ڈیلی ویجرز کی ہڑتال پر کشمیر اسمبلی میں سخت بحث اور تلخ کلامی
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
حزب اختلاف کے لیڈر سنیل شرما نے ایوان میں ڈیلی ویجرز کی جاری ہڑتال کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے گزشتہ روز بھی یہ مسئلہ پیش کیا تھا، لیکن حکومت کیطرف سے کوئی واضح جواب نہیں آیا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر اسمبلی میں آج ایک بار پھر ڈیلی ویجرز اور کیژول لیبرز کے مسئلے پر شدید ہنگامہ آرائی دیکھنے کو ملی، جہاں حکومت اور اپوزیشن کے اراکین کے درمیان سخت تلخ کلامی ہوئی اور نعرے بازی کا تبادلہ ہوا۔ وقفۂ سوالات کے بعد حزب اختلاف کے لیڈر سنیل شرما نے ایوان میں ڈیلی ویجرز کی جاری ہڑتال کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے گزشتہ روز بھی یہ مسئلہ پیش کیا تھا، لیکن حکومت کی طرف سے کوئی واضح جواب نہیں آیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اس معاملے پر ایوان میں وضاحت دے۔ جواب میں نائب وزیراعلٰی سریندر چودھری نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر گزشتہ 10 برسوں کے دوران ڈیلی ویجرز کے مسائل حل کرنے میں ناکامی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا "ہم نے چند دنوں میں ہی ان کے مسائل کے حل کے لئے کمیٹی تشکیل دی، مگر بی جے پی نے 10 سال میں بھی ایسا کیوں نہیں کیا"۔
اس بیان پر حکومتی اتحاد نیشنل کانفرنس و کانگریس اور بی جے پی کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ بی جے پی کے رکن اسمبلی شام لال شرما نے کہا کہ حکومت کو حکومت کی طرح برتاؤ کرنا چاہیئے، نہ کہ اپوزیشن کی طرح۔ اسی دوران جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے کہا کہ بی جے پی نے خود تسلیم کر لیا ہے کہ گزشتہ 10 سال میں ڈیلی ویجرز کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا۔ دریں اثناء عمر عبداللہ احتجاج کر رہے عارضی ملازمین سے ہڑتال ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا "میں ڈیلی ویجرز سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ہڑتال ختم کریں۔ چیف سیکریٹری کی قیادت میں افسران اور بیوروکریٹس کی ایک کمیٹی آپ سے بات چیت کرے گی"۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں ڈیلی ویجرز ہوئے کہا بی جے پی کہا کہ
پڑھیں:
بی جے پی حکومت کشمیری صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، حریت کانفرنس
سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی کی ہندوتوا حکومت کے دور میں کشمیری صحافیوں پر ظلم و ستم میں مزید اضافہ ہوا ہے اور اس کی کٹھ پتلی انتظامیہ آزاد صحافیوں کی آوازوں کو خاموش کرانے اور آزادی صحافت کو دبانے کے لیے وحشیانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ آج جب دنیا بھر میں صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، بی جے پی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کشمیری صحافیوں کو مسلسل مظالم کا نشانہ بنا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی کی ہندوتوا حکومت کے دور میں کشمیری صحافیوں پر ظلم و ستم میں مزید اضافہ ہوا ہے اور اس کی کٹھ پتلی انتظامیہ آزاد صحافیوں کی آوازوں کو خاموش کرانے اور آزادی صحافت کو دبانے کے لیے وحشیانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کے بعد مقبوضہ علاقے میں بھارتی ایجنسیاں صحافیوں کو سچ بولنے پر گرفتار اور ہراساں کر رہی ہیں اور انہیں بار بار طلبی، چھاپوں اور دھمکیوں کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو محض اپنا کام کرنے پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت دھمکیاں دی جا رہی ہیں، ان کے خلاف مقدمات درج کئے جا رہے ہیں اور ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں میڈیا کو ہندوتوا کے بیانیے کو آگے بڑھانے کے لیے شدید دبائو کا سامنا ہے جبکہ بھارت کا گودی میڈیا بی جے پی کے فرقہ وارانہ اور کشمیر دشمن ایجنڈے کا پرچار جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق اور میڈیا کی بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ آزادی صحافت پر بھارت کی منظم پابندیوں اور کشمیری صحافیوں کو مسلسل نشانہ بنائے جانے کا سنجیدہ نوٹس لیں۔ بیان میں کہا گیا کہ دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر میںسچ پر حملوں اور صحافت کو جرم بنانے پر بی جے پی حکومت کا محاسبہ کرنا چاہیے۔