ہم عظیم رہنما اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے بانی بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح اور عظیم پاکستانی فلسفی علامہ اقبال کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں* سفیر ایران رضا امیری مقدم
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 مارچ2025ء) 23 مارچ کو، جیسا کہ پاکستان کی عظیم قوم پاکستان کا قومی دن بڑے فخر کے ساتھ مناتی ہے، اسلامی جمہوریہ ایران کا سفارت خانہ اور سفارت خانے کے رہائشی عملے اس پرمسرت موقع پر پاکستان کی حکومت اور قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
(جاری ہے)
پاکستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے، ہم بصیرت والے رہنما اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے بانی قائداعظم محمد علی جناح اور عظیم پاکستانی فلسفی علامہ اقبال کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
کئی دہائیوں کے دوران، بحیثیت قوم، پاکستان نے غیر معمولی حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے ثابت قدم، بہادر اور دیانتدار ثابت کیا اور وقت کی کسوٹی پر پورا اترا۔
دونوں قیادتوں کے پختہ عزم کی بنیاد پر، ایران اور پاکستان اسلامی بھائی چارے، اچھی ہمسائیگی، باہمی احترام اور اخوت کے اصولوں پر مبنی ہمہ جہتی شعبوں میں مثالی تعلقات کو اہمیت دیتے ہیں۔
86 ویں یوم پاکستان کے موقع پر ہماری نیک خواہشات پاکستان کی دیرپا امن، ترقی اور سلامتی کے لیے جاتی ہیں۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
میاں اظہر مرحوم وضع داری کی سیاست کرتے تھے: حافظ نعیم الرحمٰن
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن — فائل فوٹوامیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ میاں اظہر مرحوم وضع داری کی سیاست کرتے تھے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے میاں اظہر مرحوم کی رہائشگاہ پر ان کے بیٹے حماد اظہر سے ملاقات کی۔
اُنہوں نے دورانِ ملاقات حماد اظہر سے ان کے والد میاں اظہر کی وفات پر تعزیت کی اور مغفرت کے لیے دعائے فاتحہ کی۔
سابق گورنر پنجاب اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما حماد اظہر کے والد میاں اظہر انتقال کرگئے۔
امیر جماعتِ اسلامی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میاں اظہر مرحوم ہمارے بزرگ تھے، جماعت اسلامی سے میاں اظہر مرحوم کا بہت پرانا تعلق تھا۔
اُنہوں نے کہا کہ میاں اظہر مرحوم کا قاضی حسین احمد صاحب سے بھی ذاتی تعلق تھا۔
حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ملکی سیاست میں گریٹر ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، چیزیں طے کرنا پڑیں گی، آئین و قانون کو سامنے رکھنا پڑے گا۔
اُنہوں نے کہا کہ سب کو آئین کے فریم ورک میں رہ کرکام کرنا ہوگا، بیٹھ کر طے کرنا ہوگا ملک نے ایسے ہی چلنا ہے یا بہتری کی طرف جانا ہے۔