واشنگٹن(نیوز ڈیسک)حب الوطنی اور قومی فخر کے جذبے سے سرشار پاکستانی سفارت خانہ واشنگٹن ڈی سی میں آج یوم پاکستان انتہائی جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا اور امن، ترقی اور عالمی تعاون کے حوالے سے ملکی عزم کا اعادہ کیا گیا ۔
اعلی سطحی تقریب میں 300 سے زائد شرکاء نے شرکت کی جن میں امریکی انتظامیہ کے حکام، سفارتی برادری ، تھنک ٹینک کمیونٹی ، مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد، پاکستانی نژاد امریکی کمیونٹی اور سول سوسائٹی کے ارکان شامل تھے۔
سفارت خانے کے جمشید مارکر ہال میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ نے قوم کے قرارداد لاہور کے مقاصد سے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔
سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ نے کہا کہ پاکستان کا سفر ثابت قدمی اور ہمت و حوصلے کا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ ساڑھے سات دہائیوں سے زائد عرصے میں ہم نے نہ صرف مشکلات کا مقابلہ کیا ہے بلکہ ترقی کے زینے طے کیے ہیں اور عالمی امن کی بحالی اور انسانی ہمدردی کی کوششوں میں اپنا حصہ ڈالا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ علاقائی چیلنجوں، اقتصادی دباؤ اور سیکیورٹی خطرات کے باوجود پاکستان مضبوط ہوا ہے۔
سفیر پاکستان نے پاکستان کی نوجوان آبادی، تیزی سے ترقی کرتے ہوئے ٹیک سیکٹر اور ملکی معدنی وسائل کو مستقبل کی خوشحالی کے کلیدی محرکات کے طور پر اجاگر کیا۔ انہوں نے پاکستانی تارکین وطن کے اہم کردار پر بھی زور دیا جو دونوں ممالک کے درمیان ایک اہم پل کا کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں مقیم پاکستانی ہمارے مستقل سفیر ہیں جو پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کو مضبوط کر رہے ہیں۔
سفیر پاکستان نے پاکستانی امریکی کمیونٹی پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے بارے میں ایک مثبت بیانیہ کی تشکیل، روابط کو فروغ دینے، اور امریکہ اور پاکستان کی ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کرتے رہیں۔
اس تقریب میں پاکستان-امریکہ تعلقات خصوصاً پاکستان کے امریکی پارٹنرز اور پاکستان کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو تسلیم کرنے پر صدر ٹرمپ کو سراہا گیا۔
بیورو آف جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے سینئر بیورو اہلکار ایرک میئر نے اس موقع پر خطاب کیا اور پاکستان کے ساتھ مضبوط اور پائیدار شراکت داری کے لیے امریکی عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے سلامتی، اقتصادی ترقی اور عوامی تعلقات میں دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں پر محیط تعاون کو اجاگر کیا۔
ایرک میئر نے کہا کہ گذشتہ 77 سالوں کے دوران امریکہ اور پاکستان نے دنیا کے چند اہم ترین چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے شراکت داری کی ہے جس سے امریکیوں اور پاکستانیوں کی زندگیوں کو یکساں طور پر بہتر بنانے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری شراکت داری اقتصادی، سیکیورٹی، تعلیمی، اور ثقافتی تعلقات پر محیط ہے، اور ہم ان تعلقات کو مزید بڑھانے کے خواہاں ہیں۔
ایرک میئر نے انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں پاکستان کے مسلسل تعاون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر پاکستان کی حالیہ شمولیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے عالمی سلامتی کے لیے دونوں ممالک کے مشترکہ عزم پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ نیویارک سے اسلام آباد اور واشنگٹن تک ہمارا تعاون فروغ پا رہا ہے اور ہم بین الاقوامی امن اور سلامتی پر تعاون جاری رکھنے کے خواہاں ہیں۔
معاشی میدان میں ایرک میئر نے طے کردہ اہم سنگ میل بشمول امریکی سویابین کی پاکستان کو حالیہ کھیپ اور 2026 میں فیفا ورلڈ کپ کے لیے فٹ بال کی گیندوں کی تیاری میں پاکستان کے کردار کو اجاگر کیا۔ انہوں نے تجارت اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے معدنیات کی سرمایہ کاری کے فورم میں شرکت کے لیے اپنے آئندہ دورہ اسلام آباد کے حوالے سے بھی جوش و خروش کا اظہار کیا۔
ایرک میئر نے امریکہ میں پاکستانی تارکین وطن کے اہم کردار کو بھی تسلیم کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی کمیونٹی امریکی معاشرے کے محنتی اور انمول رکن ہیں ۔ وہ ایک پل کا کام کر رہے ہیں ۔ انہوں نے 5 مارچ کو کانگریس سے خطاب کے دوران صدر ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کا شکریہ ادا کرنے کا خاص طور پر ذکر کیا۔
انہوں نے اپنی گفتگو کا اختتام اس بات پر کیا کہ ایک ساتھ مل کر ہم عظیم اہداف حاصل کر سکتے ہیں اور مضبوط بنیادوں پر استوار اپنی شراکت داری کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ سفیر پاکستان ایرک میئر نے اور پاکستان میں پاکستان پاکستان کی شراکت داری پاکستان کے کے لیے

پڑھیں:

امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران

امریکہ کی مداخلت پسندانہ و فریبکارانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ انتہاء پسند امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے بلند و بالا تصورات پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں جبکہ کوئی بھی سمجھدار و محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کبھی یقین نہیں کرتا کہ جو ایران کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کیخلاف گھناؤنے جرائم کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہو! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ملک میں بڑھتی امریکی مداخلت کے خلاف جاری ہونے والے اپنے مذمتی بیان میں انسانی حقوق کی تذلیل کے حوالے سے امریکہ کے طویل سیاہ ریکارڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات کے بارے تبصرہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں تہران نے تاکید کی کہ ایرانی وزارت خارجہ، (16) ستمبر 2022ء کے "ہنگاموں" کی برسی کے بہانے جاری ہونے والے منافقت، فریبکاری اور بے حیائی پر مبنی امریکی بیان کو ایران کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی جارحانہ و مجرمانہ مداخلت کی واضح مثال گردانتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ 

ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی سمجھدار اور محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کسی صورت یقین نہیں کر سکتا کہ جس کی پوری سیاہ تاریخ؛ ایرانی اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کے خلاف؛ 19 اگست 1953 کی شرمناک بغاوت سے لے کر 1980 تا 1988 تک جاری رہنے والی صدام حسین کی جانب نسے مسلط کردہ جنگ.. و ایرانی سپوتوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال اور 1988 میں ایرانی مسافر بردار طیارے کو مار گرانے سے لے کر ایرانی عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کرنے اور ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے میں غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ ملی بھگت.. نیز گذشتہ جون میں انجام پانے والے مجرمانہ حملوں کے دوران ایرانی سائنسدانوں، اعلی فوجی افسروں، نہتی ایرانی خواتین اور کمسن ایرانی بچوں کے قتل عام تک.. کے گھناؤنے جرائم سے بھری پڑی ہو!!

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غیور ایرانی قوم، اپنے خلاف امریکہ کے کھلے جرائم اور سرعام مداخلتوں کو کبھی نہ بھولیں گے، ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ؛ نسل کشی کی مرتکب ہونے والی اُس غاصب صیہونی رژیم کا سب سے بڑا حامی ہونے کے ناطے کہ جس نے صرف 2 سال سے بھی کم عرصے میں 65 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہریوں کو قتل عام کا نشانہ بنایا ہے کہ جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں، اور ایک ایسی انتہاء پسند حکومت ہونے کے ناطے کہ جس کی نسل پرستی و نسلی امتیاز، حکمرانی و سیاسی ثقافت سے متعلق اس کی پوری تاریخ کا "اصلی جزو" رہے ہیں؛ انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات پر ذرہ برابر تبصرہ کرنے کا حق نہیں رکھتا!

تہران نے اپنے بیان میں مزید تاکید کی کہ ایران کے باخبر و با بصیرت عوام؛ انسانی حقوق پر مبنی امریکی سیاستدانوں کے بے بنیاد دعووں کو دنیا بھر کے کونے کونے بالخصوص مغربی ایشیائی خطے میں فریبکاری پر مبنی ان کے مجرمانہ اقدامات کی روشنی میں پرکھیں گے اور ملک عزیز کے خلاف جاری امریکی حکمراں ادارے کے وحشیانہ جرائم و غیر قانونی مداخلتوں کو کبھی فراموش یا معاف نہیں کریں گے!!

متعلقہ مضامین

  • نیتن یاہو نے ٹرمپ کو قطر حملے سے پہلے آگاہ کیا یا نہیں؟ بڑا تضاد سامنے آگیا
  • پاکستان کی انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ ریکارڈ
  • اسامہ بن لادن امریکی پروڈکٹ تھا، خواجہ آصف
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • امریکہ کی ایماء پر غزہ شہر پر اسرائیل کے زمینی حملے کا آغاز
  • امریکی کانگریس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ دار پاکستانی حکام پر پابندیوں کا بل
  • امریکہ: پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا بل متعارف
  • امریکی انخلا ایک دھوکہ
  • دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف
  • سید علی گیلانیؒ… سچے اور کھرے پاکستانی