دہشتگردی کے حوالے سے ریاست کی غلطیوں کا بڑا عمل دخل: فضل الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے حوالے سے ریاست کی غلطیوں کا بڑا عمل دخل افغان جنگ کے بعد مہاجرین ایران کی طرف بھی گئے۔ روس افغانستان آیا تو جہاد اور امریکہ آیا تو جہاد نہیں۔ تضاد تب آیا جب پرویز مشرف نے امریکہ کو سپورٹ کیا۔ ہم اپنے ملک کیلئے بات کرنا چاہتے ہیں، داعش ہو یا کوئی اور تنظیم ان کے ساتھ اتفاق ہوتا تو کیا میں پارلیمنٹ میں بیٹھا ہوتا، الیکشن کے نتائج تسلیم نہیں سٹیبلشمنٹ، الیکشن کو تسلیم کرنے والی جماعتوں سے اختلاف ہوا، حکومت سٹیبلشمنٹ میں صلاحیت کیوں نہیں جو کامیابیاں حاصل کیں، فالو کر سکیں۔ افغانستان نے کہا کہ آپ عجلت اور ہم مہلت کا تقاضا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہمیں ان چیزوں کیلئے وقت چاہئے اتفاق رائے ہوا تھا، مجھے علم نہیں کہ ہم نے آج معاملہ کیوں بگاڑ دیا؟ ہم جنگ آگے بڑھ رہے ہیں تو قدم روک لینا چاہئے۔ سیاست میں کچھ شخصیات ایسی ہوتی ہیں کہ ان کو سینیٹر تسلیم کیا جاتا ہے۔ بڑے ہونے کے ناطے وہ ایسا کردار ادا کریں کہ مسائل حل ہوں، نواز شریف کا ہمیشہ احترام کیا ہے وہ بالکل ہی نہیں سے غائب ہو گئے۔ معاملات بگڑے ہوئے ہیں الیکشن خراب ہو گئے، حکومت پر اعتماد نہیں جمہوریت شکست کھائے گی تو انتہا پسندی، شدت پسندی کامیاب ہو گی۔ جے یو آئی اور پی ٹی آئی کے درمیان تعلق اعتدال کی طرف آ رہا ہے۔ رویوں میں ترقی آ رہی ہے۔ بانی پی ٹی آئی کا کردار سیاست میں کیا ہو گا، یہ انہوں نے خود طے کرنا ہے، سیاست میں گنجائش رکھنی چاہئے، ایک دوسرے کو سمجھ سکیں، بات کر سکیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا بھارتی جارحیت کے حوالے سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بھارت کے جارحانہ بیانات کے پیش نظر متفقہ جواب دینے کے لیے تمام جماعتوں سے بات کرنے اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا۔
پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما علی محمد خان نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ‘سینٹر اسٹیج’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس فوری بلانا چاہیے، مطالبہ کرتا ہوں کہ حکومت کو آج رات یا کل ہی مشترکہ اجلاس بلا لینا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ سب کو اس اجلاس میں شرکت کرنی چاہیے، حکومت کو کہوں گا کہ اجلاس بلائیں، بانی پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کو انگیج کریں۔
علی محمد خان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان پر بات آجائے تو ہمیں متفقہ طور پر جواب دینا چاہیے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ قومی یک جہتی چاہیے تو حکومت اپنی ذات سے نکلے، حکومت کو بانی پی ٹی آئی کو ساتھ لانا ہو گا۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ایک تصویر آجائے جس میں بانی پی ٹی آئی، وزیر اعظم شہباز شریف اور دیگر ایک ساتھ نظر آجائیں، اگر یہ ایک تصویر آ جائے اور بھارت دیکھ لے تو بھارت کی جرات نہیں ہو گی، حکومت انگیج کرے تو میں جا کر بانی پی ٹی آئی سے بات کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو قومی یک جہتی چاہیے تو سب کو انگیج کرے، یہ وقت کھل کر مضبوط فیصلے کرنے کا ہے، بھارتی جارحیت کے خلاف ہم سب ایک ہیں، اکیلے کوئی جنگ نہیں جیت سکتے، ملک کو تقسیم کر کے کوئی جنگ نہیں جیت سکتے، ہمیں پاکستانی بن کر جواب دینا ہے، میرا لیڈر اس وقت جیل میں ہے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے لیڈر نے کہا تھا کہ ہم جواب دینے کا سوچیں گے نہیں بلکہ جواب دیں گے، پاکستان کے دفاع کے پیچھے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ قوم انتظار میں ہے کہ نواز شریف کا اس پر کیا جواب آتا ہے، نواز شریف کو خاموشی اختیار نہیں کرنی چاہیے، کھل کر بات کرنی چاہیے۔
علی محمد خان نے کہا کہ سب کو ایک پیج پر ہونا چاہیے، ہم بھائی ہیں، بھائی آپس میں لڑتے بھی ہیں لیکن جب ماں پر بات آ جائے تو بھائی بھائی کے ساتھ کندھا ملا کر کھڑا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت والے دوست ممالک جائیں، دوست ممالک کو بھی انگیج کریں، حکومت والوں کو سعودی عرب، چین اور روس بھی جانا پڑے تو جائیں، یہ تنقید کا وقت نہیں ہے، ہم مشورہ دینے کا حق رکھتے ہیں کہ اگر ہم حکومت میں ہوتے تو کیا کرتے۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے جو کیا ہے وہ اچھا اقدام ہے لیکن یہ ردعمل ہے، ہمیں پیشگی اقدامات کرنے چاہئیں تھے، ہمیں دشمن کے خلاف تیار رہنا چاہیے تھا۔
علی محمد خان نے کہا کہ بھارت نے ہمارے ملک میں کئی دہشت گردی کے واقعات کیے، افغان طالبان نے کبھی پاکستان پر حملہ نہیں کیا، افغان طالبان نہیں بلکہ کالعدم ٹی ٹی پی نے پاکستان میں حملے کیے ہیں۔