ترجمان کے پی حکومت نے کہا کہ موجودہ جعلی وفاقی حکومت بھی افغانستان کو نظر انداز کرکے دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں، دہشت گردی کی آگ بجھانے کے لئے افغانستان سے تعلقات استوار کرنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ امریکی وفد افغانستان سے بات چیت کے لئے پہنچ چکا ہے جبکہ ہماری جعلی وفاقی حکومت افغانستان سے بات چیت کے لیے تیار نہیں ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نااہل وفاقی حکومت نہ خود افغانستان سے مذاکرات کے لئے تیار ہے نہ ہمیں کرنے دیتے ہیں۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے جاری بیان میں کہا ہے کہ امریکا افغانستان سے بات چیت کرسکتا ہے تو ہماری جعلی وفاقی حکومت کیوں نہیں کرسکتی؟  جعلی وفاقی حکومت کی افغانستان کے حوالے سے خارجہ تعلقات سوالیہ نشان ہیں؟

انہوں نے کہا کہ جعلی وفاقی حکومت کب خواب غفلت سے بیدار ہوگی؟ افغانستان سے بات چیت ملک اور خصوصا خیبر پختون خوا کے بہتر مفاد میں ہے،  دہشت گردی سے اپنے قوم کو محفوظ بنانے کے لئے افغانستان سے خارجہ تعلقات استوار کرنا ناگزیر ہے۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ خیبر پختونخوا دہشتگردی کیخلاف فرنٹ لائن صوبہ ہے ہمیں اپنے عوام کے جان ومال کی فکر ہے، بلاول نے بطور وزیر خارجہ پوری دنیا کے دورے کئے مگر افغانستان جانا گوارا نہیں کیا، موجودہ جعلی وفاقی حکومت بھی افغانستان کو نظر انداز کرکے دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں، دہشت گردی کی آگ بجھانے کے لئے افغانستان سے تعلقات استوار کرنا ہوگا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: افغانستان سے بات چیت جعلی وفاقی حکومت کہا کہ کے لئے نے کہا

پڑھیں:

افغانستان سے جنم لینے والی دہشتگردی پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے سب سے سنگین خطرہ ہے: عاصم افتخار احمد

---فائل فوٹو 

اقوامِ متحدہ میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا ہے کہ افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان سمیت دہشت گرد گروہوں کے 60 سے زائد کیمپ فعال ہیں، افغانستان سے جنم لینے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے سب سے سنگین خطرہ ہے۔

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ کے دوران پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا کہ طالبان حکام کو انسدادِ دہشت گردی سے متعلق اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔

اِن کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیمیں افغان پناہ گاہوں سے کام کر رہی ہیں جہاں 60 سے زائد دہشت گرد کیمپ سرحد پار دراندازی اور حملوں کے مراکز کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس اِن دہشت گرد گروہوں کے درمیان تعاون کے قابلِ اعتماد شواہد موجود ہیں جن میں مشترکا تربیت، غیر قانونی اسلحے کی خرید و فروخت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور مربوط حملے شامل ہیں۔

عاصم افتخار احمد نے یہ بھی کہا کہ دنیا کو پُرامن اور مستحکم افغانستان کے قیام میں کردار ادا کرنا ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان سے دہشت گردی قومی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ ہے. عاصم افتخار
  • افغانستان سے جنم لینے والی دہشتگردی پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے سب سے سنگین خطرہ ہے: عاصم افتخار احمد
  • افغانستان سے دہشت گردی قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے، عاصم افتخار
  • بھارت اور امریکا کے درمیان تجارت کے حوالے سے اہم مذاکرات ناکام
  • ٹی ٹی پی اور ’’را‘‘ کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان حکومت کو سخت پیغام
  • پی ٹی آئی نے ہمیشہ دہشت گردوں کے موقف کی تائید کی، وزیرمملکت قانون
  • پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جنگ اپنے لئے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلئے ہے. عطا تارڑ
  • دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ دنیا کو محفوظ بنانے  کے لیے ہے، وفاقی وزیر اطلاعات
  • خیبرپختونخوا، دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں میں ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں دینے کا فیصلہ
  • افغانستان کے لوگوں کو نکالنے سے دہشت گردی ختم نہیں ہوگی، عمران خان