برطانوی ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی نے 24 ترجیحی پیتھوجینز کی تیاری کی ہدایت کردی
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
برطانوی محکمہ صحت نے فلو اور کورونا وائرس کو وبائی امراض کے حوالے سے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے 24 ترجیحی پیتھوجینز کی تیاری کے لیے کہا ہے۔
یو کے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنس کی واچ لسٹ کے مطابق کچھ ایسے وائرس ہیں جن میں عالمی وبائی مرض کہا جاسکتا ہے، جیسے کوویڈ – جبکہ دیگر ایسی بیماریاں ہیں جن کا کوئی موجودہ علاج نہیں ہے یا ان کا کوئی خاص نقصان ہوسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سردیوں میں وٹامن ڈی کی کمی کو کیسے پورا کیا جائے؟
یو کے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی (یوکے ایچ ایس اے) کے مطابق ایویئن، یا برڈ، فلو فہرست میں شامل ہے، اور ساتھ ہی مچھروں سے پھیلنے والی بیماریاں جو موسمیاتی تبدیلیوں اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے ساتھ عام ہوسکتی ہیں۔
لسٹ جاری کرنے کا مقصد سائنسدانوں کو نئے ٹیسٹ اور ویکسین یا دوائیں تیار کرنے کی طرف راغب کرنا ہے۔
رتھو مائیگزو وائرس بشمول فلو اور کورونا وائرس کو زیادہ خطرناک امکانی وبا کے طور پر نشان زد کیا گیا ہے جبکہ انکے ساتھ پیکورونا وائرس جیسے پولیو اور پیرا مائیکسو وائرس جیسے خسرہ شامل ہیں۔
نئی فہرست میں 16 وائرس فیملیز اور 8 بیکٹیریل فیملیز شامل ہیں جو کہ مجموعی طور پر درجنوں نقصاندہ مائیکرو آرنگینزم کے برابر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: منکی پوکس کی نئی قسم سامنے آ گئی، ہیلتھ اتھارٹی کی وارننگ جاری
اس فہرست میں اڈینو وائرس، لاسا بخار، نورووائرس، میرس، ایبولا (اور اسی طرح کے وائرس، جیسے ماربرگ)فلاوی ویریدا (جس میں ڈینگی، زیکا اور ہیپاٹائٹس سی شامل ہیں) شامل ہیں۔
ہنٹا وائرس، کریمین کانگو ہیمرجک بخار، فلو (غیر موسمی، بشمول ایوین نپاہ وائرس،Oropouche ، شدید flaccid myelitisانسانی میٹاپنیووائرس (HMPV) ،ایم پی اوکس، چکن گونیا بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔
اینتھراکس، کیو بخار، Enterobacteriaceae (جیسے E.
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news برطانیہ طاعون عالمی وبا فلو کورونا وائرسذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برطانیہ عالمی وبا فلو کورونا وائرس فہرست میں شامل ہیں
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی معاہدہ
پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی معاہدہ طے پا گیا، دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں۔
اسلام آباد میں معاہدے پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی، جہاں پاکستان کے سیکریٹری تجارت جواد پال اور افغانستان کی جانب سے افغان ڈپٹی وزیر تجارت ملا احمد اللہ زاہد نے معاہدے پر دستخط کئے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت دونوں ممالک ایک دوسرے کی درآمدی اشیا پر ٹیرف میں نمایاں کمی کریں گے اور معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے ٹیرف کی شرح 60 فیصد سے کم کر کے 27 فیصد تک لانے پر اتفاق کیا ہے۔
دونوں ممالک کا یہ اقدام دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے اور خطے میں اقتصادی تعاون بڑھانے کے لئے کیا گیا ۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان طے پانے والا تجارتی معاہدہ یکم اگست 2025 سے نافذ العمل ہوگا اور ابتدائی طور پر ایک سال کے لئے مؤثر رہے گا۔
معاہدے کے تحت پاکستان افغانستان سے درآمد کیے جانے والے انگور، انار، سیب اور ٹماٹر پر ڈیوٹی کم کرے گا جب کہ افغانستان پاکستان سے آنے والے آم، کینو، کیلے اور آلو پر ٹیرف میں کمی کرے گا۔