Daily Ausaf:
2025-11-04@07:03:52 GMT

بارشیں ہوں گی یانہیں؟محکمہ موسمیات کی اہم پیشگوئی

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک رہنے جبکہ خیبرپختونخوا، کشمیر اور گلگت بلتستان میں مطلع جزوی ابرآلود رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق شہر لاہور میں صبح سویرے سورج کی تیز کرنوں سے گرمی کا احساس بڑھنے لگا ، آئندہ ہفتے سورج اور بادلوں میں آنکھ مچولی جاری رہے گی لیکن بارش کی توقع نہیں ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق شہر کا موجودہ درجہ حرارت 21 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے اور زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 31 ڈگری تک جانے کا امکان ہے۔ہوا میں نمی کا تناسب 50 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ شہر میں 3 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں تاہم ماہرین نے پیشگوئی کی ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں شہر میں بارش کے کوئی امکانات نہیں ہیں۔

موسم کا حال بتانے والوں کا کہناہے کہ لاہور میں فضائی آلودگی کی صورتحال بدستور تشویشناک ہے۔ ایئر کوالٹی انڈیکس کی مجموعی شرح 285 ریکارڈ کی گئی ہے، جس کے باعث لاہور آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر آ گیا ہے۔شہر کے مختلف علاقوں میں آلودگی کی شرح بھی خطرناک حد تک پہنچ گئی ہے۔ ڈی ایچ اے فیز ایٹ میں آلودگی کی شرح 515، کینٹ میں 449، عسکری ٹین میں 384، اور غازی روڈ انٹرچینج پر آلودگی کی شرح 320 ریکارڈ کی گئی ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور گردونواح میں موسم خشک اور گرم رہنے کا امکان ہے۔ خیبرپختونخوا کے بیشترعلاقوں میں موسم خشک اور مطلع جزوی ابر آلود رہنے کی توقع ہے۔

محکمہ موسمیات کا کہناہےکہ پنجاب کے بیشتر اضلاع میں موسم خشک جبکہ دن کے دوران گرم رہنے کا امکان ہے ۔ مری،گلیات اور گردونوا ح میں موسم خشک رہنے کی توقع ہے۔

موسم کا حال بتانے والوں کا کہناہے کہ بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں موسم خشک جبکہ جنوبی اضلاع میں دن کے اوقات میں گرم رہنے کا امکان ہے۔ سندھ کے بیشتر اضلاع میں بھی موسم گرم اور خشک رہنے کا امکان ہے جبکہ کشمیر اور گلگت بلتستان میں موسم خشک اور مطلع جزوی ابر آلود رہنے کی توقع ہے۔
مزیدپڑھیں:دریائے سندھ میں پانی کی کمی، زرعی زمینیں بنجر ہونے لگیں

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: رہنے کا امکان ہے محکمہ موسمیات آلودگی کی اضلاع میں ریکارڈ کی کے بیشتر رہنے کی کی توقع گئی ہے

پڑھیں:

بلوچستان شدید خشک سالی کے خطرے سے دوچار، ماحولیاتی تبدیلی اور کم بارشیں بڑا چیلنج

ماحولیاتی تبدیلی کے بڑھتے اثرات اور بارشوں میں تشویشناک کمی کے نتیجے میں بلوچستان ایک بار پھر ممکنہ خشک سالی کے خطرے کی زد میں آ گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں ڈرپ اریگیشن کا کامیاب آغاز، خشک سالی میں نئی امید

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق پاکستان کے شمالی علاقوں میں مغربی ہواؤں کے زیر اثر معمول کے مطابق بارشوں کا امکان ہے تاہم بلوچستان اور سندھ کے بیشتر علاقوں میں اس سال معمول سے کم بارشیں ہوں گی جس کے باعث زیر زمین پانی کی کمی اور زرعی سرگرمیوں کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔

این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے وہ علاقے جہاں زیرِ زمین پانی پہلے ہی کم تھا اب خشک سالی کے مزید خطرات کی لپیٹ میں آ رہے ہیں۔

چاغی، نوشکی، پنجگور اور گوادر جیسے اضلاع کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے جہاں پانی کی کمی زراعت اور مالداری دونوں کے لیے سنگین چیلنج بن چکی ہے۔

ماہرین کے مطابق گزشتہ چند برسوں میں بلوچستان کا موسمی نظام واضح طور پر بدل گیا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ جہاں کبھی سردیوں کے آغاز پر پہاڑی سلسلوں پر برف باری اور وقت پر بارشیں ہوتی تھیں وہیں اب کئی مہینے بارش نہ ہونے کے باعث خشک سالی مسلسل بڑھ رہی ہے۔

مزید پڑھیے: بارشوں اور برف باری میں کمی، کیا بلوچستان میں خشک سالی ہوسکتی ہے؟

کسان اتحاد کے چیئرمین خالد حسین باٹ کے مطابق رواں برس بلوچستان میں ماضی کے مقابلے میں بارشیں بہت کم ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ بارش نہ ہونے کی وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح 1000 سے 1500 فٹ تک نیچے چلی گئی ہے جس سے صوبے میں پانی کی قلت میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔

خالد حسین زیر زمین پانی کی کمی کے باعث فصلوں اور پھلوں کی پیداوار میں 25 سے 30 فیصد تک کمی واقع ہو چکی ہے۔

ان کے مطابق پانی کی کمی صرف زراعت ہی نہیں بلکہ روزگار اور دہی معیشت کو بھی متاثر کر رہی ہے اور اگر صورتحال برقرار رہی تو کسانوں کے بڑے پیمانے پر کاروبار چھوڑنے کا خدشہ ہے۔

ماہرِ ارضیات دین محمد کاکڑ نے بلوچستان میں جاری خشک سالی کو موسمیاتی تبدیلی کا براہِ راست نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبے میں بارشوں کے نظام میں نمایاں بگاڑ پیدا ہو چکا ہے۔

محمد کاکڑ نے کہا کہ ملک کے دیگر حصوں میں شدید بارشیں اور اربن فلڈنگ دیکھنے میں آ رہی ہے لیکن بلوچستان مسلسل بارشوں کی کمی کا سامنا کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: گوادر میں پانی کا بحران، وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ہنگامی اقدامات کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ شمالی اضلاع میں سولر ٹیوب ویل کے ذریعے بے تحاشہ پانی نکالا جا رہا ہے مگر اس کی جگہ دوبارہ بھر نہیں رہی اور ہر گزرتے سال پانی کی سطح مزید نیچے جا رہی ہے

انہوں نے کہا کہ کبھی بلوچستان کے کئی علاقوں میں پانی کاریزوں کے ذریعے قدرتی طور پر بہتا تھا اور انہی کاریزوں نے صدیوں تک باغبانی اور فصلوں کو سہارا دیا مگر اب تقریباً تمام کاریزیں خشک ہو چکی ہیں۔

ماہر ارضیات نے کہا کہ اگر پانی کے تحفظ کے لیے فوری پالیسی نہ بنائی گئی تو وہ علاقے جو کبھی کھیتی باڑی اور باغات کے لیے مشہور تھے آنے والے سالوں میں بالکل بنجر ہو جائیں گے۔

ماہرین اور کسانوں نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے منصوبے شروع کیے جائیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ٹیوب ویل کے بے تحاشہ استعمال پر پابندی اور نگرانی کی جائے اور واٹر مینجمنٹ پالیسی فوری طور پر نافذ کی جائے۔

یہ بھی پڑھیے: زیارت: خشک سالی اور حکومتی بے توجہی نے پھلوں کے بیشتر باغات اجاڑ دیے

ماہرین کے مطابق شہریوں میں پانی کے بچاؤ کی آگاہی مہم چلائی جانی چاہیے تاکہ بلوچستان کی زراعت اور مستقبل نسلوں کو پانی کی شدید قلت سے بچایا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان بلوچستان خشک سالی بلوچستان کی خواتین ماحولیاتی تبدیلی

متعلقہ مضامین

  • محمکہ موسمیات نے ملک کے مختلف علاقوں میں بارش اور برفباری کی نوید سنا دی
  • بلوچستان شدید خشک سالی کے خطرے سے دوچار، ماحولیاتی تبدیلی اور کم بارشیں بڑا چیلنج
  • سندھ میں شکار کا موسم 15 نومبر سے شروع ہوگا
  • محکمہ موسمیات کی کل سے پنجاب کے بیشتر اضلاع میں بارشوں کی پیشگوئی
  • محکمہ موسمیات کی کل سے پنجاب کے بیشتر اضلاع میں بارشوں کی پیشگوئی
  • 4، 5 نومبر کو ہلکی بارشوں اور پہاڑی علاقوں میں برف باری کی پیشگوئی، پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کردیا
  • ملک کے مختلف علاقوں میں بارش اور برفباری کی پیشگوئی
  • ملک بھر میں موسم خشک، پنجاب کے کئی علاقے اسموگ کی لپیٹ میں رہنے کا امکان
  • محکمہ موسمیات نے بحیرہ عرب میں موجود دباؤ سے متعلق 11 ٹروپیکل سائیکلون واچ جاری کردیا
  • پنجاب بدستور بد ترین اسموگ کی لپیٹ میں، فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی۔