OTTAWA:

کینیڈا کے نئے وزیراعظم مارک کارنی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات کو کینیڈا توڑنے کی کوششیں قرار دیتے ہوئے ملک میں قبل از وقت انتخابات کا اعلان کردیا ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی نے کہا کہ ٹرمپ ہمیں توڑنا چاہتے ہیں تاکہ امریکا ہمیں اپنے قبضے میں لے سکے اور ان دھمکیوں کا جواب دینے کے لیے بھرپور مینڈیٹ کی ضرورت ہے۔

امریکا اور کینیڈا کے تعلقات ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد انتہائی کشیدہ ہے کیونکہ امریکی صدر نے کینیڈا کو 51 ویں ریاست بنانے کی دھمکی دی تھی اور مختلف مصنوعات پر ٹیرف بھی عائد کردیا ہے حالانکہ دونوں ممالک طویل عرصے سے اتحادی اور تجارتی شراکت دار رہے ہیں۔

کینیڈا کے وزیراعظم کارنی کا خیال ہے کہ جنوری میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد دی جانے والی دھمکیوں سے ان کی جماعت لبرل پارٹی نے مقبولیت حاصل کرلی ہے اور انتخابات میں بھرپور مینڈیٹ حاصل ہوگا حالانکہ 20 اکتوبر سے پہلے انتخابات شیڈول نہیں تھے۔

مارک کارنی نے 14 مارچ کو سابق وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے استعفے کے بعد حلف اٹھایا تھا اور کہا تھا کہ وہ ٹرمپ کے ساتھ کام کرسکتے ہیں لیکن اب انہوں نے جارحانہ رویہ اپناتے ہوئے نئے انتخابات کا اعلان کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم انتہائی بدترین بحران کا سامنا کر رہے ہیں کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیرمنصفانہ تجارتی اقدامات کیے ہیں اور ہماری خود مختاری کو دھمکی دی ہے۔

کینیڈا کے ریاستی سربراہ اور کنگ چارلس کے نمائندے نے وزیراعظم کارنی کی جانب سے نئے انتخابات کے لیے بھیجی گئی درخواست کو منظور کرلیا ہے۔

کارنی نے کہا کہ ہمارا جواب مضبوط معیشت اور مزید محفوظ کینیڈا ہونا چاہیے، ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ کینیڈا دراصل کوئی ملک نہیں ہے، وہ ہمیں توڑنا چاہتے ہیں تاکہ امریکا ہمیں اپنا سکے لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کینڈا کی متعدد مصنوعات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم 6 مارچ کو یہ فیصلہ مؤخر کردیا تھا تاہم انہوں اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمد کر ٹیرف عائد کردیا۔

امریکا صدر نے دھمکی دی ہے کہ وہ 2 اپریل کو کینیڈا کی ڈیری مصنوعات اور لمبر سمیت دیگر اشیا پر بھی ٹیرف عائد کریں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ کینیڈا کے کارنی نے کا اعلان ٹرمپ کے

پڑھیں:

صدر ٹرمپ کی فیڈرل ریزرو کے سربراہ جیروم پاول پر تنقید ‘مارکیٹ میں ڈالر کی قدرمیں نمایاں کمی

نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )امریکی سٹاک مارکیٹ اور ڈالر کی قدر میں ایک بار پھر گراوٹ دیکھنے میں آئی ہے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی مرکزی بینک کے سربراہ کو شرح سود میں کمی نہ کرنے پر ایک مرتبہ پھر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں ایک شکست خوردہ اورنقصان پہنچانے والا شخص قرار دیتے ہوئے عہدے سے ہٹانے کی بات کی.

صدر ٹرمپ نے ”ٹروتھ“پر اپنی پوسٹ میں فیڈرل ریزرو کے سربراہ جیروم پاول سے مطالبہ کیا کہ وہ معیشت کو فروغ دینے میں مدد کے لئے شرح سود میں پیشگی کمی کریں کیونکہ معیشت اس وقت تک سست روی کا شکار رہے گے کہ جب تک معیشت کو نقصان پہنچانے والے ”مسٹر ٹو لیٹ“ شرح سود میں کمی نہیں کرتے.

(جاری ہے)

ٹرمپ کی جانب سے پاول کے امریکی معیشت کو سنبھالنے کے طریقہ کار پر تنقید ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب محصولات کے حوالے سے ان کے اپنے منصوبوں کی وجہ سے سٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان بڑھ گیا ہے امریکی صدر اور امریکی مرکزی بینک کے سربراہ کے درمیان جاری کشمکش نے نے مارکیٹ میں افراتفری میں اضافہ کر دیا ہے واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت کے دوران فیڈرل ریزرو کی قیادت کے لیے جیروم پاول کو نامزد کیا تھا.

ڈالر انڈیکس کے مطابق یورو سمیت کئی کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں 2022 کے بعد اب تک کی سب سے کم ترین ترین سطح پر آگیا ہے امریکی حکومت کے قرضوں پر شرح سود میں بھی اضافہ ہوا ہے پاول پر ٹرمپ کی تنقید ان کی پہلی مدت صدارت سے شروع ہوئی تھی جب انہوں نے مبینہ طور پر انہیں برطرف کرنے کے بارے میں بھی بات کی تھی. انتخابات جیتنے کے بعد صدر ٹرمپ نے پاول پر زور دیا ہے کہ وہ شرح سود میں کمی کریں امریکی صدر کی جانب سے پاول کو اب تنقید کا سامنا اس وجہ سے کرنا پڑ رہا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر کے حالیہ محصولات کے حوالے سے سامنے آنے والے احکامات سے متعلق متنبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ کے درآمدی ٹیکسوں سے قیمتوں میں اضافہ اور معیشت سست پڑنے کا امکان ہے.

صدرٹرمپ نے گزشتہ ہفتے عوامی سطح پر پاول کو برطرف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سوشل میڈیا بیان جاری کیا تھا کہ پاول کی برطرفی میں جلد بازی سے کام نہیں کا جاسکتا پاول نے گزشتہ سال صحافیوں کو بتایا تھا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ صدر کے پاس انہیں برطرف کرنے یا عہدے سے ہٹانے کا کوئی قانونی اختیار ہے لیکن امریکی صدر ٹرمپ کے ایک اعلیٰ اقتصادی مشیر نے اس بات کی تصدیق کی کہ حکام کی جانب سے پچھلے ہفتے کے اختتام پر اس آپشن کا جائزہ بھی لیا جا چکاہے.

اگرچہ ڈالر اور امریکی حکومت کے بانڈز کو عام طور پر مارکیٹ میں مندی اور افراتفری کے وقت انتہائی محفوظ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس موجودہ صورتحال میں ا نہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ان کی قدر میں بھی کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ ایک طرف امریکی اتحادیوں کی ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں کی وجہ سے ناراضگی ہے تو دوسری جانب اضافی محصولات کے نفاذ سے سرمایہ کاروں میں بے یقینی پائی جارہی ہے جبکہ ٹرمپ انتظامیہ ابھی تک امریکا میں دنیا کی بڑی کارپوریشنزسے ٹیکسوں کی وصولی اور سماجی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں ناکامی کے حوالے سے کوئی پالیسی سامنے نہیں لاسکی اور نہ ہی صدر ٹرمپ یا ان کی حکومت کے عہدیداروں کی جانب سے کوئی عندیہ دیا گیا ہے کہ وہ دنیا کی 90فیصد سے زائددولت پر قابض ان عالمی کاپوریشنزکے حوالے سے کوئی پالیسی اختیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں.


متعلقہ مضامین

  • جنگ یوکرین کے 1 ہی دن میں خاتمے پر مبنی وہم کا ٹرمپ کیجانب سے اعتراف
  • چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا یوٹرن: چین کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اعلان
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ٹرمپ
  • ٹیرف میں کمی کا امکان، فی الحال ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ’وہ عیسائی نہیں ہوسکتا‘ پوپ فرانسس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ایسا کیوں کہا؟
  • صدر ٹرمپ کی فیڈرل ریزرو کے سربراہ جیروم پاول پر تنقید ‘مارکیٹ میں ڈالر کی قدرمیں نمایاں کمی
  • ہیگستھ پیٹ بہترین کام کر رہے ہیں‘ میڈیا پرانے کیس کو زندہ کرنے کی کوشش کررہا ہے .ڈونلڈ ٹرمپ