نامعلوم افراد کا گھر پر دستی بم سے حملہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
عیسی ترین : خاران شہر میں نامعلومُ افراد نے گھر پر دستی بم سے حملہ کردیا
پولیس کے مطابق دستی بم پھٹنے کے نتیجے میں دو افراد زخمی ہوگئے ، زخمیوں کا تعلق سندھ سے ہے مزدوری کیلئے خاران آئے تھے،
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پیوٹن کی موجودگی میں روسی ہیلی کاپٹر پر یوکرین کا ڈرون حملہ
میجر جنرل داشکن کے مطابق صدر پیوٹن کورسک کے علاقے میں موجود تھے کہ اس دوران دشمن نے بغیر پائلٹ طیاروں کے ساتھ ایک غیر معمولی حملہ کیا، یہ انٹرویو روسیا-24 چینل پر نشر کیا گیا۔ واقعے میں کسی جانی نقصان یا صدر کے محفوظ ہونے کی مزید تفصیلات فوری طور پر فراہم نہیں کی گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ صدر ولادیمیر پیوٹن کی موجودگی میں روس کے ہیلی کاپٹر پر یوکرین کے ڈرون حملے کا انکشاف ہوا ہے، اعلیٰ روسی عہدیدار نے واقعے کی تصدیق کردی۔ برطانوی اخبار ڈیلی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق ایئر ڈیفنس کمانڈر میجر جنرل یوری داشکن نے روسی ریاستی ٹی وی کو بتایا کہ صدر کے ہیلی کاپٹر کو ایک فضائی دفاعی جنگ میں حصہ لینا پڑا، جو کہ یوکرین کی جانب سے کیے گئے بے مثال ڈرون حملے کے بعد پیش آیا۔ یہ واقعہ گزشتہ ہفتے اس وقت پیش آیا جب ولادیمیر پیوٹن کورسک کے دورے پر تھے، یہ وہ علاقہ ہے جس پر ماضی میں یوکرین نے قبضہ کر رکھا تھا۔
میجر جنرل داشکن کے مطابق صدر پیوٹن کورسک کے علاقے میں موجود تھے کہ اس دوران دشمن نے بغیر پائلٹ طیاروں کے ساتھ ایک غیر معمولی حملہ کیا، یہ انٹرویو روسیا-24 چینل پر نشر کیا گیا۔ واقعے میں کسی جانی نقصان یا صدر کے محفوظ ہونے کی مزید تفصیلات فوری طور پر فراہم نہیں کی گئیں، تاہم اس واقعے نے روس اور یوکرین کے درمیان جاری تنازع میں کشیدگی کی شدت کو مزید واضح کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ایک ہی وقت میں فضائی دفاع کی جنگ لڑی اور صدارتی ہیلی کاپٹر کی پرواز کو محفوظ بنانے کو یقینی بنایا۔ میجر جنرل داشکن کے مطابق روسی افواج نے اس کارروائی کے دوران یوکرین کے متعدد ڈرونز تباہ کیے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ مشن مکمل کیا گیا، دشمن کے ڈرون حملے کو پسپا کر دیا گیا اور تمام فضائی اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ واقعہ روس-یوکرین جنگ میں ایک نئے موڑ کی علامت سمجھا جا رہا ہے، جس میں اب اعلیٰ ترین قیادت کو بھی براہ راست نشانہ بنائے جانے کی کوششیں سامنے آ رہی ہیں۔ یوکرین نے روس کے ان دعوؤں پر تاحال کوئی ردعمل نہیں دیا, اگر ان دعوؤں کی تصدیق ہو جاتی ہے، تو اس حملے کے وقت سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوکرینی فورسز کو صدر پیوٹن کے جنگ زدہ علاقے کے دورے کی پیشگی اطلاع حاصل تھی۔ کریملن نے پیوٹن کے اس دورے کو اس وقت تک خفیہ رکھا جب تک وہ علاقہ چھوڑ کر چلے نہیں گے۔
منگل کے روز اس دورے کے دوران پیوٹن نے ایک سوٹ زیب تن کیا ہوا تھا اور انہوں نے رضاکاروں، مقامی رہنماؤں اور قائم مقام گورنر الیگزینڈر خِنشٹین سے ملاقات کی، اس کے علاوہ انہوں نے کورسک-II نیوکلیئر پاور پلانٹ کی تعمیر کا جائزہ بھی لیا،جو 26 اپریل کے بعد ان کا اس علاقے کا پہلا دورہ تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ صدر پیوٹن ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر میں سفر کر رہے تھے، جو سوویت دور کے ایم آئی 8 ہیلی کاپٹر کا جدید ماڈل ہے۔ ایم آئی 17 کی لمبائی 82 فٹ ہے اور یہ 30 افراد یا چار ٹن سامان لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ ہیلی کاپٹر دفاعی نظاموں سے لیس ہوتا ہے، جن میں انفراریڈ جیمرز، فلیئر ڈسپینسرز اور اہم حصوں کے گرد بکتر بند تحفظ شامل ہوتا ہے۔
یہ نظام اسے حرارت تلاش کرنے والے میزائلوں اور چھوٹے ہتھیاروں کی فائرنگ سے بچانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ تاہم، ہیلی کاپٹر کے دفاعی نظام عام طور پر مربوط اور منظم ڈرون حملوں کو روکنے کے لیے کافی مؤثر نہیں ہوتے، ایسی خطرناک پروازوں کے لیے محافظ ہیلی کاپٹروں اور زمینی دفاعی نظام کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے حالات میں، صدر جیسے اعلیٰ سطح کے رہنما کی حفاظت کے لیے صرف ہیلی کاپٹر کے اندر موجود دفاعی ٹیکنالوجی پر انحصار نہیں کیا جاتا، عام طور پر ان کے گرد سخت فضائی نگرانی، ریڈار کنٹرول، اور زمینی سطح پر موجود ایئر ڈیفنس یونٹس متحرک کیے جاتے ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ حملے کو فوری طور پر ناکام بنایا جا سکے۔