مصری فوج کی صحرائے سینا میں تعیناتی، نیتن یاہو نے امریکا سے مدد مانگ لی
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
اسرائیلی حکام نے مزید بتایا کہ مصر نے صحرائے سینا میں لڑاکا طیاروں کے لیے رن ویز تعمیر کئے ہیں، اس کے علاوہ زیرِ زمین تنصیبات بھی تعمیر کی گئی ہیں، جو ممکنہ طور پر میزائلوں کی ذخیرہ گاہ کے طور پر استعمال کی جاسکتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیراعظم نے امریکا سے مصر پر صحرائے سینا سے فوج ہٹانے کے لیے دباؤ ڈالنے کی درخواست کردی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے جنوب میں صحرائے سینا کی سرحد پر مصری افواج کی تعداد میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ٹرمپ انتظامیہ سے درخواست کی ہے کہ وہ مصر سے اس حوالے سے بات کریں، نیتن یاہو نے پیر کے روز امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے صحرائے سینا میں مصری فوج کے اضافے پر بات کی تھی۔ اسرائیلی حکام نے اس صورتحال پر ردعمل میں کہا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ کے دوران مصر کی جانب سے اسرائیل کی جنوبی سرحد پر فوج میں اضافہ ایک حساس معاملہ ہے۔ اسرائیلی حکام نے صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مصر نے صحرائے سینا میں دفاعی تیاری کے ساتھ ساتھ جارحانہ مقاصد کے لیے بھی تیاری شروع کردی ہے، جو ممکنہ طور پر کسی حملے کے دوران استعمال میں لائی جاسکتی ہے۔
اسرائیلی حکام نے مزید بتایا کہ مصر نے صحرائے سینا میں لڑاکا طیاروں کے لیے رن ویز تعمیر کئے ہیں، اس کے علاوہ زیرِ زمین تنصیبات بھی تعمیر کی گئی ہیں، جو ممکنہ طور پر میزائلوں کی ذخیرہ گاہ کے طور پر استعمال کی جاسکتی ہیں۔ دوسری جانب ایک اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ مصر نے پچھلے 72 گھنٹوں میں اپنی فوج کی تعیناتی کو دو گنا کر دیا ہے، اس کے علاوہ سرحد کے پاس بھاری اسلحہ اور ہیلی کاپٹرز تعینات کر دیئے ہیں۔ واضح رہے کہ 1979ء میں کیمپ ڈیوڈ امن معاہدے کے بعد مصر اور اسرائیل کے درمیان صحرائے سینا فوجی زونز میں تقسیم کر دیا گیا تھا، جہاں صرف ہلکے ہتھیاروں کو رکھنے کی ہی اجازت دی گئی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی حکام نے نیتن یاہو نے کہ مصر نے کے لیے
پڑھیں:
مصر نے سینائی میں فوج تعینات کرنے کی تصدیق کر دی
مصر کی وزارتِ اطلاعات کا کہنا ہے غزہ میں دو سال سے جاری جارحیت کے نتیجے میں ملک کی سلامتی کو درپیش کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے جزیرہ نما سینائی میں مصری فوج تعینات کی گئی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق وزارتِ اطلاعات کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مصر کی مشرقی سرحد سے صرف چند میٹر کے فاصلے پر غزہ کی پٹی میں تقریباً دو سال سے جارحیت جاری ہے، غزہ میں جاری جنگ کے پیشِ نظر مصری مسلح افواج کو تیار رہنے کی ضرورت ہے تاکہ کسی بھی ایسی صورت حال کا مقابلہ کیا جا سکے جس سے مصر کی قومی سلامتی یا اس کی خودمختاری کو خطرہ لاحق ہو۔
اس سے قبل بین الاقوامی میڈیا میں جزیرہ نما سینائی میں مصری مسلح افواج کی تعیناتی کے حوالے سے رپورٹس شائع ہوئی تھیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایگزیوز نے خبر دی تھی کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ قاہرہ پر سینائی میں اپنی فوجی موجودگی کو کم کرنے کے لیے دباؤ ڈالے۔
ویب سائٹ نے اسرائیلی حکام کے حوالے سے بتایا تھا کہ غزہ میں جاری جنگ کے باعث سینائی میں مصری فوجی کی موجودگی دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھانے کا سبب بن گئی ہے۔
دو اسرائیلی حکام نے ایگزیوز کو بتایا کہ مصری فوج سینائی میں ملٹری انفراسٹرکچر بنا رہی ہے جن میں سے کچھ کو جارحانہ کارروائیوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، یہ تعمیرات ان علاقوں میں کی جا رہی ہیں جہاں مصر اور اسرائیل کے درمیان 1979 کے امن معاہدے کے تحت صرف ہلکے ہتھیاروں کی اجازت ہے۔
اسرائیلی حکام کا کا دعویٰ ہے کہ قاہرہ نے سینائی میں کچھ فضائی اڈوں کے رن وے وسیع کیے ہیں جس کے بعد وہ لڑاکا طیاروں کے استعمال کے لائق ہو گئے ہیں، مصر نے زیر زمین تنصیبات بنائی ہیں جن کے بارے میں اسرائیلی انٹیلی جنس کا خیال ہے کہ انہیں میزائلوں کو ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے تاہم اسرائیلی حکام کے پاس اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ مصر ان تنصیبات میں میزائلوں کو ذخیرہ کر رہا ہے۔