جندولہ فورٹ حملہ؛ ہلاک خوارج سے والد اور خاندان کا مکمل لاتعلقی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
اسلام آباد:
ڈیرہ اسماعیل خان میں 13 مارچ کو جندولہ فورٹ حملے میں مارے جانے والے خوارجی نعیم خان سے والد، خاندان اور گاؤں کے مشران نے مکمل لاتعلقی کا اعلان کر دیا۔
کری شموزئی، ڈی آئی خان کے 20 سے زائد مشران اور والد احمد خان نے جرگہ میں شرکت کی اور خوارجی نعیم خان سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کیا۔
والد احمد خان نے دوٹوک بیان دیا کہ جو پاکستان اور پاک فوج کے خلاف ہو، وہ ریاست کا دشمن ہے، چاہے میرا اپنا بیٹا ہی کیوں نہ ہو۔ تقریباً سوا سال پہلے میں اس کے پیچھے قرآن لے کر گیا، اس نے قرآن بھی رد کر دیا۔
والد نے اعلان کیا کہ مجھے نہ اس کی لاش چاہیے اور نہ ڈھانچہ، خوارجیوں کے لیے نہ کوئی عزت، نہ جنازہ، میرا بیٹا جہنم کا ایندھن ہے۔
علاقے کی تاریخ میں پہلی بار کسی مرنے والے پر نہ فاتحہ خوانی ہوئی اور نہ تعزیت۔
عوام اور مشران نے خوارجین کے خلاف سخت مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور پاک فوج کے خلاف ہتھیار اٹھانے والوں کے لیے کوئی رعایت نہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے مبینہ قاتل عمر حیات کے والد کی گفتگو سامنے آگئی
ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل کے ملزم عمر حیات ( جسے کاکا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے) کے والد نے اپنے بیٹے کی گرفتاری کے بعد پہلی بار بات کی ہے۔ درد اور عدم یقین سے بھرپور ان کے اس بیان نے پورے پاکستان میں شدید ردعمل کو جنم دیا ہے۔
واضح رہے کہ عمر حیات کو اسلام آباد میں 17 سالہ ثناء یوسف کے بہیمانہ قتل سے جڑی ہوئی ایک وائرل ویڈیو کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کیس نے تیزی سے پورے پاکستان کی توجہ حاصل کرلی، اور بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا صارفین نے فوری انصاف کا مطالبہ کیا۔
اپنے انٹرویو میں، عمر حیات کے والد، امجد جاوید، جو محکمہ زراعت میں 16ویں گریڈ کے ایک ریٹائرڈ سرکاری افسر ہیں، نے اپنے بیٹے کے خلاف تمام الزامات کی تردید کی۔ انہوں نے اصرار کیا کہ عمر حیات منشیات میں ملوث نہیں تھا، اس کے کسی کے ساتھ بھی ناجائز تعلقات کی بھی کوئی تاریخ نہیں تھی، اور نہ ہی وہ کسی ایسے جرم کا مرتکب ہوا۔
یہ بھی پڑھیے ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قاتل عمر کو کیسے گرفتار کیا؟ آئی جی اسلام آباد نے بتا دیا
امجد جاوید کو ثنا یوسف کے قتل کا کیسے علم ہوا؟اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہیں ایک ساتھی کے ذریعے پتہ چلا تھا جس نے انہیں وائرل ویڈیو دکھائی۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ فوٹیج دیکھنے کے بعد، انہوں نے اپنے بیٹے کو پہچان لیا تاہم اس کے باوجود ان کے لیے یقین کرنا مشکل تھا کہ عمر حیات ذمہ دار ہو سکتا ہے۔
’میرا دل نہیں مانتا کہ میرا بیٹا ایسا کر سکتا ہے۔‘ انہوں نے بتایا کہ ان کا بیٹا عمر حیات کچھ بھی نہیں کرتا تھا، بس! ٹک ٹاک کی ویڈیوز ہی بناتا رہتا تھا۔
اس کے باوجود امجد جاوید نے کہا کہ اگر ان کا بیٹا قصوروار پایا جاتا ہے تو اسے قانون کی پوری طاقت کا سامنا کرنا چاہیے۔
’اگر وہ مجرم ہے تو اسے قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے۔ میں انصاف کی اپیل کرتا ہوں، نہ صرف اپنے بیٹے کے لیے، بلکہ اس معصوم بچی کے لیے بھی جو اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے اسلام آباد میں قتل ہونے والی 17 سالہ سوشل میڈیا انفلوئنسر ثنا یوسف کون تھیں؟
امجد جاوید نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس سانحے نے ان کے خاندان کو نقصان پہنچایا ہے۔ برسوں پہلے ایک بیٹے اور پھر بیوی سے محروم ہونے کے بعد، وہ اب اکیلے رہتے ہیں۔ وہ اس امکان سے لرز جاتا ہے کہ ان کا اکلوتا بیٹا قاتل ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے‘یہ گھر مجھے زندہ کھا رہا ہے۔ میں نے سب کچھ کھو دیا ہے‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ثنا یوسف ٹک ٹاکر عمر حیات