کراچی:

محکمہ موسمیات نے اتوار کو عالمی موسمیاتی دن 2025 "آئیں مل کر پیشگی انتباہی نظام میں خلا کو پُر کریں" کے سلوگن کے تحت منایا۔ یہ دن 1950 میں ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (WMO) کے قیام کی یاد میں ہر سال مارچ میں منایا جاتا ہے۔

پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ نے ڈبلیو ایم او ڈے 2025 کو انسٹی ٹیوٹ آف میٹرولوجی اینڈ جیو فزکس میٹ کمپلیکس کراچی میں تقریب اور نمائش کے ساتھ منایا۔ تقریب کا افتتاح مہمان خصوصی اور سابق چیف میٹرولوجسٹ محمد توصیف عالم نے کیا۔ اس موقع پر روایتی اور جدید موسمیاتی و سیسمولوجیکل آلات، موسم کے نقشے اور مختلف ایوی ایشن، فلکیاتی، ہائیڈرولوجیکل اور موسمیاتی مصنوعات کی نمائش کی گئی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، آئی ایم جی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد حسن علی بیگ نے حاضرین کا خیرمقدم کیا اور اس دن کے موضوع پر بریفنگ دی۔ انہوں نے ڈبلیو ایم او کمیونٹی کے کردار پر روشنی ڈالی کہ یہ زندگیاں بچانے، معاشرے کی خدمت کرنے اور کرہ ارض کی حفاظت میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔

دنیا نے حالیہ دہائی میں غیر معمولی حدت کا سامنا کیا ہے، اور 2024 وہ پہلا سال ہوسکتا ہے جس میں درجہ حرارت پری صنعتی سطح سے 1.

5 °C سے زیادہ ہو جائے۔ شدید موسمیاتی واقعات جیسے گرمی کی لہریں، طوفان، اور تباہ کن سیلاب زیادہ کثرت سے رونما ہو رہے ہیں۔ ان چیلنجز کے پیش نظر، ابتدائی انتباہی نظام ہر جگہ اور ہر فرد کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے۔

ورلڈ میٹرولوجیکل ڈے 2025 کا تھیم "کلوزنگ دی ارلی وارننگ گیپ ٹوگیدر" (آئیں مل کر پیشگی انتباہی نظام میں خلا کو پُر کریں) موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے مربوط اقدامات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ محکمہ موسمیات، دیگر قومی موسمیاتی اور ہائیڈرولوجیکل سروسز (NMHSs) کی طرح قبل از وقت انتباہی نظام اور موسمیاتی موافقت کے اقدامات کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

یہ محکمہ 75 سالوں سے موسم اور آب و ہوا کے ڈیٹا کو جمع کرنے، تجزیہ کرنے اور پھیلانے میں سب سے آگے رہا ہے اور آفات کے خطرے میں کمی کے لیے باخبر فیصلہ سازی کو یقینی بناتا ہے۔ پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ، ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کے "ارلی وارننگ فار آل" اقدام میں فعال طور پر حصہ لے رہا ہے جس کا مقصد 2027 تک ہر پاکستانی کو بروقت اور مستند موسمیاتی معلومات فراہم کرنا ہے۔

مہمان خصوصی محمد توصیف عالم نے ورلڈ میٹرولوجیکل ڈے 2025 کی تھیم پر روشنی ڈالتے ہوئے موسمیاتی تبدیلی کے نئے چیلنجز اور پاکستان پر ان کے اثرات پر گفتگو کی۔ انہوں نے بہتر نسلوں کے مستقبل کے لیے درخت لگانے اور پانی کے احتیاطی استعمال کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

کراچی کے کنٹرولنگ آفیسر امیر حیدر نے موسم کی پیشگوئی، موسمیاتی خدمات، اور ابتدائی وارننگ سسٹم میں پی ایم ڈی کی پیشرفت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے سامعین کو ابتدائی وارننگ سسٹم کی بہتری، ونڈ انرجی پروجیکٹ اور پاکستان میں VLF/LF لائٹننگ ڈیٹیکشن نیٹ ورک کے قیام کے بارے میں بریفنگ دی۔ انہوں نے سوشل میڈیا، یوٹیوب، اور پی ایم ڈی موبائل ایپ کے ذریعے عوامی آگاہی مہم کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی تاکہ لوگ انتباہات کا درست جواب دے سکیں۔

تقریب کے آخر میں ڈائریکٹر آئی ایم جی نے تمام شرکاء بشمول میڈیا کے نمائندوں کا شکریہ ادا کیا اور ایونٹ کی کامیابی میں ان کے تعاون کو سراہا۔ نمائش 24 اور 25 مارچ 2025 کو طلباء اور عوام کے لیے کھلی رہے گی۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انتباہی نظام انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

امیر ممالک ماحولیاتی تبدیلی کے خطرے کا تدارک کریں، عالمی عدالت انصاف

دی ہیگ:

عالمی عدالت انصاف نے کہا ہے کہ دنیا کے امیر صنعتی ممالک کو گیسز کے اخراج میں کمی لا کر ماحولیاتی تبدیلی کے فوری خطرے کا تدارک کرنا ہوگا۔

اپنی اس ذمہ داری کی ادائیگی میں ناکامی پر ان ممالک کو بعض مخصوص کیسز میں ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کی طرف سے قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

قانونی ماہرین اور ماحولیاتی گروپس نے عالمی عدالت کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ چھوٹے جزیروں اور سمندر کے قریب واقع ریاستوں کی جیت ہے جنہوں نے عالمی عدالت سے ریاستی ذمہ داریوں کی وضاحت مانگی تھی۔

عالمی عدالت کے جج یوجی ایواساوا نے کہا کہ متعلقہ ممالک ان سخت ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہونے کے پابند ہیں جو ماحولیاتی معاہدوں کی وجہ سے ان پر عائد ہیں اور اس میں ناکامی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

گیسز کے اخراج میں واضح کمی لانے کیلئے ان ممالک تعاون کرنا ہوگا۔ 2015 کے پیرس معاہدکے تحت گلوبل وارمنگ کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے لانا رکھنا ضروری ہے۔

بین الاقومی قانون کے تحت صاف، صحت مند اور پائیدار ماحول کا انسانی حق دیگر انسانی حقوق سے مستفید ہونے کیلئے لازمی ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج انسانی سرگرمیوں کا نتیجہ ہے جو کسی علاقے تک محدود نہیں۔

تاریخی اعتبار سے امیر صنعتی ممالک زیادہ اخراج کے ذمہ دار ہیں۔ ان امیر ممالک کو مسئلے کے حل کیلئے قائدانہ کردار ادا کرنا چاہئے۔

گرین پیس کے قانونی ماہر ڈینیلو گیریڈوکے مطابق عالمی عدالت انصاف کے پندرہ ججز کا جاری یہ فیصلہ اگرچہ سب کیلئے ماننا لازمی نہیں تاہم مستقبل میں ماحولیاتی کیسز میں اس کا قانونی اور سیاسی وزن ضرور محسوس ہوگا اور اسے نظرانداز کرنا ممکن نہیں ہوگا۔

یہ عالمی سطح پر ماحولیاتی احتساب کے نئے دور کا آغاز ہے۔ سینٹر فار انٹرنیشنل انوائرمینٹل لا کے سیبسٹیئن ڈیوک نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد گیسز کے اخراج میں ملوث بڑے ممالک کیخلاف مقدمات دائر ہو سکتے ہیں۔

لندن کے گرانتھم ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آن کلائمیٹ چینج کے مطابق ماحولیات سے متعلق مقدمہ بازی میں تیزی آئی ہے اور صرف ماہ جون میں ساٹھ ممالک میں تین ہزار کیسز دائر کئے گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال سے ورلڈ بینک کے نائب صدر عثمان ڈی اون کی ملاقات، دو طرفہ تعاون، معیشت کی بہتری، موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز اور سماجی ترقی سمیت متعدد اہم امور پر تبادلہ خیال
  • اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا چین اور یورپی یونین کے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق تعاون کا خیرمقدم
  • عالمی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے عالمی تعاون ناگزیر ہے، محمد اسحاق ڈار
  • یو ای ٹی لاہور ، عالمی رینکنگ میں شاندار کارکردگی دکھانے پرمختلف شعبہ جات اور فیکلٹی ممبران کو ایوارڈز سے نوازنے کیلئے تقریب
  • امیر ممالک ماحولیاتی تبدیلی کے خطرے کا تدارک کریں، عالمی عدالت انصاف
  • موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ممالک ذمہ دار ریاستوں سے ہرجانے کے حقدار ہیں، عالمی عدالت انصاف کا اہم فیصلہ
  • مصدق ملک کی آذربائیجان میں کوپ 29 کے سربراہ سے ملاقات
  • وفاقی وزیراحد چیمہ سے عالمی بینک کے نائب صدرکی ملاقات، پاکستان اورعالمی بینک کے درمیان کنٹری شراکت داری فریم ورک پر گفتگو
  • تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے عالمی سطح پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے، ماہرین
  • دریائے شگر میں بڑھتی طغیانی، ہزاروں کنال اراضی اور آبادی خطرے میں