سکیورٹی خدشات، کارکنوں کوعید پرمولانا فضل الرحمان سے ملنے نہ آنے کی تاکید
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
ملک میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات اور مذہبی رہنماؤں پر بڑھتے ہوئے حملوں کے پیش نظر، جمعیت علمائے اسلام پاکستان (جے یو آئی) نے اپنے کارکنان اور رہنماؤں کو ہدایت کی ہے کہ وہ عید الفطر کے موقع پر مولانا فضل الرحمان سے ملنے کے لیے ڈیرہ اسماعیل خان نہ آئیں۔
جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے ترجمان اسلم غوری کی جانب سے پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے نام لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ’سکیورٹی خدشات کے باعث اور امن و امان کے حوالے سے نازک صورتحال کے پیش نظر مولانا فضل الرحمان سے عید ملنے ڈیرہ اسماعیل خان آنے کی زحمت نہ کریں۔
مولانا فضل الرحمان کے عید ملنے کے پروگرام منسوخ کر دیے گئے ہیں اور کارکنان و رہنما کسی بھی غیرضروری سفر سے اجتناب کریں۔
پارٹی قیادت نے زور دیا ہے کہ موجودہ حالات میں مذہبی شخصیات کو شدید خطرات لاحق ہیں، لہٰذا احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ناگزیر ہو گیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ چند ہفتوں میں کئی مذہبی رہنماؤں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے، جن میں مولانا حامدالحق حقانی بھی شامل ہیں، جو 28 فروری 2025 کو اکوڑہ خٹک میں دارالعلوم حقانیہ پر خودکش حملے میں ہلاک ہوئے۔
اسی طرح، سات مارچ 2025 کو بلوچستان کے ضلع تربت میں جے یو آئی کے رہنما مفتی شاہ میر کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا۔ اس سے قبل خضدار میں بھی جے یو آئی کے دو رہنماؤں کو ٹارگٹ کلنگ میں ہلاک کیا گیا تھا۔
جے یو آئی کے مطابق، ان واقعات کے بعد حکومت نے یقین دہانی کرائی تھی کہ مذہبی رہنماؤں کو تحفظ فراہم کیا جائے گا، لیکن حالیہ حالات کے پیش نظر پارٹی نے خود احتیاطی اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کارکنان اور رہنما غیر ضروری عوامی اجتماعات اور نقل و حرکت سے گریز کریں اور عید کے اجتماعات میں بھی محتاط رہیں۔
سکیورٹی اداروں کو بھی کہا گیا ہے کہ وہ مساجد، مدارس اور اہم مذہبی شخصیات کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے سکیورٹی مزید سخت کریں۔ جے یو آئی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ علما پر ہونے والے حملوں کے خلاف سخت اقدامات کرے اور ان واقعات میں ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لائے۔
عید الفطر کے قریب آتے ہی مذہبی قیادت نے اپنی حفاظت کے لیے خصوصی انتظامات شروع کر دیے ہیں۔ جے یو آئی کی طرف سے کارکنان کو مولانا فضل الرحمان سے عید ملنے کے لیے ڈیرہ اسماعیل خان نہ آنے کی ہدایت اسی حکمت عملی کا حصہ ہے تاکہ ممکنہ خطرات کو کم سے کم کیا جا سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان سے رہنماو ں کو جے یو ا ئی کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
آئی ایم ایف کے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات
کمزور ادارہ جاتی احتساب اور منقسم فیصلہ سازی سے بدعنوانی کے خدشات ہیں، تجاویز جاری
وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب کی کرسٹالینا جارجیوا کو اصلاحاتی پروگرام پر عمل درآمد کی یقین دہانی
آئی ایم ایف نے پاکستان کے نظام میں اہم خامیوں کی نشان دہی کرتے ہوئے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات کا اظہار کیا ہے اور پاکستان میں سول سروس تقرریوں میں سیاسی مداخلت کی نشان دہی کی ہے ۔وفاقی وزیر خزانہ کی جانب سے کرسٹالینا جارجیوا کو اصلاحاتی پروگرام پر عمل درآمد کی یقین دہانی کروائی گئی ہے ۔اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ نشاندہی ایم ڈی آئی ایم ایف کرسٹالینا جارجیوا نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات میں کی۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان میں گورننس میں بدعنوانیوں اور کرپشن کی نشان دہی کی، آئی ایم ایف کا موقف تھا کہ پاکستان میں سول سروس تقرریوں میں سیاسی مداخلت ہے ، کمزور ادارہ جاتی احتساب اور منقسم فیصلہ سازی سے بدعنوانی کے خدشات ہیں۔آئی ایم ایف نے پاکستانی محکموں پر طویل مشاورت کے بعد تجاویز جاری کر دی ہیں، آئی ایم ایف کی کلیدی سفارشات میں انسداد بدعنوانی کے مضبوط اقدامات شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے سرکاری پروکیورمنٹ اور کارکردگی اسٹرکچرل احتساب سے مشروط کر دی ہے ۔واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں ادارہ جاتی سرمایہ کاروں سے ملاقات کی۔اعلامیے کے مطابق وزیر خزانہ نے شرکا کو پاکستان کی معاشی صورت حال اور حالیہ مالی و مانیٹری پیش رفت سے آگاہ کیا، وزیر خزانہ نے معاشی اصلاحات میں ہونے والی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا اور پاکستان کی معیشت میں استحکام اور فچ کی جانب سے کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری بی نیگیٹو کا ذکر کیا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں معاشی، توانائی اور ٹیکس اصلاحات سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے ، پاکستان کے بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں تک دوبارہ رسائی کی راہ ہموار ہوئی ہے ۔ واشنگٹن میں وزیر خزانہ کی عالمی بینک کے جنوبی ایشیا کے نائب صدر سے ملاقات ہوئی، وزیر خزانہ نے عالمی بینک کے 10 سالہ کنٹری پارٹنر شپ فریم سی پی ایف کی منظوری پر شکریہ ادا کیا۔