نادیہ حسین کو بینک فراڈ کیس میں طلب کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
ایف آئی اے نے 55صفحات پر مشتمل کیس کا عبوری چالان جمع کروا دیا
ملزم سے فائدہ اٹھانے والوں میں نادیہ حسین کے سیلون کا اکاؤنٹ بھی شامل
ایف آئی اے نے پاکستان کی معروف اداکارہ و ماڈل نادیہ حسین کو فراڈ کیس میں طلب کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کی جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں معروف اداکارہ و ماڈل نادیہ حسین کے شوہر عاطف خان کی جانب سے کیے گئے فراڈ کیس کی سماعت ہوئی۔سماعت کے دوران ایف آئی اے نے 55صفحات پر مشتمل کیس کا عبوری چالان جمع کروا دیا، کیس میں ایک ملزم عاطف خان گرفتار جبکہ ایک ملزم فیصل محمود شیخ ضمانت پر ہے ۔عدالت میں جمع کروائے گئے عبوری چالان میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزم کے بینک اکائونٹس سے فائدہ اٹھانے والوں میں ان کی اہلیہ و اداکارہ نادیہ حسین کے سیلون کا اکاؤنٹ بھی شامل ہے ۔ایف آئی اے کے مطابق نادیہ حسین نے مبینہ طور پر اپنے 2سیلون کیلئے بینک فراڈ کے فنڈز استعمال کیے تھے ۔تحقیقات کے دوران معلوم ہوا ہے کہ عاطف خان کے 2الگ الگ اکاؤنٹس کے ذریعے سیلون کے اکاؤنٹس میں 2کروڑ 64لاکھ روپے منتقل کیے گئے ۔چالان میں کہا گیا ہے کہ ملزم عاطف خان کے بینک اکاؤنٹس ٹرانسفر سے فائدہ اٹھانے والوں کو تحقیقات کیلئے بلایا جائے گا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: نادیہ حسین ایف آئی اے
پڑھیں:
سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
سپریم کورٹ نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے سے متعلق اہم فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ قبل از گرفتاری ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان نفقہ دینے سے انکار غیر قانونی قرار
چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں سنائے گئے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے سے گرفتاری نہیں روکی جا سکتی۔
عدالت نے واضح کیا کہ عبوری تحفظ کوئی خودکار عمل نہیں بلکہ اس کے لیے عدالت سے باقاعدہ اجازت لینا ضروری ہے۔
فیصلے کے مطابق ملزم زاہد خان اور دیگر کی ضمانت کی درخواست لاہور ہائی کورٹ سے مسترد ہوئی، اس کے باوجود پولیس نے 6 ماہ تک گرفتاری کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔
عدالت نے اسے انصاف کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا اور کہا کہ عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد انصاف کی بنیاد ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق آئی جی پنجاب نے پولیس کی غفلت کا اعتراف کیا اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے لیے سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
یہ بھی پڑھیں:زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
عدالت نے مزید کہا کہ پولیس کی طرف سے گرفتاری میں تاخیر کو انتظامی سہولت کا جواز نہیں بنایا جا سکتا، کیونکہ ایسی غیر قانونی تاخیر انصاف کے نظام اور عوام کے اعتماد کو مجروح کرتی ہے۔
سپریم کورٹ نے یہ بھی قرار دیا کہ اگر اپیل زیر التوا ہو تب بھی گرفتاری سے بچاؤ ممکن نہیں، جب تک عدالت کی طرف سے کوئی حکم نہ ہو۔
درخواستگزار وکیل کی جانب سے درخواست واپس لینے پر عدالت نے اپیل نمٹا دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں