حماس ہتھیار ڈال دے؛ غزہ جنگ بندی کیلیے اسرائیل کی نئی شرط
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اپنی روایتی ہٹ دھرمی پر قائم اسرائیل نے ثالثوں کے سامنے جنگ بندی کے لیے ایک بار پھر نئی فرمائش کر دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ اگر غزہ میں آنے والی غیرملکی انسانی امداد سے حماس نے فائدہ اُٹھایا تو امدادی سامان کو غزہ میں داخل نہیں ہونے دیں گے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ اگر حماس ہتھیار ڈال کر یرغمالیوں کو رہا کر دے تو کل ہی جنگ روکی جا سکتی ہے۔
اسرائیلی وزرا کے یہ بیانات اُس وقت سامنے آئے ہیں جب جنگ بندی مذاکرات کے ثالثوں نے تجویز پیش کی ہے کہ حماس امریکی نژاد سمیت 5 یرغمالیوں کو رہا کرے گا۔
جس کے بدلے میں اسرائیل ایک ہفتے کی جنگ بندی کرے گا اور اس ایک ہفتے کے دوران غزہ میں انسانی امداد داخل ہوسکے گی اور اسرائیل سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کو بھی رہا کرے گا۔
حماس کے ایک ذمے دار نے بتایا کہ تنظیم نے ثالثوں کی جنگ بندی کی اس تجویز کا "مثبت جواب" دیا ہے۔
تاہم اسرائیل کی جانب سے تاحال کوئی آفیشل ردعمل سامنے نہیں آیا تھا۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اچانک فضائی حملوں کا نیا سلسلہ شروع کر دیا ہے جس میں اب تک 600 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ہم نے جنگبندی کے معاہدے کی تجاویز کا جواب دیدیا، حماس
فلسطین کی اس مقاومتی تحریک کی یہ سٹیٹمنٹ ایسے موقع پر سامنے آئی جب عالمی سطح پر حماس کے جواب کا انتظار کیا جا رہا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ ابھی کچھ دیر قبل فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کی تجاویز کا جواب دینے کی خبر دی۔ اس حوالے سے حماس نے ایک بیان جاری کیا۔ جس میں انہوں نے اعلان کیا کہ ہم نے ثالثین کو اپنی اور دیگر مقاومتی تحریکوں کی جانب سے جنگ بندی کا جواب ارسال کر دیا۔ المیادین کے مطابق، حماس نے اپنے بیان میں مجوزہ جنگ بندی کے لئے دئیے گئے جواب کی کوئی تفصیل جاری نہیں کی۔ قابل غور بات یہ ہے کہ فلسطین کی اس مقاومتی تحریک کی یہ سٹیٹمنٹ ایسے موقع پر سامنے آئی جب عالمی سطح پر حماس کے جواب کا انتظار کیا جا رہا تھا اور امریکی نمائندہ برائے امور مشرق وسطیٰ "سٹیون وائٹکوف" کی نگرانی میں مذکورہ معاہدے پر بات چیت کے لیے اجلاس جاری تھا۔