مقبوضہ کشمیر میں حریت پسندوں کے گھروں پر بھارتی فورسز کے چھاپوں کا سلسلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
گھروں پر چھاپوں اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران کارکنوں کے اہل خانہ کو ہراساں اور خوفزدہ کیا گیا اور تحریک آزادی کی حمایت نہ کرنے کی تنبیہ کی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز نے حریت پسندوں کے گھروں پر چھاپوں اور تلاشی کی کارروائیوں کا سلسلہ آج بھی جاری رکھا۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فورسز نے بانڈی پورہ کے علاقے نائد کھائی، شوپیان، ہندواڑہ، بڈگام کے علاقوں دہرمونہ، وارپورہ، بدرن، کائوسہ خالصہ اور بزگو میں جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی، تحریک حریت جموں و کشمیر، مسلم لیگ اور پیپلز فریڈم لیگ کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے۔ چھاپوں کے دوران بھارتی فورسز نے مکینوں کو ہراساں کیا اور مکانوں کے کاغذات، بنک دستاویزات اور موبائل فون ضبط کر لئے۔ نئی دہلی کی طرف سے مسلط کردہ فرقہ پرست لیفٹننٹ گورنر منہاج سنہا کی سربراہی میں قابض انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ افراد حق خودارادیت کی جدوجہد اور بھارتی تسلط سے آزادی کے مطالبے کی حمایت کر رہے ہیں۔ گھروں پر چھاپوں اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران کارکنوں کے اہل خانہ کو ہراساں اور خوفزدہ کیا گیا اور تحریک آزادی کی حمایت نہ کرنے کی تنبیہ کی گئی۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالزشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں بھارتی فورسز کے چھاپوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قابض حکام کشمیری عوام کے جذبہ حریت کو ختم کرنے کے لئے اس طرح کے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں لیکن وہ اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کشمیری عوام حق خودارادیت کے حصول تک اپنی جدوجہد ہر قیمت پر جاری رکھیں گے اور بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر سے نکل جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بھارتی فورسز گھروں پر
پڑھیں:
دلی میں کشمیری تاجر کی حراستی موت پر مقبوضہ کشمیر میں غم و غصے کی لہر
ذرائع کے مطابق سری نگر کے علاقے علی کدل کا رہائشی زبیر احمد مئی کے آخر میں کاروباری مقاصد کے لیے دہلی گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں 30 سالہ کشمیری تاجر زبیر احمد بٹ کی حراستی موت نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر غم و غصے کو جنم دیا ہے اور بھارت میں مقیم کشمیری طلباء اور تاجروں کی سلامتی کے حوالے سے تحفظات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سری نگر کے علاقے علی کدل کا رہائشی زبیر احمد مئی کے آخر میں کاروباری مقاصد کے لیے دہلی گیا تھا۔ 3 جون کو وہ وہاں کے ایک پارک میں پراسرار حالت میں مردہ پایا گیا۔ نوجوان کے اہلخانہ نے کہا کہ زبیر کو دلی پولیس نے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے مار ڈالا ہے۔ زبیر کا جسد خاکی 4 جون کو سری نگر پہنچایا گیا۔ نوجوان کے جنازے میں بری تعداد میں کشمیری شریک تھے۔ انہوں نے اس موقع پر زبیر کے بہیمانہ قتل کے خلاف نعرے لگائے اور انصاف کا مطالبہ کیا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ نے کہا کہ زبیر کا قتل انتہائی تشویشناک اور قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دلسوز واقعے نے بھارت میں مقیم کشمیریوں کی سلامتی کے حوالے سے سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں اور ہزاروں کشمیری طلبہ، تاجروں اور مزدوروں کے دلوں میں خوف اور عدم تحفظ کا احساس مزید گہرا کر دیا ہے۔ میر واعظ نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد کشمیریوں کو بھارت میں سخت ہراساں کیا گیا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور واپس کشمیر لوٹنے پر مجبور کیا گیا جو انتہائی افسوسناک ہے۔ میر واعظ نے بھارتی حکومت زور دیا کہ وہ اپنی آئینی و اخلاقی ذمہ داری پورا کرے اور کشمیریوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی رہنما التجا مفتی نے جنہوں نے غمزدہ خاندان کے گھر جا کر اظہار تعزیت کیا، ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا ”اہلخانہ نے جو اسکرین شاٹس اور زبیر کے پیغامات فراہم کیے ہیں وہ واضح طور پر اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ زبیر کو قتل کیا گیا ہے۔ انہوں نے واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ پی ڈی پی کے ایک اور رہنما ذہیب یوسف بھٹ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ سری نگر کے سابق میئر جنید عظیم نے بھی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔