سندھ حکومت نے یہ تاثر ختم کیا کہ صرف اپنے ووٹرز کے علاقوں میں کام کرتی ہے، سعید غنی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
پارک کی ازسرنو تزئین و آرائش کے بعد اس کا افتتاح کرتے ہوئے وزیر بلدیات سندھ نے کہا کہ ہم نے ڈسٹرکٹ سینٹرل ہو یا ڈسٹرکٹ کورنگی ہو یہاں بڑے بڑے منصوبوں پر کام کیا ہے، سڑکیں، پل، انڈر پاسز، پارکس، پلے گراؤنڈز سب بنائے ہیں، سب سے زیادہ کام کورنگی میں کئے گئے ہیں اور آج یہ پارک بھی پیپلز پارٹی کی کاوشوں کی ایک کڑی ہے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے تحت کراچی میں تمام ٹاؤنز میں 8 ارب روپے سے زائد کے ترقیاتی منصوبے کلک کے تحت جاری ہیں، جبکہ مزید 10 ارب کے منصوبے آئندہ ماہ سے شروع ہوجائیں گے، پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت نے اب اس تاثر کو ختم کیا ہے کہ وہ صرف اپنے ووٹرز کے علاقوں میں کام کرتی ہے، ہم نے ڈسٹرکٹ سینٹرل ہو یا ڈسٹرکٹ کورنگی ہو یہاں بڑے بڑے منصوبوں پر کام کیا ہے، جلد ہی تمام پارکس اور پلے گراؤنڈز سے کمرشل سرگرمیوں کے خاتمے کے لئے محکمہ بلدیات کو ہدایات دے دی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نارتھ ناظم آباد بلاک اے میں کلک کے تحت بارہ دری پارک کی ازسرنو تزئین و آرائش کے بعد اس کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیراعلی سندھ مشیر سید نجمی عالم، معاون خصوصی رضا ہارون، سینیٹر مسرور احسن، صدر پیپلز پارٹی ڈسٹرکٹ سینٹرل سردار خان، شہزاد مجید، نیاز احمد خان، دل محمد، ٹاؤن چیئرمین عاطف خان، پی ڈی کلک عائشہ عزیز و دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
سعید غنی نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت نے اب اس تاثر کو ختم کیا ہے کہ وہ صرف اپنے ووٹرز کے علاقوں میں کام کرتی ہے، ہم نے ڈسٹرکٹ سینٹرل ہو یا ڈسٹرکٹ کورنگی ہو یہاں بڑے بڑے منصوبوں پر کام کیا ہے، سڑکیں، پل، انڈر پاسز، پارکس، پلے گراؤنڈز سب بنائے ہیں، سب سے زیادہ کام کورنگی میں کئے گئے ہیں اور آج یہ پارک بھی پیپلز پارٹی کی کاوشوں کی ایک کڑی ہے۔ پارکس اور پلے گراؤنڈز میں بازار اور دیگر کمرشل سرگرمیوں کے سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ میں اس حوالے سے محکمہ بلدیات کے تحت جلد ہی ایک آرڈر نکلوا دوں کہ پارکس پا پلے گراؤنڈز میں کسی قسم کی کمرشل سرگرمیاں نہ ہوں اور اگر کہی کچھ قانونی معاملات ہوئے تو ان کو بھی حل کردیا جائے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح وہ بڑے پارکس جہاں عوام کی آمدورفت زیادہ ہے، ان کو ترجیحی بنیادوں پر ازسر نو تزئین و آرائش کی جائے اور اس کا انتظام متعلقہ ٹاؤنز کے سپرد کردیا جائے تاکہ وہ ان کی بھرپور دیکھ بھال کرسکے اور اگر محدود وسائل کے باعث ٹاؤنز کو کسی قسم کی کوئی مشکلات پیش آتی ہیں تو سندھ حکومت اس کو حل کرنیکی بھرپور کوشش کرے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈسٹرکٹ سینٹرل پلے گراؤنڈز پیپلز پارٹی سندھ حکومت نے کہا کہ کیا ہے کے تحت
پڑھیں:
پی پی کا کینالز منصوبے پر حکومت کے خلاف احتجاج، سینیٹ سے واک آؤٹ
پی پی سینیٹرز نشستوں سے اٹھ کر باہر آگئے ، پی پی ارکان کے پانی چور نامنظور کے نعرے
کینالز کے معاملے پر پیپلز پارٹی کا رویہ بڑا منافقانہ ہے، قائد حزب اختلاف شبلی فراز
سینیٹ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے ارکان نے حکومت کے خلاف احتجاج کیا اور پانی چور کے نعرے لگائے ۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اپوزیشن نے سینیٹ میں نکتہ اعتراض پر وقت نہ دینے پر احتجاج کیا جبکہ بات نہ کرنے پر پی پی ارکان بھی بھڑک اٹھے ۔اجلاس میں کینالز منصوبے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے سینیٹرز نے بھی احتجاج کیا اور نشستوں سے اٹھ کر سامنے آگئے ، پی پی ارکان نے پانی کے چور نامنظور، پانی چوری نامنظور کے نعرے لگائے ۔سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ سندھ کے عوام سات دنوں سے سڑکوں پر ہیں، سینیٹ میں جماعتوں نے نہروں کے خلاف قرارداد جمع کرائی ہے ہمیں بات کرنے کا موقع دیں۔یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ وقفہ سوالات کے بعد آپ بات کریں، اس پر سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے چیئرمین ڈائس کے سامنے دھرنا دے دیا۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ قائد حزب اختلاف، شیری رحمان سے بات کرکے معاملے کو بحث کے لیے ایوان میں لے آئیں تاہم ارکان نہیں مانے اور پیپلز پارٹی کے سینیٹرز ایوان سے واک آوٹ کرگئے ۔سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس معاملے پر بیٹھ کر بات ہوگی کوئی چیز بلڈوز نہیں ہوگی، کابینہ کے ارکان ایوان میں سوالوں کے جواب دیں گے ۔یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ایوان میں کورم کی نشاندہی ہوئی ہے ۔ فلک ناز چترالی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سیاست وڑگئی، پی ٹی آئی ارکان نے کہا کہ کسی نے کورم کی نشاندہی نہیں کی، یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ کورم پورا ہے ۔قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہا کہ آج سینیٹ کے پارلیمانی سال کا پہلا دن ہے ، ہم چاہتے تھے کہ پورے سال کے حوالے سے بات کریں مگر سینیٹ میں خیبرپختونخوا کو اس کے حق سے محروم کیا گیا، کس طرح تیز رفتار قانون سازی کی گئی اس پر بات کرتے ، سندھ میں نظام منجمد ہوگیا ہے عوام سراپا احتجاج ہیں، کینالز کے معاملے پر پیپلز پارٹی کا رویہ بڑا منافقانہ ہے ، صدر صاحب نے جولائی میں ایگری کیا اور تقریر میں مخالفت کردی۔سینٹ اجلاس میں کورم کی ایک مرتبہ پھر نشاندہی ہوئی، چئیرمین نے گنتی کروائی اس بار کورم پورا نہ نکلا۔ سینٹ گیلریوں میں گھنٹیاں بجائی گئیں۔سینٹ میں پی ٹی آئی ارکان نے شدید نعرے بازی کی۔ سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ اس سے زیادہ شرم کی بات کیا ہوسکتی ہے کہ حکومتی ارکان کورم کی نشاندہی کررہے ہیں۔ سینیٹر فلک ناز چترالی نے نعرے لگائے شرم سے پانی پانی پی پی پی۔اس دوران سینیٹ میں مسلم لیگ ن کے صرف ایک سینیٹر ناصر بٹ اکیلے بیٹھے ہوئے تھے ۔شبلی فراز نے کہا کہ ایک سال ہوگیا خیبرپختونخوا کی سینیٹ میں نمائندگی نہیں ہے ، تیس دن میں انتخابات ہونے ہوتے ہیں لیکن ثانیہ نشتر کی خالی نشست پر فیصلہ نہ ہوا، تاج حیدر کی وفات پر خالی نشست کے لئے اقدامات کئے ، بلوچستان سے قاسم رونجھو کی نشست خالی ہوئی الیکشن بھی ہوا، خیبرپختونخوا میں انتخابات کے بعد سینیٹر منتخب نہ ہونے دئیے ، سینیٹرز کی مدت کی وجہ سے آئینی بحران پیدا ہو گیا ہے ، وہ جماعتیں جو خیبرپختونخوا تک ہیں انہوں نے سینیٹ ممبران انتخابات کی قرارداد کی مخالفت کی۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ہم نے ثانیہ نشتر کی سیٹ خالی کرکے الیکشن کمیشن کو بتا دیا ہے ، 19ممبران سینیٹ میں ہیں کورم پورا نہیں۔ بعدازاں چیئرمین سینٹ نے اجلاس جمعہ کے روز ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا۔