UrduPoint:
2025-11-03@00:30:37 GMT

کثیرالفریقی نظام کو لاحق خطرات سے نمٹنا ضروری، یو این چیف

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

کثیرالفریقی نظام کو لاحق خطرات سے نمٹنا ضروری، یو این چیف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے خبردار کیا ہے کہ کثیرفریقی نظام کو غیرمعمولی خطرات کا سامنا ہے جن پر قابو پانے کے لیے عدم مساوات کا خاتمہ کرنے اور سبھی کے لیے مالیاتی انصاف یقینی بنانے کی جانب مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔

بیلجیئم کی یونیورسٹی آف لووین میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں مہلک تنازعات بڑھتے اور شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں جن میں بڑے پیمانے پر انسانی نقصان ہو رہا ہے۔

حقوق کی پامالیاں بلاروک و ٹوک جاری ہیں، غربت، بھوک اور عدم مساوات میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ چند لوگوں کے پاس دنیا کی نصف آبادی سے بھی زیادہ دولت جمع ہو گئی ہے۔ Tweet URL

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ موجودہ منقسم دنیا میں امن کے لیے مشترکہ طریقہ ہائے کار ڈھونڈنا ہوں گے اور مشترکہ کاوشوں کی بدولت دور حاضر کے خطرات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر یونیورسٹی کی جانب سے اقوام متحدہ کو کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دی گئی جسے سیکرتری جنرل نے وصول کیا۔

فروغ امن کی ضرورت

انتونیو گوتیرش نے دنیا بھر میں قیام امن کی فوری ضرورت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے ہولناک حملوں کے بعد غزہ میں اسرائیل کی عسکری کارروائی کے نتیجے میں بہت بڑے پیمانے پر موت اور تباہی پھیلی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ رواں ہفتے غزہ میں ہونے والے حملوں پر دکھی ہیں جن میں سیکڑوں لوگوں کی ہلاکت ہوئی اور میں اقوام متحدہ کا ایک اہلکار بھی شامل ہے جبکہ پانچ دیگر زخمی ہوئے۔ علاوہ ازیں، رواں ہفتے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے پانچ اہلکار بھی اسرائیل کے حملوں میں ہلاک ہو گئے جس کے بعد غزہ میں ادارے کا جانی نقصان 284 تک پہنچ گیا ہے۔

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ جنگ بندی کے نتیجے میں غزہ کے لوگوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کے عزیزوں کی تکالیف میں قدرے کمی آئی تھی لیکن اب انہیں دوبارہ پہلے جیسے حالات کا سامنا ہے۔ کشیدگی اور عسکری کارروائی سے یہ تنازع حل نہیں ہو گا۔

انہوں نے جنگ بندی اور علاقے میں انسانی امداد کی بلارکاوٹ فراہمی بحال کرنے اور باقیماندہ یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی کا مطالبہ کیا۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ اس جنگ کا خاتمہ کرنے کے ساتھ مسئلے کے دو ریاستی حل کی جانب بلاتاخیر اور ناقابل واپسی قدم بڑھا کر پائیدار امن کی بنیاد ڈالنا ہو گی۔مشترکہ اقدامات کی اہمیت

انہوں نے سوڈان میں جاری خانہ جنگی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ خونریزی، نقل مکانی اور قحط سے ملک تاراج ہو رہا ہے۔ متحارب فریقین کو انسانی حقوق برقرار رکھنے، شہریوں کو تحفط دینے، لڑائی کا خاتمہ کرنے اور قیام امن کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔

انسانی حقوق کی نگرانی کرنے والے ملکی و بین الاقوامی اداروں کو سوڈان کے حالات کا جائزہ لینے کی اجازت ہونی چاہیے۔

انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ یورپی تصورات دنیا کے سب سے کمزور لوگوں کی مدد کے لیے مشترکہ ذمہ داری کی مضبوط یاد دہانی اور اس بات کا ثبوت ہیں کہ خود کو دوسروں کے مسائل سے الگ رکھ کر آگے نہیں بڑھا جا سکتا۔ اقوام متحدہ میں مںظور کردہ مستقبل کے معاہدے میں کمزور ممالک کو پائیدار ترقی کے اہداف کی جانب سرمایہ کاری میں مدد دینے کے لیے جامع طور سے مالی وسائل فراہم کرنے کی بات کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے بھی مشترکہ اقدامات درکار ہیں۔ موسمیاتی یکجہتی ناصرف انسانیت کی اخلاقی ذمہ داری ہے بلکہ یہ سبھی کی بقا کے لیے بھی ضروری ہے۔

ٹیکنالوجی، قوانین اور حقوق

کثیر فریقی نظام کو لاحق خطرات پر قابو پانے کے لیے لازم ہے کہ ٹیکنالوجی کے ذریعے تمام لوگوں کے انسانی حقوق اور وقار کے فروغ و تحفظ میں مدد ملے۔

انسانوں کو بین الاقوامی قانون، حقوق اور اخلاقی اصولوں کی رہنمائی میں جدید ٹیکنالوجی پر اپنا کنٹرول برقرار رکھنا ہو گا اور اسے تباہی نہیں بلکہ خدمت میں معاون ہونا چاہیے۔

انہوں نے تقریب کے شرکا سے کہا کہ وہ انسانی وقار کی خاطر آگے بڑھیں، اختلافات کو بالائے طاق رکھیں اور امید قائم رکھتے ہوئے ناانصافی کا مقابلہ کریں اور سچائی کو تحفظ دیں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ انہوں نے کی جانب کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب

پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔

جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔

Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****

Mr. President,

I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q

— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025


انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔

سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔

انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔

انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • ہیوی ٹریفک اسلام آباد میں ماحولیاتی آلودگی پھیلانے کا سبب، شہریوں کی صحت کو سنگین خطرات لاحق
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
  • غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
  • الفاشر پر آر ایس ایف کے قبضے کے بعد شہر جہنم میں تبدیل ہو گیا ہے، اقوام متحدہ
  • اقوامِ متحدہ نے امریکی سمندری حملوں کو غیرقانونی قرار دے دیا
  • غزہ، صورتحال میں بہتری کے لیے مزید تعاون درکار ہے: اقوام متحدہ