یوٹیوبر رجب بٹ کیخلاف پیکا ایکٹ کے تحت ایک اور مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
معروف ڈیلی وی لاگر، یوٹیوبر و کانٹینٹ کری ایٹر رجب بٹ کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت ایک اور مقدمہ درج کر لیا گیا، مقدمے میں جذبات کو مجروح کرنے کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق رجب بٹ کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر میں ان کی جانب سے نیا پر فیوم متعارف کرانے کا بھی ذکر کیا گیا ہے جبکہ مقدمے میں پیکا ایکٹ کی دفعات بھی شامل ہیں۔
رجب بٹ کے خلاف یہ نیا مقدمہ تھانہ نشتر کالونی میں درج کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ رجب بٹ کی جانب سے حال ہی میں نیا پرفیوم متعارف کروایا گیا تھا، اس پرفیوم کے نام پر مختلف حلقوں کی جانب سے شدید ردِ عمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی، مقدمے کے اندراج کے بعد مزید تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی یوٹیوبر رجب بٹ اپنے متنازع بیانات اور سوشل میڈیا مواد کی وجہ سے خبروں کا حصہ رہے ہیں۔
ان کے خلاف متعدد مقدمات پہلے بھی درج ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے خلاف
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کیخلاف نیب انکوائری ختم کردی
—فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کیخلاف نیب انکوائری ختم کر دی۔
سندھ پبلک سروس کمیشن کے افسران کے خلاف نیب انکوائری کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے نیب انکوائری کے خلاف سندھ پبلک سروس کمیشن کی درخواست منظور کر لی۔
جسٹس ذوالفقارعلی سانگی نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا، نیب امتحانات سے متعلق انکوائری نہیں کر سکتا ہے، نیب کو اختیارات کے ناجائز استعمال کی تحقیقات میں بھی کرپشن ثابت کرنا ہوگی۔
دوران سماعت جسٹس ذوالفقارعلی سانگی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کوئی کسی کے خلاف شکایت کرتا ہے تو نیب کیا پورے پاکستان کے خلاف تحقیقات شروع کردے گا، قانون کے مطابق امتحانات کی مارک شیٹس کو تحفظ حاصل ہے نیب جانچ پڑتال نہیں کر سکتا۔
نیب کے تفتیشی افسر نے کہا کہ نیب وزیراعظم کے خلاف تحقیقات نہیں کر سکتا ہے، کیونکہ قانون کے مطابق وزیر اعظم اور صدر پاکستان کو قانون تحفظ دیتا ہے۔
عدالت کی جانب سے تفتیشی افسر سے سوال کیا گیا کہ 6 سال میں نیب نے ملزمان کے خلاف کیا مواد اکٹھا کیا ہے؟
تفتیشی افسر نے بتایا کہ مجھے جنوری 2025ء میں انکوائری ملی ہے، وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات میں وقت لگتا ہے، ملزمان کو تحقیقات کے لیے نوٹس بھیجا تو وہ عدالت آگئے۔
جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے کہا کہ سپریم کورٹ ملزمان کے خلاف انکوائری بند کر چکی ہے، نیب تحقیقات نہیں کرسکتا۔ ایسا دنیا میں کہیں نہیں ہوتا 10، 10 سال کیس کی تحقیقات میں لگ جائیں۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ نیب کے ایک ایک تفتیشی افسر کے پاس 20، 20 انکوائریاں ہیں، تحقیقات میں وقت لگتا ہے۔
جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے کہا کہ جس نے سندھ پبلک سروس کمیشن افسران کے خلاف شکایت کی اس کے نہ تو شناختی کارڈ کی کاپی لی نہ حلف نامہ لیا۔
واضح رہے کہ سندھ پبلک سروس کمیشن و دیگرنے نیب انکوائری کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔