بھی جواب دیا تھا اور اب بھی بتا دیا ہے پہلے سے تگڑا جواب ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں کی ہلاکتوں پر مذمت کرتے ہیں لیکن بھارت نے معمول کے مطابق پاکستان پر الزام لگایا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ کل قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا جس میں پاکستان نے بھارت کے مقابلے دو اقدامات زیادہ اٹھائے ہیں۔ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے والے بھارتی فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، یہ پانی پاکستان کی عوام کی لائف لائن ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کر دیا جائے گا، سارک ویزا اسکیم کے تحت جو بھارت کے لوگ پاکستان میں موجود ہیں 48 گھنٹوں میں نکل جائیں تاہم سکھ یاتریوں کو نہیں روکا جائے گا۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے سب سے پہلے حملہ سندھ طاس معاہدے پر کیا اور قومی سلامتی کمیٹی نے متفقہ طور پر سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو جنگ قرار دے دیا، قومی سلامتی کمیٹی نے جواباً تمام معاہدوں کو معطل کرنے کا کہا، سارک ویزوں کو انڈیا نے منسوخ کر دیا ہم نے بھی سکھ یاتریوں کے علاوہ سب منسوخ کر دیے۔
سینیٹ اجلاس میں سینیٹر فوزیہ ارشد کے بھائی کی وفات پر دعائے مغفرت بھی کی گئی جبکہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے مخبر کے تحفظ اور نگرانی کمیشن کے قیام کا بل پیش کیا، بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔