، سپریم کورٹ بار کی مولانا سے بلوچستان کی تمام جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانےکی درخواست
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اسلام آباد: صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں محمد رؤف عطا نے امیر جے یو آئی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی جس میں انہوں نے اتفاق کیا کہ بلوچستان کی بگڑتی صورتحال پر وسیع البنیاد قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
سپریم کورٹ بار کے اعلامیے کے مطابق جے یو آئی (ف) بلوچستان کے صوبائی امیر، سینیٹر مولانا عبدالواسع اور صوبائی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری بھی ملاقات میں موجود تھے۔ ملاقات میں بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر، میر عطا اللہ لانگو بھی موجود تھے۔ یہ ملاقات سینیٹر مولانا عبدالواسع کی رہائش گاہ پر ہوئی۔
گفتگو کا محور صوبے میں بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورتحال تھی۔ ملاقات میں گفتگو کا محور صوبے میں شدت پسند سرگرمیوں میں اضافہ، سڑکوں کی بندش جیسے مسائل سے معمولات زندگی کے متاثر ہونا تھا۔
صدر سپریم کورٹ بار نے مولانا فضل الرحمان سے بطور قومی رہنما درخواست کی کہ وہ بلوچستان کے تمام سیاسی و قومی رہنماؤں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے میں فعال کردار ادا کریں تاکہ صوبے کے مسائل کا دیرپا حل نکالا جا سکے اور عوام کے لیے امن و استحکام بحال ہو۔
مولانا فضل الرحمان نے بھی بلوچستان اور مجموعی طور پر ملک میں موجودہ امن و امان کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ مولانا فضل الرحمان نے تنازعات کے حل کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور بلوچستان میں امن، ترقی اور خوشحالی کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
امیر جے یو آئی ف نے پارٹی رہنماؤں، خصوصاً بلوچستان میں موجود قیادت کو ہدایت دی کہ وہ موجودہ صورتحال اور اس کے تجزیے پر مشتمل ایک تفصیلی رپورٹ پیش کریں، اس رپورٹ کی بنیاد پر ایک امن بحالی منصوبہ تشکیل دیا جائے گا، جس پر عید کی تعطیلات کے بعد عمل کیا جائے گا۔
دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بلوچستان کے مسائل کا واحد قابل عمل حل جمہوری طرزِ عمل میں مضمر ہے، حالیہ بدامنی میں جان سے جانے والوں کے لیے دعا کی گئی اور اس بات پر اتفاق ہوا کہ بلوچستان میں مکمل استحکام تک ایسی مشاورتی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان سپریم کورٹ بار کے لیے
پڑھیں:
نور مقدم کو قتل کیس: مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کر دی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جولائی ۔2025 )اسلام آباد میں اپنی اہلیہ نور مقدم کو قتل کرنے کے جرم میں سزا پانے والے مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کر دی ہے مجرم کی جانب سے دائر کی جانے والی نظر ثانی کی درخواست میں کہا گیا ہے عدالت نے ملزم کی ذہنی حالت کا تعین نہیں کروایا گیا. درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ملزم کی جانب سے سپریم کورٹ سے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست کی تھی لیکن عدالت نے اس متفرق درخواست پر فیصلہ نہیں دیا نظر ثانی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملزم کو سزائے موت دینے کے لیے ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کیا گیا لیکن ٹرائل کے دوران ان درست ثابت نہیں کیا گیا اور نہ ہی ملزم کو ان کی ریکارڈنگز فراہم کی گئیں. ظاہر جعفر کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے ٹرائل کے دوران وہ ویڈیوز چلا کر بھی نہیں دیکھی گئیں درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ کیس کا فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا اور سپریم کورٹ کے 20 مئی کے فیصلے پر نظر ثانی ٹھوس وجوہات موجود ہیں. یاد رہے کہ 20 مئی کو سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی موت کی سزا کے خلاف دائر کی گئی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے ان کو سزائے موت دیے جانے کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا تاہم عدالت نے نور مقدم کے ساتھ ریپ کا جرم ثابت ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے دی گئی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا اسی طرح سپریم کورٹ نے نور مقدم کو اغوا کرنے کے الزام میں ظاہر جعفر کو دی گئی دس سال قید کی سزا کو کم کر کے ایک سال کر دیا جبکہ عدالت نے نور مقدم کے ورثا کو مالی معاوضہ فراہم کرنے سے متعلق ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا. یاد رہے کہ 27 سالہ نور مقدم کو 20 جولائی 2021 کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون فور کے ایک مکان میں قتل کر دیا گیا تھا اور اسی روز پولیس نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو گرفتار کر لیا تھا اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے 24 فروری 2022 کو نور مقدم کا قتل ثابت ہونے پر ظاہر جعفر کو سزائے موت جبکہ ریپ کے الزام کے تحت 25 سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی ان کے دو ملازمین جان محمد اور افتخار کو اعانت جرم میں دس، دس سال قید کی سزا سنائی تھی جبکہ ظاہر جعفر کے والدین سمیت دیگر نامزد ملزمان کو بری کر دیا گیا تھا. مقامی عدالت کی جانب سے سزائے موت سنائے جانے کے اِس فیصلے کے خلاف ظاہر جعفر نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔(جاری ہے)
تاہم مارچ 2023 میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ظاہر جعفر کی سزائے موت کے خلاف اپیل ناصرف مسترد کر دی بلکہ ریپ کے جرم میں انہیںدی گئی 25 سال قید کی سزا کو بھی سزائے موت میں تبدیل کر دیا تھا.