پشاور، طلباء سے اضافی فیس وصول کرنیوالے نجی اسکولوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود کی زیر صدارت میٹرک کے امتحان میں نقل کی روک تھام کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کے دوران کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں پرائیویٹ اسکولوں نے میٹرک امتحانات کے دوران طلبا سے مقررہ فیس سے زیادہ رقوم وصول کرنا شروع کردیں جب کہ صوبائی حکومت نے والدین کی شکایت کا نوٹس لیتے ہوئے کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔ رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود کی زیر صدارت میٹرک کے امتحان میں نقل کی روک تھام کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کے دوران کیا گیا۔ پشاور تعلیمی بورڈ کے چیئرمین کی جانب سے اجلاس کے دوران انکشاف کیا گیا کہ میٹرک کے امتحان کے لیے بورڈ کی جانب سے 2600 روپے فیس مقرر کیا گیا ہے تاہم بیشتر پرائیویٹ اسکولوں کی جانب سے مقررہ شرح سے زائد فیس طلباء و طالبات سے وصول کیا گیا ہے۔
اس پر کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود نے بورڈ چیرمین کو ان اسکولوں کی فہرست ڈپٹی کمشنرز کو فراہم کرنے کی ہدایات کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنرز کو پرائیویٹ اسکولز ریگولیٹری اتھارٹی کے ہمراہ زائد فیس وصول کرنے والے اسکول مالکان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا حکم دے دیا۔ انہوں نے طلباء و طالبات سے وصول کی گئی زائد فیس واپس کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
جسٹس سرفراز ڈوگر کیخلاف شکایت، ایمان مزاری نے اضافی دستاویزات جمع کرادیں
انسانی حقوق کی معروف وکیل ایڈووکیٹ ایمان زینب مزاری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر کرنے کے بعد اضافی دستاویزات بھی جمع کرا دی ہیں۔
ان دستاویزات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی میں تبدیلی سے متعلق نوٹیفکیشن بھی شامل ہے۔
گزشتہ روز ایمان مزاری نے سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کمرہ عدالت میں ان کے حوالے سے ایسے ریمارکس دیے جو عدالتی منصب کے شایانِ شان نہیں تھے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر
شکایت میں کہا گیا ہے کہ یہ طرز عمل آئینی اور عدالتی تقاضوں کے منافی ہے، لہٰذا سپریم جوڈیشل کونسل چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے خلاف کارروائی کرے۔
ادھر ایمان مزاری کی جانب سے جمع کرائی گئی اضافی دستاویزات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس نوٹیفکیشن کو بھی شامل کیا گیا ہے جس کے تحت خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
سرکلر کے مطابق ان کی جانب سے کمیٹی کے قیام اور اس کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اقدام اس تبدیلی کا سبب بنا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس ثمن رفعت کو ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی سے ہٹا دیا گیا، وجہ بھی سامنے آگئی
واضح رہے کہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے بطور سربراہ ایک 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور وہ خود شامل تھیں۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی کا مقصد ججز کے خلاف موصول ہونے والی شکایات کا جائزہ لینا تھا، تاہم نوٹیفکیشن کے اجرا کے طریقہ کار کو ان کی تبدیلی کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا۔
یاد رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل وہ آئینی فورم ہے جو اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف مس کنڈکٹ یا دیگر شکایات کی سماعت کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی فورم اسلام آباد ہائیکورٹ ایمان مزاری چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سپریم جوڈیشل کونسل