اسلام آباد:

وزارت داخلہ نے عبدالخالق شیخ کی ڈی جی ایف آئی اے تعیناتی کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا۔

وزارت داخلہ نے نوٹیفکیشن کی واپسی کا آفس آرڈر جاری کر دیا جس کے مطابق عبدالخالق شیخ صرف ڈی جی نیشنل پولیس بیورو ہی رہیں گے۔

عبدالخالق شیخ کو گزشتہ روز ڈی جی ایف آئی اے کا اضافی چارج دیا گیا تھا تاہم انکی بطور ڈی جی ایف آئی اے تعیناتی ایک ہی رات میں واپس ہوگئی۔

گزشتہ روز انہیں ایف آئی اے کی دیکھ بھال کا چارج دیا گیا اور آج نئے آفس آرڈر میں اس نوٹیفکیشن کو ہی کالعدم قراردے دے گیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایف آئی اے ڈی جی ایف

پڑھیں:

لیبر افسر تعیناتی کیس: چیئرمین سی ڈی اے کے پاس 2 عہدے ہونے پر جسٹس محسن اختر کیانی کے اہم ریمارکس

8 سینئرز کو سپر سیڈ کر کے پروموشن کے بعد لیبر انسپکٹر اور پھر لیبر افسر بنانے  کے کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے چیف کمشنر سے وضاحت طلب کرلی۔

دوران سماعت چیئرمین سی ڈی اے کے پاس دو عہدے ہونے پر جسٹس محسن اختر کیانی نے اہم ریمارکس دیے اور کہا کہ  لگتا ہے چیف کمشنر صاحب کو چیئرمین سی ڈی اے کی سیٹ زیادہ پسند ہے، چیف کمشنر ایک دن چیئرمین سی ڈی اے کا کام چھوڑ کر چیف کمشنر کی کرسی پر جا کر بیٹھیں اور دیکھیں کہ کام کیسے چل رہا ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ چیف کمشنر دیکھیں ان کی ناک کے نیچے کیا ہورہا ہے، پوسٹیں خالی کیوں پڑی ہوئی ہیں۔

وکیل ریاض حنیف راہی  نے مؤقف اپنایا کہ چیئرمین سی ڈی اے کے پاس دو عہدے ہیں وہ چیف کمشنر بھی ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اس کورٹ کی ججمنٹس ہیں کہ چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر کا چارج الگ الگ بندے کے پاس ہونا چاہئے، لوگ نوکریوں کو ترس رہے ہیں اور یہاں پوسٹس خالی ہیں آپ تقرریاں ہی نہیں کرتے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد میں لیبر انسپکٹرز کی چار پوسٹس ابھی بھی خالی ہیں، چیف کمشنر نہیں دیکھتے کہ ان کے نیچے کتنی پوسٹیں خالی ہیں؟ یہ بھی پٹواریوں کی طرح کا کیس ہے کہ پٹواری تعینات نہیں کرتے، آگے منشی رکھ لیتے ہیں، ہم نے پٹواریوں کے کیس میں ڈی سی کو بلایا ہوا ہے۔

جج ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ‏یہ اتنا زبردست افسر ہے کہ ہائی کورٹ کی رٹ خارج ہونے کے بعد 8 سینئرز کو سپر سیڈ کر کے اسے پروموٹ کیا گیا، ڈیپارٹمنٹل کمیٹی نے کہا وہ غلط تھے کہ پہلے پروموٹ نہیں کیا، اس افسر کو ترقی دے کر کیڈر تبدیل کیا گیا اور پھر لیبر انسپکٹر لگا دیا، اتنا زبردست افسر تھا تو اس کو سیدھا ڈی سی ہی لگا دیتے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ اگر کوئی بندہ سندھ میں پروموٹ نہیں ہو سکتا تو وہ اسلام آباد آکر پروموٹ ہو جائے کیونکہ یہاں گنجائش موجود ہے؟ غلط کام کی حمایت کرنا مشکل کام ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لاء افسران اور اسٹیٹ کونسل  کو بھی غلط کام کی حمایت کرتے مشکل ہوتی ہے۔

وکیل درخواست گزار ریاض حنیف راہی، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عثمان گھمن  اور اسٹیٹ کونسل عبد الرحمن عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت عالیہ نے لیبر افسر کی تعیناتی کیس میں چیف کمشنر سے وضاحت طلب کرتے ہوئے سماعت اگلے ماہ تک ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • 24 ستمبر کو عام تعطیل ؛  نوٹیفکیشن جاری
  • لیبر افسر تعیناتی کیس: چیئرمین سی ڈی اے کے پاس 2 عہدے ہونے پر جسٹس محسن اختر کیانی کے اہم ریمارکس
  • این آئی سی وی ڈی، پلمبر حسن مصطفی کی بطور ایڈمنسٹریٹر تعیناتی چیلنج
  • معروف اینکر  پر  نامعلوم افراد کی فائرنگ، حالت تشویشناک
  • انٹر بورڈ کراچی کی بی او جی تبدیل، نوٹیفکیشن جاری
  • متعدد فرانسیسی میئرز کا فلسطینی پرچم لہرانے کا ارادہ
  • مصری فوج کی صحرائے سینا میں تعیناتی، نیتن یاہو نے امریکا سے مدد مانگ لی
  • ٹرمپ نے ایک اور ملک پر حملے کی تیاری کرلی، اب تک کی سب سے بڑی بحری افواج کی تعیناتی
  • فیکٹ چیک: کینسر ویکسین اور بینظیر انکم سپورٹ سے متعلق سوشل میڈیا پر زیر گردش نوٹیفکیشن جعلی قرار
  • کمبوڈیا میں پاکستانیوں پر مظالم، انسانی اعضا ء کی فروخت کا انکشاف، وزارت داخلہ کا ایک سال میں ہزاروں شہریوں کے جانے پر اظہار برہمی