کینیڈا کے نئے وزیراعظم کارنی کی ٹرمپ پر تنقید، ملک میں قبل از وقت انتخابات کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
OTTAWA:
کینیڈا کے نئے وزیراعظم مارک کارنی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات کو کینیڈا توڑنے کی کوششیں قرار دیتے ہوئے ملک میں قبل از وقت انتخابات کا اعلان کردیا ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی نے کہا کہ ٹرمپ ہمیں توڑنا چاہتے ہیں تاکہ امریکا ہمیں اپنے قبضے میں لے سکے اور ان دھمکیوں کا جواب دینے کے لیے بھرپور مینڈیٹ کی ضرورت ہے۔
امریکا اور کینیڈا کے تعلقات ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد انتہائی کشیدہ ہے کیونکہ امریکی صدر نے کینیڈا کو 51 ویں ریاست بنانے کی دھمکی دی تھی اور مختلف مصنوعات پر ٹیرف بھی عائد کردیا ہے حالانکہ دونوں ممالک طویل عرصے سے اتحادی اور تجارتی شراکت دار رہے ہیں۔
کینیڈا کے وزیراعظم کارنی کا خیال ہے کہ جنوری میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد دی جانے والی دھمکیوں سے ان کی جماعت لبرل پارٹی نے مقبولیت حاصل کرلی ہے اور انتخابات میں بھرپور مینڈیٹ حاصل ہوگا حالانکہ 20 اکتوبر سے پہلے انتخابات شیڈول نہیں تھے۔
مارک کارنی نے 14 مارچ کو سابق وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے استعفے کے بعد حلف اٹھایا تھا اور کہا تھا کہ وہ ٹرمپ کے ساتھ کام کرسکتے ہیں لیکن اب انہوں نے جارحانہ رویہ اپناتے ہوئے نئے انتخابات کا اعلان کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم انتہائی بدترین بحران کا سامنا کر رہے ہیں کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیرمنصفانہ تجارتی اقدامات کیے ہیں اور ہماری خود مختاری کو دھمکی دی ہے۔
کینیڈا کے ریاستی سربراہ اور کنگ چارلس کے نمائندے نے وزیراعظم کارنی کی جانب سے نئے انتخابات کے لیے بھیجی گئی درخواست کو منظور کرلیا ہے۔
کارنی نے کہا کہ ہمارا جواب مضبوط معیشت اور مزید محفوظ کینیڈا ہونا چاہیے، ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ کینیڈا دراصل کوئی ملک نہیں ہے، وہ ہمیں توڑنا چاہتے ہیں تاکہ امریکا ہمیں اپنا سکے لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کینڈا کی متعدد مصنوعات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم 6 مارچ کو یہ فیصلہ مؤخر کردیا تھا تاہم انہوں اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمد کر ٹیرف عائد کردیا۔
امریکا صدر نے دھمکی دی ہے کہ وہ 2 اپریل کو کینیڈا کی ڈیری مصنوعات اور لمبر سمیت دیگر اشیا پر بھی ٹیرف عائد کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ کینیڈا کے کارنی نے کا اعلان ٹرمپ کے
پڑھیں:
امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،'ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں'
واشنگٹن:امریکی صدر اور دنیا کے امیر ترین فرد ایلون مسک کے درمیان ہونے والے جھگڑے کے بعد وائٹ ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے درمیان ہونے والے جھگڑے سے باخبر وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو ایلون مسک سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
قبل ازیں ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے درمیان عوامی سطح پر جھگڑا ہوا تھا۔
ایلون مسک نے اس جھگڑے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ردعمل دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزامات کی بوچھاڑ کردی تھی اور کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ جیفری ایپسٹین کی فائلیں عوام کے سامنے نہیں لا رہی ہے کیونکہ ٹرمپ کی حقیقت ان فائلوں میں موجود ہے۔
مسک نے ایکس پر بیان میں کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ میرے بغیر انتخاب میں ہار چکے ہوتے اور ڈیموکریٹس کو ایوان میں برتری حاصل ہوتی اور ری پبلکنز کو سینیٹ میں 51 کے مقابلے میں 49 نشستیں حاصل ہوتیں۔
دوسری طرف ٹرمپ نے ایلون مسک کو منشیات استعمال کرنے کا الزام عائد کیا اور سرکاری معاہدے منسوخ کرنے کی دھمکی بھی دے دی ہے۔
خیال رہے کہ ایلون مسک نے ٹرمپ انتظامیہ سے متعدد امور پر اختلافات کے بعد اپنی سرکاری ذمہ داریوں سے استعفیٰ دیا تھا۔