موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز اور حل: عالمی موسمیاتی دن پر ماہرین کی گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
کراچی:
محکمہ موسمیات نے اتوار کو عالمی موسمیاتی دن 2025 "آئیں مل کر پیشگی انتباہی نظام میں خلا کو پُر کریں" کے سلوگن کے تحت منایا۔ یہ دن 1950 میں ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (WMO) کے قیام کی یاد میں ہر سال مارچ میں منایا جاتا ہے۔
پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ نے ڈبلیو ایم او ڈے 2025 کو انسٹی ٹیوٹ آف میٹرولوجی اینڈ جیو فزکس میٹ کمپلیکس کراچی میں تقریب اور نمائش کے ساتھ منایا۔ تقریب کا افتتاح مہمان خصوصی اور سابق چیف میٹرولوجسٹ محمد توصیف عالم نے کیا۔ اس موقع پر روایتی اور جدید موسمیاتی و سیسمولوجیکل آلات، موسم کے نقشے اور مختلف ایوی ایشن، فلکیاتی، ہائیڈرولوجیکل اور موسمیاتی مصنوعات کی نمائش کی گئی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، آئی ایم جی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد حسن علی بیگ نے حاضرین کا خیرمقدم کیا اور اس دن کے موضوع پر بریفنگ دی۔ انہوں نے ڈبلیو ایم او کمیونٹی کے کردار پر روشنی ڈالی کہ یہ زندگیاں بچانے، معاشرے کی خدمت کرنے اور کرہ ارض کی حفاظت میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔
دنیا نے حالیہ دہائی میں غیر معمولی حدت کا سامنا کیا ہے، اور 2024 وہ پہلا سال ہوسکتا ہے جس میں درجہ حرارت پری صنعتی سطح سے 1.
ورلڈ میٹرولوجیکل ڈے 2025 کا تھیم "کلوزنگ دی ارلی وارننگ گیپ ٹوگیدر" (آئیں مل کر پیشگی انتباہی نظام میں خلا کو پُر کریں) موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے مربوط اقدامات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ محکمہ موسمیات، دیگر قومی موسمیاتی اور ہائیڈرولوجیکل سروسز (NMHSs) کی طرح قبل از وقت انتباہی نظام اور موسمیاتی موافقت کے اقدامات کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
یہ محکمہ 75 سالوں سے موسم اور آب و ہوا کے ڈیٹا کو جمع کرنے، تجزیہ کرنے اور پھیلانے میں سب سے آگے رہا ہے اور آفات کے خطرے میں کمی کے لیے باخبر فیصلہ سازی کو یقینی بناتا ہے۔ پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ، ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کے "ارلی وارننگ فار آل" اقدام میں فعال طور پر حصہ لے رہا ہے جس کا مقصد 2027 تک ہر پاکستانی کو بروقت اور مستند موسمیاتی معلومات فراہم کرنا ہے۔
مہمان خصوصی محمد توصیف عالم نے ورلڈ میٹرولوجیکل ڈے 2025 کی تھیم پر روشنی ڈالتے ہوئے موسمیاتی تبدیلی کے نئے چیلنجز اور پاکستان پر ان کے اثرات پر گفتگو کی۔ انہوں نے بہتر نسلوں کے مستقبل کے لیے درخت لگانے اور پانی کے احتیاطی استعمال کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
کراچی کے کنٹرولنگ آفیسر امیر حیدر نے موسم کی پیشگوئی، موسمیاتی خدمات، اور ابتدائی وارننگ سسٹم میں پی ایم ڈی کی پیشرفت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے سامعین کو ابتدائی وارننگ سسٹم کی بہتری، ونڈ انرجی پروجیکٹ اور پاکستان میں VLF/LF لائٹننگ ڈیٹیکشن نیٹ ورک کے قیام کے بارے میں بریفنگ دی۔ انہوں نے سوشل میڈیا، یوٹیوب، اور پی ایم ڈی موبائل ایپ کے ذریعے عوامی آگاہی مہم کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی تاکہ لوگ انتباہات کا درست جواب دے سکیں۔
تقریب کے آخر میں ڈائریکٹر آئی ایم جی نے تمام شرکاء بشمول میڈیا کے نمائندوں کا شکریہ ادا کیا اور ایونٹ کی کامیابی میں ان کے تعاون کو سراہا۔ نمائش 24 اور 25 مارچ 2025 کو طلباء اور عوام کے لیے کھلی رہے گی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انتباہی نظام انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
ایشیائی ترقیاتی بینک اور گرین کلائمٹ فنڈ پاکستان کے لیے موسمیاتی موافقت کے منصوبے کی منظوری
دنیا آج موسمیاتی بحران کے ایک نازک موڑ پر ہے، جہاں بڑھتا ہوا درجہ حرارت، غیر معمولی بارشیں اور پگھلتے گلیشیئر محض خبروں کا موضوع نہیں بلکہ بقا کا سوال بن چکے ہیں۔ ایسے میں ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) اور گرین کلائمٹ فنڈ (GCF) نے پاکستان سمیت خطے کے ممالک کے لیے 250 ملین امریکی ڈالر کے ماحولیاتی موافقتی منصوبے کی منظوری دی ہے، جو پاکستان کے لیے امید کی نئی کرن بن سکتا ہے۔
یہ منصوبہ، جسےClimate-Resilient Glacial Water Resource Managementکہا گیا ہے، پاکستان میں گلیشیئر والے علاقوں جیسے گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا، سوات اور چترال میں عمل میں آئے گا۔ اس کا مقصد گلیشیئر سے وابستہ پانی کے وسائل کا تحفظ، سیلاب کی پیشگی وارننگ، اور زرعی نظام کی مضبوطی ہے۔ اس کے ذریعے مقامی کمیونٹیز، خاص طور پر خواتین، کو موسمیاتی تحفظ اور کلائمٹ ایکشن پروگراموں میں شامل کیا جائے گا۔
پاکستان حالیہ برسوں میں موسمیاتی تبدیلی کے شدید اثرات دیکھ چکا ہے۔ 2022 اور 2025 کے سیلابوں سے 18 ملین سے زائد افراد متاثر ہوئے اور زرعی زمین کو شدید نقصان پہنچا، جس کا مالیاتی نقصان تقریباً 12 ارب ڈالر تخمینہ لگایا گیا۔ اس منصوبے کے تحت جدید نگرانی نظام، ابتدائی وارننگ سسٹمز، پائیدار آبپاشی اور ماحولیاتی تعلیم جیسے اقدامات کیے جائیں گے، تاکہ ملک Reactive پالیسی سے Proactive موافقت کی طرف گامزن ہو سکے۔
اہم تجاویز:
1. مقامی سطح پر کلائمٹ سیل کا قیام اور فنڈز کی شفاف مانیٹرنگ۔
2. عوامی آگاہی اور ماحولیاتی تعلیم میں خواتین اور نوجوانوں کی شمولیت۔
3. ڈیجیٹل رپورٹنگ کے ذریعے منصوبوں کی شفافیت اور اثرات کا جائزہ۔
4. مقامی ماہرین اور نوجوان محققین کو شامل کر کے سائنسی صلاحیت میں اضافہ۔
5. قدرتی وسائل کی بحالی اور متاثرہ علاقوں میں ماحولیاتی انصاف کو یقینی بنانا۔
یہ منصوبہ پاکستان کے لیے بحران سے استحکام کی طرف پہلا بڑا قدم ہے۔ اگر فنڈز مؤثر اور شفاف انداز میں استعمال کیے گئے، تو نہ صرف آئندہ سیلابوں کے نقصانات کم ہوں گے بلکہ ملک سبز، پائیدار اور ماحولیاتی لحاظ سے مضبوط ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔