ایک کروڑ نوکریوں کا جھانسہ دینے والے روزگار چھیننے لگے: عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ خیبر پی کے حکومت نے مرکز بحالی پروجیکٹ کے 182 ملازمین کو ایک ہی دن میں نوکری سے برطرف کر دیا۔ خیبر پی کے حکومت کا محکمہ اطلاعات سوشل میڈیا برگیڈ کو کروڑوں روپے فراہم کرتا ہے، جو دن رات پاکستان اور قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف پروپیگنڈہ کرتا ہے۔ دوسری جانب، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے ان کے پاس فنڈز نہیں ہوتے۔ احتجاج، جلسے اور مارچ پر خرچ کرنے کے لیے ہمیشہ وسائل دستیاب ہوتے ہیں، جبکہ بلدیاتی نمائندے دو سال سے فنڈز نہ ملنے پر سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں اور تعلیمی اداروں کے ملازمین بھی شدید پریشانی کا شکار ہیں۔ پنجاب میں وزیر اعلیٰ مریم نواز نے صرف ستھرا پنجاب منصوبے کے تحت ایک لاکھ سے زائد نوکریاں فراہم کی ہیں، جبکہ درجنوں دیگر منصوبوں میں لاکھوں نئی ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پنجاب یونیورسٹی کے طلبہ کا مسلسل احتجاج، مطالبات نہ مانے جانے تک جدوجہد جاری رہے گی، احسن فرید
اسلامی جمیعت طلبہ پنجاب یونیورسٹی کے ناظم کا کہنا ہے کہ اگر جائز مطالبات نہ مانے گئے تو اسلامی جمیعت طلبہ تمام طلبہ و طالبات کیساتھ نہایت پُرعزم انداز میں کھڑی ہوگی۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ طلبہ نے امن و ضبط کیساتھ اپنا حق مانگنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور جب تک ان کے جائز مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے احتجاج جاری رہے گا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمیعتِ طلبہ جامعہ پنجاب کے طلبہ جامعہ میں جاری مبینہ سنگین مسائل کیخلاف سراپا احتجاج ہیں۔ طلبہ نے انتظامیہ کی جانب سے بڑھتی ہوئی فیسیں، ہاسٹلوں کی کمی، طلبہ کی آوازیں دبانے کے اقدامات، بے جا انکوائریوں میں اضافہ، اور فیسوں میں 200 گنا اضافے جیسے معاملات کی سخت مذمت کی ہے۔ ناظمِ اسلامی جمیعتِ طلبہ جامعہ پنجاب احسن فرید کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے مزاکرات کی دعوت خوش آئند ہے، طلبہ ان تمام مسائل کا پُرامن حل چاہتے ہیں، اگر جائز مطالبات نہ مانے گئے تو اسلامی جمیعت طلبہ تمام طلبہ و طالبات کیساتھ نہایت پُرعزم انداز میں کھڑی ہوگی۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ طلبہ نے امن و ضبط کیساتھ اپنا حق مانگنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور جب تک ان کے جائز مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے احتجاج جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ فیسوں میں اضافے کی فوری اور شفاف نظرِثانی، غیر معقول اضافہ فوری منسوخ کیا جائے۔ ہاسٹلوں کی فوری توسیع اور نئی سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ طلبہ کو رہائش کے مسائل کا تسلسل ختم ہو۔ انتظامیہ کی طرف سے طلبہ کی آوازیں دبانے کیخلاف ازخود اور شفاف شکایتی میکانزم بنایا جائے۔ بلاوجہ انکوائریوں اور تادیبی کارروائیوں کا سلسلہ فوراً روکا جائے اور موجودہ انکوائریوں کی آزادانہ، منصفانہ اور شفاف چھان بین کی جائے۔ طالبات کے ہاسٹلز میں مردوں کا عملہ ختم کیا جائے، جس پر طالبات کے والدین بھی اعتراض کرتے ہیں۔ احسن فرید نے کہا کہ ہم مذاکرات کیلئے کھلے دل سے تیار ہیں اور انتظامیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر مذاکرات کی میز پر آئیں۔ اگر انتظامیہ ہماری جائز درخواستوں کو نظرانداز کرتی ہے تو ہم احتجاج کو مزید منظم اور طول دینے پر مجبور ہوں گے۔