ایک عرب اخبار سے اپنی ایک گفتگو میں لبنانی پارلیمنٹ کے سپیکر کا کہنا تھا کہ ہم نے مکمل طور پر سیز فائر کی پاسداری کی اور ابھی تک کر رہے ہیں لیکن اسرائیل کی کوشش ہے کہ وہ اس معاہدے پر عمل میں رکاوٹ ایجاد کرے۔ اسلام ٹائمز۔ لبنانی پارلیمنٹ کے سپیکر "نبیہ بیری" نے کہا کہ اسلامی مقاومتی تحریک "حزب الله" نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی۔ حزب الله سیز فائر کی مکمل پاسداری کر رہی ہے حتیٰ کہ معاہدے کی رو سے جنوی لبنان سے بھی جا چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حزب الله نے جنوبی علاقوں، بقاع فارمز اور لبنانی و شامی سرحد پر صیہونی جارحیت کے باوجود 6 مہینوں سے ایک گولی بھی نہیں چلائی۔ حزب الله نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے باوجود صبر کا مظاہرہ کیا اور اسے کوئی جواب نہیں دیا۔ حزب الله اب بھی جنگ بندی کے معاہدے کو تقویت دینے کے لئے لبنانی حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی رژیم چاہتی ہے کہ بیروت کو تل ابیب سے سیاسی اور پھر بعد میں تعلقات کی بحالی کے مذاکرات پر مجبور کرے لیکن اسرائیل اس کام میں کبھی کامیاب نہیں ہو گا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار روزنامہ الشرق الاوسط سے گفتگو میں کیا۔

اس موقع پر نبیہ بیری نے کہا کہ ہم نے جنگ بندی کے جس معاہدے کو قبول کیا اسے عرب و عالمی حمایت حاصل ہے۔ یہی معاہدہ اقوام متحدہ کا مورد تائید ہے۔ دوسری جانب امریکہ جس معاہدے کو لاگو کرنے کے لئے راضی ہوا اس میں ہمارے علاقوں سے اسرائیلی فوج کا انخلاء، قیدیوں کی آزادی اور سرحد پر لبنانی فورسز کی تعیناتی شامل ہے۔ لیکن اسرائیل ابھی تک ہمارے علاقوں سے نہیں نکلا اور اپنی جارحیت کو بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ آخری بار صیہونی رژیم نے راکٹ حملوں کا بہانہ بنا کر لبنان پر فضائی حملہ کر دیا۔ نبیہ بیری نے مزید کہا کہ ہم نے مکمل طور پر سیز فائر کی پاسداری کی اور ابھی تک کر رہے ہیں لیکن اسرائیل کی کوشش ہے کہ وہ اس معاہدے پر عمل میں رکاوٹ ایجاد کرے۔ لبنانی پارلیمنٹ کے سربراہ نے کہا کہ ہماری فوج دریائے لیطانیہ کے جنوب میں تعیناتی کا عمل مکمل کرنے کو تیار ہے لیکن مشکل یہ ہے کہ اسرائیل اب بھی ہمارے بعض علاقوں میں پر زبردستی قبضہ کئے بیٹھا ہے جس کی وجہ سے بین الاقوامی سرحد پر ہماری فورسز پہنچنے سے قاصر ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: لیکن اسرائیل نبیہ بیری نے کہا کہ حزب الله

پڑھیں:

پاکستان کسان اتحاد کا گندم کی کاشت میں بہت بڑی کمی لانے کا اعلان

پاکستان کسان اتحاد کے چیئرمین خالد حسین کھوکھر نے آئندہ سال اگلے سال گندم کی کاشت میں بہت بڑی کمی لانے کا اعلان کر تے ہوئے کہاہے کہ پاکستان میں گندم کا کاشتکار ڈپریشن کا شکار ہے، ہم بات کرنے کو تیار ہیں لیکن وزیر اعلی پنجاب بات کرنا نہیں چاہتیں۔

لاہور پریس کلب میں پاکستان کسان اتحاد کے دیگر عہدیداروں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خالد حسین کھوکھر نے کہا کہ کسان اگلی فصل کہاں سے کاشت کریں گے؟، کسان کے لیے کوئی درد نہیں، کیا ہم گندم جلا دیں؟۔ خالد کھوکھر نے کہا کہ گندم کا مسئلہ ملکی مسئلہ ہے۔ بارڈر سیکیورٹی دوسرا لیکن خوراک کا مسئلہ پہلے نمبر پر ہے۔ گندم کے کاشت کار کے گھر بچے اور صحت کے حالات خراب ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گندم کا کاشتکار ڈپریشن کا شکار ہے اور کاشتکار صرف اپنی محنت ی اجرت مانگ رہا ہے۔ کاشتکار ملک کے تمام لوگوں کی خدمت کرتا ہے۔ اور وہ اپنی زمین کا ٹکڑا دوسرے ملک منتقل نہیں کرسکتا۔ کیا چینی والے زیادہ محب وطن ہیں۔

خالد کھوکھر نے کہا کہ کسان کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ گندم کی لاگت کاشت کا اعلان کیا جائے۔ عالمی اصول ہے کہ لاگت میں 25 فیصد اضافہ کر کے ریٹ مقرر کیا جائے۔ 3900 روہے من گندم کا ریٹ مقرر کیا جائے کیونکہ 3400 روہے تو ہماری لاگت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے پر بات کرنے کو تیار ہیں مگر وزیراعلی پنجاب بات کرنا نہیں چاہتیں۔ آج ملکی زراعت تباہ ہو رہی ہے اور کسان آج رو رہا ہے۔ وزیر اعلی پنجاب کسان تنظیموں سے نہ ملیں لیکن حقیقی کسانوں سے تو ملیں۔کسا ن رہنما نے کہا کہ گندم امپورٹ کر کے اربوں ڈالرز کمائے گئے لیکن کسی کو سزا نہیں ملی۔ معاون خصوصی وزیر اعلی پنجاب کہتی ہیں کہ کسان چند ہزار ہیں انہیں تو زراعت کی الف ب بھی نہیں معلوم۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اراکین اسمبلی کی تنخواہ بڑھا سکتی ہے لیکن کاشتکار کے لیے فصل کی قیمت نہیں بڑھا سکتی۔ کاشتکار اگلی فصلیں لگانے کو تیار نہیں ہیں۔ محکمہ زراعت کے کہنے پر اگیتی گندم زیادہ کاشت کی تھی جبکہ پاکستان کا کاشتکار گندم بیچے تو اس پر 18 فیصد ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔ انہوں نے طنز کیا کہ چینی والے زیادہ محب وطن ہیں، کسان سال بھر کام کرتا اور عوام کی خدمت کرتا ہے، کسان کے گھر میں صف ماتم ہے، اس کی تمام امید گندم سے ہوتی ہے، محکمہ زراعت بتائے گندم پر کتنا خرچہ آتا ہے؟۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کسانوں کے ساتھ ملنا نہیں چاہتی ہیں، گندم امپورٹ کر کے ڈالر کمائے گئے کوئی انکوائری نہیں ہوئی۔

خالد کھوکھر نے کہا کہ جس محترمہ کا کاشتکار سے کوئی تعلق نہیں اس کو بٹھا دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ آئندہ سال گندم کی پیداوار میں بہت بڑی کمی آئے گی تو عوام پریشان ہوں گے، ہم تو مزدور اور کسان لوگ ہیں، لسی چٹی کھالیں گے، لیکن عوام کیا کریں گے؟۔

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان تعلقات میں نئے امکانات
  • پاکستان کسان اتحاد کا گندم کی کاشت میں بہت بڑی کمی لانے کا اعلان
  • وائس آف امریکا کی بحالی کا عدالتی حکم، ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام ’من مانا اور غیر آئینی‘ قرار
  • وائس آف امریکا کی بحالی کا عدالتی حکم، ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام ’من مانا اور غیر آئینی‘ قرار
  • صیہونی وزیراعظم اور ڈونلڈ ٹرامپ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو
  • میں نے نتین یاہو کیساتھ ایران سے متعلق بات کی، امریکی صدر
  • حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی مہم، امن کی کوشش یا طاقتوروں کا ایجنڈا؟
  • تجارتی معاہدے کے پہلے مرحلے پر مذاکرات میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے.بھارتی وزیراعظم اورامریکی نائب کی ملاقات
  • پاکستانی فلمی صنعت کی بحالی کے لیے صرف فلم سٹی کافی نہیں
  • اسرائیل کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے امریکی سفیر نے حماس سے کیا مطالبہ کیا ؟